بیخود دہلوی
بیخود دہلوی (پیدائش: 21 مارچ 1863ء— وفات: 2 اکتوبر 1955ء) اردو کے شاعر تھے۔
بیخود دہلوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 21 مارچ 1863ء [1] بھرت پور ، برطانوی ہند |
وفات | 2 اکتوبر 1955ء (92 سال)[1] دہلی ، بھارت |
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | فدا خالدی دہلوی ، نازش حیدری |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمبیخود دہلوی کا حقیقی نام سید وحید الدین تھا۔ بیخودؔ تخلص اختیار کرنے سے پہلے ان کا تخلص نادرؔ تھا۔ وہ 21 مارچ 1863ء کو بھرت پور میں پید اہوئے۔ دہلی میں انھوں نے سکونت اختیار کی تھی۔ یہاں پر میں اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ مولانا حالیؔ سے ’’مہرنیم روز‘‘ اور اساتذہ کے دواوین پڑھے۔ حالیؔ ہی کے ایما پر وہ داغؔ کے شاگرد بنے تھے۔ بیخودؔ اچھے کپڑوں کے پہننے، کھانے کے علاوہ علاوہ خرچ میں کفایت کے قائل نہیں تھے۔ 1948ء میں بھارت کے اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے کچھ وظیفہ مقرر کر دیا تھاجو 150 روپیہ ماہوار وزارت تعلیم حکومت ہند سے ملتا تھا۔ یاد رہنا چاہیے کہ اس وقت وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد تھے۔ بیخود کے دو دیوان’’گفتار بیخود‘‘ اور ’’شہوار بیخود‘‘ چھپ چکے ہیں۔ 2 اکتوبر 1955ء کو دہلی میں ان کا انتقال ہوا تھا۔[2]