بیٹل ہیم آف دی ٹائیگر مدر
بیٹل ہیم آف دی ٹائیگر مدر (انگریزی: Battle Hymn of the Tiger Mother) کے عنوان سے ایک کتاب کو امریکی مصنفہ اور وکیل ایمی چؤا لکھی تھی جو 2011ء میں چھپی تھی۔[1][2] اس کتاب نے بہت جلد "شیر نما ماں" کے تصور کو مقبول کر دیا تھا جب کہ یہ کئی لوگوں کے لیے متاثر کن بھی تھی۔[حوالہ درکار] اور اس کی وجہ سے 2014-2015 کا سنگاپور کا ٹی وی شو منظر پر آیا۔ 2015ء میں سر زمین چین کا ڈراما ٹائیگر مام کا موضوع یہی تھا۔ اسی طرح 2017ء کی ہانگ کانگ سیریز ٹائیگر مام بلوز اسی پر مبنی تھی۔
مصنف | ایمی چؤا |
---|---|
ملک | ریاستہائے متحدہ |
زبان | انگریزی |
موضوع | خاندان اور پرورش |
صنف | تعلیم، پرورش اور وقائع نگاری |
ناشر | پینگوئن ناشرین |
تاریخ اشاعت | 2011 |
صفحات | 240 |
خلاصہ
ترمیماس کتاب کے سرورق کا متصلہ حصہ یوں ہے: "یہ کہانی ایک ماں اور اس کی دو بیٹیوں سے متعلق ہے۔ یہ سمجھا گیا تھا کہ یہ کہانی اس بات پر مبنی ہے کہ کیسے چینی والدین بچوں کی پرورش میں اپنے مغربی ہم منصبوں سے بہتر ہیں۔ مگر اس کے بر عکس یہ کھٹاس بھرے ثقافتوں کے تصادم اور شان و شوکت کے غیر مستحکم ذوق کے بارے میں ہے۔"[3]
دی وال اسٹریٹ جرنل میں ایک مضمون کیا وجہ ہے کہ چینی مائیں بہتر ہیں کے عنوان کے چھپا 8 جنوری، 2011ء کو چھپا تھا۔ اس میں کتاب کے اقتباسات موجود تھے جن میں چؤا اپنی ان کوششوں کو بیان کرتی ہے کہ وہ کیسے اپنے خود کے بچوں کو اپنے خود کا بیان کردہ ضابطوں کی پابند "چینی پرورش" دے رہی ہے۔[4] یہ مضمون اپنے آپ میں متنازع تھا۔ کئی قارئین جنھوں نے مفروضہ ظرافت اور خود کو گراکر پیش کرنے والے مزاح پر غور نہیں کیا جو اس عنوان اور مضمون میں تھا اور یہ یقین کرنے لگے تھے کہ چؤا پرورش سے متعلق ایک مخصوص، ضابطوں کے پابند، نسلی طور پر تعریف کردہ طریقے کی "بر تری" کی وکالت کر رہی ہیں۔ در حقیقت چؤا نے خود یہ بیان لکھ چکی ہیں کہ یہ کتاب کوئی "کس طرح کریں" کا دستاویز نہیں ہے بلکہ ایک خود کا مذاق اڑانے والا واقعات کا مجموعہ ہے۔[5][6] ان سب کے باوجود چؤا نے "چینی ماں" کی تعریف بہت ہی وسیع پیش کی ہے، جس میں دیگر نسلیت کے والدین بھی شامل ہیں جو روایتی، سخت گیر پرورش پر عمل کرتے ہیں، جب کہ وہ یہ بھی اعتراف کرتی ہے کہ "مغربی والدین سبھی قسموں سے تعلق رکھتے ہیں" اور سبھی نسلی چینی والدین سخت گیر پرورش پر عمل پیرا ہوں، یہ کچھ ضروری نہیں ہے۔[3]:4
چؤا نے یہ بھی اطلاع دی کہ 48 چینی تارک وطن ماؤں کے ایک مطالعے میں بیش تر نے کہا کہ وہ ایقان رکھتی ہیں کہ ان کے بچے بہترین طلبہ ہو سکتے ہیں، تعلیمی کامیابی کامیاب پرورش کی عکاسی کرتی ہے اور اگر بچے اسکول میں آگے نہیں بڑھتے تو 'کوئی مسئلہ' ہے اور والدین 'اپنا کام ٹھیک سے نہیں کر رہے ہیں'۔ چؤا اس بات کا تضاد اس خیال سے کرتی ہے جسے وہ "مغربی" کے لیبل کے تحت بیان کرتی ہے – یہ کہ بچے کی خود کی تعظیم سب سے اہم ہے۔[4]
