دار العلوم ندوۃ العلماء

بھارت کا ایک قدیم اور اہم جامعہ

دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، بھارت میں واقع ایک اسلامی ادارہ ہے۔[1][2][3] اسے 26 ستمبر 1898ء کو علمائے کرام کی کونسل ندوۃ العلماء نے قائم کیا تھا۔

دار العلوم ندوۃ العلماء
دیگر نام
ڈی یو این یو، ندوہ
شعارإلى الإسلام من جديد (از سر نو اسلام کی طرف)
قسمجامعہ اسلامیہ
قیام26 ستمبر 1898 (126 سال قبل) (1898-09-26)
بانیمحمد علی مونگیری
چانسلربلال عبد الحی حسنی ندوی
پرنسپلسعید الرحمن اعظمی ندوی
طلبہ6500+
انڈر گریجویٹ4000
پوسٹ گریجویٹ1500
پتہ504/21G, منکامیشور مندر، مکارم نگر، حسن گنج، لکھنؤ، ، ، بھارت
کیمپسشہری
ویب سائٹnadwa.in

یہ تعلیمی ادارہ پوری دنیا سے مسلم طلبہ کی ایک بڑی تعداد کا مرجع ہے۔ ندوۃ العلماء نے حنفی (غالب جماعت)، شافعی اور اہل سنت والجماعت کے مسالک کے علما و طلبہ کی ایک بڑی تعداد کو تیار کیا ہے۔ مزید برآں یہ کہ یہ ادارہ خطہ کے ان قلیل معہدوں میں سے ایک ہے، جو مکمل طور پر عربی زبان میں اسلامی علوم کی تعلیم دیتا ہے۔

تاریخ

ترمیم

ندوۃ العلماء اس مقصد کے ساتھ تشکیل دی گئی تھی کہ اس میں عقائد میں بعض اختلافات سے قطع نظر اسلام کے تمام فرقوں کو اکٹھا کیا جائے۔[1]

ندوۃ کا مطلب اسمبلی اور مجلس ہے، یہ نام اس لیے رکھا گیا؛ کیوں کہ اسے مختلف مذہبی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے بھارتی علما کی ایک جماعت نے تشکیل دیا تھا۔ دار العلوم ندوۃ العلماء؛ ندوۃ العلماء کا تعلیمی ادارہ ہے۔ ندوۃ العلماء 1893ء میں تشکیل پایا تھا، 2 ستمبر 1898ء کو ندوہ کے دفتر کو لکھنؤ منتقل کر دیا گیا تھا اور 26 ستمبر 1898ء کو دار العلوم ندوۃ العلماء شروع کیا گیا تھا۔ اور وہاں جدید علوم ، ریاضی ، پیشہ ورانہ تربیت اور شعبہ انگریزی کے اضافہ کے ساتھ اسلامی نصاب کی تجدید کر دی گئی۔[1][4][5]

انتظامیہ

ترمیم

ندوۃ العلماء کا ناظم؛ دار العلوم ندوۃ العلماء کا چانسلر (سرپرست) ہوتا ہے۔ محمد رابع حسنی ندوی کی وفات کے بعد بلال عبد الحی حسنی ندوی کو ناظم منتخب کیا گیا۔[6][7]

مولانا حفیظ اللہ بندولی کو دار العلوم ندوۃ العلماء کا پہلا مہتمم مقرر کیا گیا تھا۔[8] 2000ء میں جب محمد رابع حسنی ندوی چانسلر مقرر کیے گئے تبھی سعید الرحمن اعظمی ندوی مہتمم بنائے گئے۔[6]

رسائل

ترمیم

نمایاں فضلا

ترمیم

دار العلوم ندوۃ العلماء سے فارغ التحصیل فاضل کو عام طور پر ندوی کہا جاتا ہے۔ بعض مایا ناز فضلا کے نام مندرجۂ ذیل ہیں:

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ شاہد صدیقی (27 مارچ 2017)۔ "Decolonisation and the Nadwatul Ulama"۔ دی نیوز انٹرنیشنل (اخبار)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-06
  2. Edicts issued by Indian maulanas leave Muslim voters confused Dawn (newspaper), Published 14 April 2014, Retrieved 6 March 2020
  3. "Darul Uloom Nadwatul Ulama, Lucknow, India Accurate Prayer Times أوقات الصلاة, Qibla اتجاه القبلة Mosques (Masjids), Islamic Centers, Organizations and Muslim Owned Businesses"۔ Islamicfinder.org website۔ 1 جنوری 1980۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-03-07
  4. English Department inaugurated at Darul Uloom Nadwatul Ulama The Siasat Daily (newspaper), Published 5 September 2018, Retrieved 7 March 2020
  5. اسحاق جلیس ندوی۔ تاریخ ندوۃ العلماء۔ ج 1۔ ص 212
  6. ^ ا ب "اعلان برائے ناظم ندوۃ العلماء"۔ nadwa.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-04-15
  7. "Nadwatul Ulama appoints Maulana Bilal Abdul Hai Hasani as new nazim" [ندوۃ العلماء نے مولانا بلال عبدالحی حسنی کو نیا ناظم مقرر کیا۔]. چناب ٹائمز (انگریزی میں). 16 اپریل 2023.
  8. اسحاق جلیس ندوی۔ تاریخ ندوۃ العلماء۔ ج 1۔ ص 220
  9. اسحاق جلیس ندوی (1983ء)۔ تاریخ ندوۃ العلماء (بار اول ایڈیشن)۔ ج 1۔ ص 309-312
  10. نایاب حسن قاسمی۔ "ندوۃ العلماء کا پہلا رسالہ.......تا......پندرہ روزہ الرائد"۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظر نامہ۔ ادارہ تحقیق اسلامی، دیوبند۔ ص 97-104

کتابیات

ترمیم
  • اسحاق جلیس ندوی (2017)۔ تاریخ ندوۃ العلماء۔ لکھنؤ: مجلس صحافت و نشریات۔ ج 1
  • شمس تبریز خان (2015)۔ تاریخ ندوۃ العلماء۔ لکھنؤ: مجلس صحافت و نشریات۔ ج 2

بیرونی روابط

ترمیم
  1. دار العلوم ندوۃ العلماء آفیشل ویب گاہ
  2. آفیشل ویب گاہ
  3. دار المصنفین شبلی اکیڈمی

26°51′54″N 80°55′57″E / 26.8651°N 80.9325°E / 26.8651; 80.9325