بیئر دنیا کا شاید سب سے پرانا اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والا شراب سے بننے والا مشروب ہے۔ پانی اور چائے کے بعد اسے دنیا کے تیسرے پسندیدہ ترین مشروب کا درجہ حاصل ہے۔ اسے نشاستے کو اُبالنے اور پھر خمیر اٹھانے سے بنایا جاتا ہے۔ عموماً اسے غلے بالخصوص مالٹ (غلے کو پانی میں بھگونے کے بعد جب وہ اگنا شروع کرے تو فوراً اسے خشک کر لیا جاتا ہے) جو سے تیار کیا جاتا ہے۔ تاہم گندم، مکئی اور چاول بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ زیادہ تر بیئر میں ہوپس (مادہ پھولوں کے گچھے) استعمال کیے جاتے ہیں جو نہ صرف بیئر کی تلخی کو بڑھا دیتے ہیں بلکہ قدرتی طور پر بیئر کو محفوظ بھی رکھتے ہیں۔ تاہم کئی اقسام کے پھل یا جڑی بوٹیاں بھی اس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انسانی تاریخ کی قدیم ترین تحاریر میں بیئر کا تذکرہ ملتا ہے۔ حمورابی کے قوانین میں بیئر اور اس کی فروخت کے بارے بیان موجود ہے۔ اس کے علاوہ نِنکاسی کی حمد بھی شامل ہے جو بیئر کی تیاری کی ترکیب کو یاد رکھنے کے لیے بنائی گئی تھی۔ آج بیئر کشید کرنے کی صنعت عالمی پیمانے پر پھیل چکی ہے اور بہت ساری بین الاقوامی کمپنیاں اور کئی ہزار چھوٹی کمپنیاں اسے کشید کرتی ہیں۔

بیئر

عموماً بیئر میں شراب کی مقدار چار سے چھ فیصد تک ہوتی ہے۔ ایک فیصد سے کم یا بیس فیصد سے زیادہ شراب کی مقدار والی بیئر کمیاب ہوتی ہیں۔ حال ہی میں ایک سکاٹش کمپنی بریو ڈاگ نے 55 فیصد شراب والی بیئر تیار کر کے عالمی ریکارڈ بنایا ہے۔ 12 اونس بوتل کی قیمت 800 سے 1000 امریکی ڈالر ہے۔

بیئر مختلف ثقافتوں میں اپنی اہمیت رکھتی ہے۔

تاریخ ترمیم

بیئر دنیا کے قدیم ترین مصنوعی مشروبات میں سے ایک ہے۔ شاید یہ 9500 ق م میں بنایا جانے لگا جب پہلی بار غلہ اگانا شروع کیا گیا۔ اس کا تذکرہ قدم مصری تاریخ میں جابجا ملتا ہے۔ آثارِ قدیمہ کے ماہرین کے مطابق تہذیبیں بننے میں بیئر کا کردار کلیدی تھا۔

بیئر کی اولین کیمیائی شہادت ہمیں 3500 ق م سے 3100 ق م کے دوران مغربی ایران کے پہاڑوں سے ملی ہے۔ سمیری تحاریر میں نِنکاسی نامی دیوی کی شان میں لکھی گئی حمد ملی ہے جو دراصل بیئر کی ترکیب پر مشتمل ہے۔ یہ ترکیب اس معاشرے کے چند ہی پڑھے لکھے افراد یاد رکھتے تھے۔ اِبلا کی تحاریر 2500 ق م میں لکھی گئیں جن میں مختلف اقسام کی بیئروں کا تذکرہ موجود ہے۔ 7000 ق م میں چین میں چاولوں سے بیئر بنائی جاتی تھی۔

چونکہ کاربوہائیڈریٹ بالخصوص شکر یا نشاستے پر مشتمل تقریباً ہی چیز ہی خمیر کے مرحلے سے قدرتی طور پر گذرتی ہے، اس لیے دنیا بھر میں بیئر سے ملتے جلتے مشروبات الگ الگ بنائے جاتے رہے ہوں گے۔ کہا جاتا ہے کہ روٹی اور بیئر کی ایجاد سے انسانی تہذیب و ترقی کا آغاز ہوا ہوگا۔

یورپ میں کم از کم 3000 ق م میں بیئر پھیل گئی تھی اور اس وقت گھریلو پیمانے پر تیار کی جاتی تھی۔ تاہم اس وقت کے اس مشروب کو شاید موجودہ دور کے لوگ بیئر نہ مانیں گے۔ اس وقت بیئر میں عام نشاستے کے علاوہ پھل، شہد، مختلف اقسام کے پودے، مصالحے اور دیگر اشیا جیسا کہ منشی بوٹیاں بھی شامل ہوتی تھیں۔ تاہم اس میں ہوپس کا اضافہ 822 صدی عیسوی سے ہونے لگا تھا۔