ایک انتہا درجے کی مثال میں چؤا یہ بیان کرتی ہے کہ وہ اپنے کسی بچے کو "کچرا" پکار چکی تھی، جو اس اصطلاح کا ترجمہ تھا جو خود اس کے والد نے اسے کسی موقع پر خاندان کے ہوکین بولی کے لب و لہجے میں کہا تھا۔ اس میں خاص طور پر 'چھوٹے سفید بندر' کی کہانی متنازع تھی، جہاں چؤا یہ بیان کرتی ہے کہ وہ کیسے اپنی چھوٹی لڑکی کو خلاف مرضی ایک مشکل پیانو کے دھن کو سیکھنے پر مجبور کرتی ہے۔ چؤا کے الفاظ میں: "میں نے لولو کے گڑیا گھر کو کار میں منتقل کیا اور اس سے کہا کہ میں اسے نجات دہندہ فوج کو ایک ایک کر کے دے دوں گی اگر وہ 'دی لٹل وائٹ ڈانکی' کو اگلے دن تک مہارت سے یاد نہ کرے۔ جب لولو نے کہا، 'میں نے سمجھا کہ آپ نجات دہندہ فوج کے پاس جانے والی ہیں، آپ یہاں کیوں ہیں؟' میں نے اسے دو پہر کے اور رات کے کھانے کے نہ دینے، کرسمس یا ہنوکہ تحائف، سالگرہ کی دعوتوں کے اگلے دو، تین، چار سال تک نہ دینے کی دھمکی دی۔ جب وہ اس کے باوجود غلط طرز پر ساز بجا رہی تھی، میں نے کہا کہ وہ جان بوجھ کر خود پاگل بنا رہی ہے کیوں کہ وہ راز داری میں یہ ڈر رکھتی ہے کہ وہ ایسا نہیں کر پائے گی۔ میں نے اس سے کہا وہ کاہل، بزدل، خود کی دھن میں مگن اور قابل رحم بننا چھوڑ دے۔ اس کے بعد "وہ عشائیے تک کام کرتی ہے" جب کہ اپنی بیٹی کو "اٹھنے، پانی لینے یا بیت الخلا جانے تک کی اجازت نہیں دی۔" اس کہانی کے ختم تک یہ بیان موجود ہے کہ کیسے اس کی بیٹی "دمکنے لگی" جب وہ مہارت حاصل کر چکی تھی اور "بار باز اسے بجاکر دکھانا چاہتی تھی۔"[3]:62[4]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Terry Hong, Special to The Chronicle (جنوری 9، 2011)۔ "San Francisco Chronicle review of Battle Hymn of the Tiger Mother"۔ Sfgate.com۔ 2011-01-21 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 28، 2011
- ↑ Elizabeth Chang (جنوری 7، 2011)۔ "Amy Chua's Battle Hymn of the Tiger Mother, on Chinese-American family culture"۔ Washington Post
- ^ ا ب پ Amy Chua (جنوری 11, 2011)۔ "Battle Hymn of the Tiger Mother"۔ Penguin Press Hard Cover۔ ISBN 978-1-59420-284-1۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 15, 2012
- ^ ا ب پ Amy Chua (جنوری 8، 2011)۔ "Why Chinese Mothers Are Superior"۔ Wall Street Journal۔ فروری 13، 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ Kate Zernike (جنوری 14, 2011)۔ "Retreat of the 'Tiger Mother'"۔ New York Times۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ December 25, 2011۔
... ironic and self-mocking ... Here's what I did, and boy did I learn a lesson.
- ↑ Amy Chua (دسمبر 24, 2011)۔ "Tiger Mom's Long-Distance Cub"۔ The Wall Street Journal۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2018