1516 میں باویریا کے نواب ولیم چہارم نے ملاوٹ کے خلاف قانون بنایا جو تاریخ میں کھانے پینے کی اشیاء کے متعلق قدیم ترین قابون ہے۔ اس کے مطابق بیئر میں پانی، ہوپس اور مالٹ جو کے علاوہ کسی چیز کی ملاوٹ نہیں کی جا سکتی تھی۔ صنعتی انقلاب سے پہلے بیئر کو گھریلو پیمانے پر تیار کر کے بیچا جاتا تھا۔ صنعتی انقلاب کے دوران گھریلو پیمانے سے بیئر کو صنعتی پیمانے پر تیار کیا جانے لگا اور 19ویں صدی کے اواخر تک گھریلو پیمانے پر بیئر کی تیاری تقریباً ختم ہو چکی تھی۔ ہائیڈرو میٹر اور تھرما میٹر کی ایجاد کے بعد سے بیئر کی تیاری مزید آسان ہو گئی ہے۔

آج کے دور میں بیئر کی صنعت عالمی شکل اختیار کر چکی ہے۔ 2006 میں اندازہً 133 ارب لیٹر یعنی 35 ارب گیلن جتنی بیئر بنائی اور بیچی جاتی ہے۔ اس سے ہونے والی آمدنی 294 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔

تیاری ترمیم

بیئر کی کشید کا عمل
گرم پانی کی ٹنکی
کش کرنے کا عمل
جو
ہاپس
تانبا
تلخہ
اضافہ خمیر برائے
کشید
تبادلہ حرارت
بوٹلنگ
غیر فلٹر شدہ بیئر یا رقیق بیئر


بیئر کی تیاری کا عمل بریونگ یعنی کشید کہلاتا ہے۔ اس کام کے لیے مختص عمارت کو بریوری کہا جاتا ہے تاہم گھر میں بھی بیئر کو تیار کیا جا سکتا ہے۔ بیئر تیار کرنے کی کمپنی کو بریوری یا بریونگ کمپنی کہتے ہیں۔ بیئر کو گھریلو پیمانے پر ذاتی استعمال کے لیے بنایا جائے تو اسے ہوم بریونگ کہتے ہیں۔ بیئر کی تیاری کے بارے ترقی یافتہ ممالک میں الگ سے قوانین اور ٹیکس موجود ہیں اور 19ویں صدی سے عام طور پر بیئر کی تیاری تجارتی پیمانے تک محدود ہو کر دی گئی ہے۔ تاہم 1963 میں برطانوی، 1972 میں آسٹریلوی اور 1979 میں امریکی حکومتوں نے اس قانون کو نرم کر دیا ہے اور گھریلو پیمانے پر بیئر کی تیاری اب شوقیہ حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

بریونگ کا مقصد نشاستے کو شکر کے محلول میں بدلنا ہوتا ہے جو بعد میں تخمیر کے بعد شراب بن جاتی ہے۔

پہلے مرحلے میں نشاستے میں گرم پانی ملایا جاتا ہے۔ اس عمل میں عموماً مالٹ کو 1 سے 2 گھنٹوں تک گرم پانی میں رکھا جاتا ہے۔ اس دوران نشاستہ شکر میں بدل جاتا ہے جسے نتھار کر الگ کر لیا جاتا ہے۔ اب غلے کو دھویا جاتا ہے۔ اس عمل میں زیادہ سے زیادہ قابلِ تخمیر مائع الگ کر لیا جاتا ہے۔

اس نتھرے ہوئے پانی کو ایک کیتلی میں جمع کر کے عموماً ایک گھنٹے کے لیے ابالا جاتا ہے۔ ابلنے کے دوران پانی بخارات بن کر اڑ جاتا ہے لیکن شکر وغیرہ باقی رہ جاتی ہیں۔ ابلنے کے دوران ہر قسم کے خامرے بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ اسی ابال کے دوران ہوپس بھی ڈال دیے جاتے ہیں تاکہ تلخی، ذائقہ اور خوشبو آ سکے۔ جتنا زیادہ ہوپس کو ابالا جائے گا اتنی ہی تلخی بڑھے گی لیکن ذائقہ اور خوشبو کم ہوتی جائے گی۔

ابلنے کے بعد اس مائع کو ٹھنڈا کیا جاتا ہے تاکہ خمیر اٹھائی جا سکے۔ تخمیر کے دوران یہ مائع بیئر بنتا ہے اور ایک ہفتے سے لے کر کئی ماہ تک یہ عمل جاری رہ سکتا ہے۔ جب خمیر کا عمل پورا ہو جائے تو بیئر شفاف نکل آتی ہے۔

بعض اوقات خمیر اٹھانے کا عمل دو مراحل میں کیا جاتا ہے۔ پہلے مرحلے میں جب زیادہ تر شراب بن جائے تو اسے الگ کر کے نئے برتن میں ڈالا جاتا ہے تاکہ تخمیر کا عمل پورا ہو سکے۔ اس طرح بننے والی بیئر زیادہ شفاف ہوتی ہے۔ پھر اسے بوتلوں، ڈبوں یا کنستروں میں بھر کر فروخت کے لیے بھیجا جاتا ہے۔

اجزاء ترمیم

بیئر کے بنیادی اجزائے ترکیبی پانی، نشاستہ، قابلِ تخمیر، خمیر اور ذائقہ کے لیے ہوپس وغیرہ شامل ہیں۔ بعض اوقات ایک سے زیادہ اقسام کے نشاستے استعمال ہوتے ہیں۔

پیداوار ترمیم

مائیکرو بریوری یعنی چھوٹی بریوری ایسی جگہ ہے جہاں چھوٹے پیمانے پر بیئر بنتی ہے۔ اگرچہ ہر ملک میں مائیکروبریوری کی الگ الگ تعریف کی جاتی ہے تاہم عموماً 15٫000 بیرل سالانہ سے کم بیئر پیدا کرنے والی بریوری کو مائیکرو بریوری کہا جاتا ہے۔

بہت سارے ممالک میں گھر میں بیئر تیار کرنے پر پابندی ہے۔

اقسام ترمیم

اگرچہ بیئر کی بہت ساری اقسام کشید کی جاتی ہیں تاہم ان کی بنیادی اقسام تقریباً ہر ملک میں ایک جیسی ہیں۔ روایتی طور پر یورپ میں جرمنی، بیلجئم، برطانیہ، آئرلینڈ، پولینڈ، چیک رپبلک، سکینڈے نیویا، ہالینڈ اور آسٹریا میں مقامی طور پر مخصوص بیئریں تیار کی جات ہیں۔ کچھ ممالک بالخصوص امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا میں یورپی اقسام کی کسی حد تک نقالی کی جاتی ہے اور ان ممالک کی اپنی اقسام بھی ہیں۔

پیمائش ترمیم

 
بیئر

بیئر کی پیمائش اور اس کی اہمیت تلخی، طاقت اور رنگت سے ہوتی ہے۔

رنگت ترمیم

بیئر کا رنگ مالٹ سے بنتا ہے۔ سب سے عام رنگت پھیکی مالٹائی ہوتی ہے۔

طاقت ترمیم

بیئر میں شراب کی کل مقدار دو فیصد سے زیادہ سے لے کر 14 فیصد تک ہوتی ہے۔ تاہم 20 فیصد اور 55 فیصد تک بیئر میں شراب کی مقدار بھی ہو سکتی ہے۔

پیشکش ترمیم

ڈرافٹ ترمیم

ڈرافٹ بیئر عموماً کیگ یعنی دھاتی سلنڈر سے نکالی جاتی ہے۔ اس سلنڈر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مدد سے بیئر کو دباؤ کے تحت رکھا جاتا ہے اور ٹونٹی سے بیئر نکالی جاتی ہے۔

پیکجنگ ترمیم

بوتلوں اور کینوں میں محفوظ کرنے سے قبل بیئر سے ساری خمیر چھان لی جاتی ہے۔ تاہم اس خمیر کی کچھ نہ کچھ مقدار پھر بھی بیئر میں موجود رہتی ہے۔ اسی وجہ سے عموماً بیئر کو آہستگی سے انڈیلا جاتا ہے تاکہ خمیر بوتل میں نیچے ہی رہ جائے۔

درجہ حرارت ترمیم

بیئر کو پینے والے مختلف درجہ حرارت پسند کرتے ہیں۔ کچھ لوگ گرم بیئر جبکہ کچھ یخ بستہ بیئر پسند کرتے ہیں۔

برتن ترمیم

بیئر کو پینے کے لیے مختلف برتن جیسا کہ گلاس، مگ، بوتل یا کین وغیرہ استعمال ہوتے ہیں۔

بیئر اور معاشرہ ترمیم

بہت سارے معاشروں میں بیئر شراب کی سب سے مقبول قسم ہے۔

بیئر پیتے وقت مختلف مشاغل جیسا کہ تاش وغیرہ بھی کھیلے جاتے ہیں۔

روس میں اس وقت ووڈکا کی بجائے نوجوان نسل بیئر کو ترجیح دے رہی ہے۔

صحت کے مسائل ترمیم

چونکہ بیئر کا اہم جزو شراب ہے اس لیے شراب کے نقصانات بیئر میں بھی ویسے ہی موجود ہوتے ہیں۔ تھوڑی مقدار میں شراب کا استعمال امراضِ قلب، فالج وغیرہ کے امکانات کو کم کرتا ہے۔ تاہم زیادہ مقدار میں شراب یا بیئر کا استعمال اس کا عادی بنا دیتا ہے اور عموماً جگر کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔

بیئر میں استعمال ہونے والا خمیر مختلف غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ ان اجزاء میں میگنیشئم، سلینئم، پوٹاشیم، فاسفورس، بائیوٹن اور حیاتین ب شامل ہیں۔ بیئر کو بعض اوقات مائع روٹی بھی کہا جاتا ہے۔

2005 میں جاپان کی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کم شراب والی بیئر میں سرطان کے خلاف بہت مدد ملتی ہے۔ بغیر شراب والی بیئر سے دل کی بیماریوں کے خلاف مدافعت پیدا ہوتی ہے۔

عام خیال کے برعکس بیئر پینے والے افراد کی توندیں زیادہ کھانے اور ورزش سے احتراز کی وجہ سے بنتی ہیں۔