تاجل بیوس (پیدائش: 22 ستمبر، 1938ء - وفات: 13 دسمبر، 2008ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے مشہور شاعر تھے۔

تاجل بیوس
پیدائشتاج محمد سموں
22 ستمبر 1938(1938-09-22)ء
صوبھودیرو، ضلع خیرپور، صوبہ سندھ، موجودہ پاکستان
وفات13 دسمبر 2008(2008-12-13)ء
کراچی، پاکستان
قلمی نامتاجل بیوس
پیشہادیب، شاعر
زبانسندھی، اردو
نسلسندھی
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمایم اے (اقتصادیات)
مادر علمیسندھ یونیورسٹی
موضوعغزل، وائی، بیت، ہایکو، ترائیل، آزاد نظم، دوہے
نمایاں کامسندھ منھنجی اماں
تاجل جو رسالو
سرخ گلاب کے موسم میں(سندھی شاعری کا اردو ترجمہ۔۔طارق نعیم )
اندازِ بیاں اور
اہم اعزازاتنارائن شیام ایوارڈ
پاکستان رائٹرز گلڈ انعام

حالات زندگی

ترمیم

تاجل بیوس 22 ستمبر 1938ء کو ضلع خیرپور کے شہر صوبھودیرو میں جنم لیا[1][2]۔ انھوں نے سندھ یونیورسٹی سے ایم اے (اقتصادیات) کی ڈگری حاصل کی، جس کے بعد 1960ء میں درس و تدریس سے منسلک رہے۔ بعد ازاں حکومت پاکستان کے مختلف محکموں میں تعینات ہوئے اور بطور رجسٹرار کمپنیز ریٹائرڈ ہوئے۔[3]

ادبی خدمات

ترمیم

تاجل بیوس شیخ ایاز کے بعد وہ سندھی زبان کے دوسرے بڑے شاعر تھے، انھوں نے نظم کے ساتھ نثر میں بھی طبع آزمائی کی، وہ چونتیس کتابوں کے مصنف تھے جبکہ ان کی دس کتابیں زیر اشاعت ہیں۔ ان کی آخری کتاب بینظیر بھٹو پر کیڈارو کے نام سے شائع ہوئی تھی، جس میں انھوں نے بینظیر بھٹو کی جدوجہد اور فکر کا احاطہ کیا ہے۔ کیڈارو واقعۂ کربلا کے پس منظر میں لکھا جاتا ہے۔ تاجل بیوس بھارت میں بھی سندھی ادبی حلقوں میں شہرت رکھتے تھے[3]۔ ان کی تصانیف میں سندھ منھنجی اماں، تاجل جو رسالو، ان کی سندھی شاعری کا اردو ترجمہ سرخ گلاب کے موسم میں اور اردو شاعری کا مجموعہ اندازِ بیاں اور سرِ فہرست ہیں۔[1]

تصانیف

ترمیم
  1. جڏهن ڀونءَ بڻي“ (شاعري: 1982ع)،
  2. ”انبن جهليو ٻُور“ (شاعري: 1983ع)،
  3. ”سرجيندڙ ساڻيھ جا“ (شاعري:1985ع)،
  4. ”سنڌ منهنجي امان“ (شاعري:1989ع)،
  5. ”ڪاڇي مٿان ڪونج“ (نثري نظم:1990)،
  6. ”ڪنڌيءَ ڪنئور ترن“ (شاعري:1991ع)،
  7. ”ڏور بہ اوڏا سپرين“ (ڀارت جو سفرنامو:1992ع)،
  8. ”ڪنڌيءَ اڪ ڦلاريا“ (شاعريءَ: 1992ع)،
  9. ”ڏوريان ڏوريان مَ لهان“ (9 شعري مجموعا گڏ)،
  10. تنهنجا نيڻ غزل (هڪ سئو غزل:1996ع)،
  11. ”آريجن کان الهاس نگر“ (هند سنڌ جي اديبن جا خط)،
  12. ”چپ انجيل جي حاشين جهڙا“ (هڪ سئو غزل: 2003ع)،
  13. ”تاجل جو رسالو“ (شاعري 2006ع)،
  14. ”انداز بيان اور“ (اردو شاعري)،
  15. ”گلابون ڪي موسم“ ( سندھی شاعری کا اردو ترجمہ۔۔طارق نعیم ) .

ان کی اکثر شاعری میں دھرتی سے محبت کی جھلک نظر آتی ہے، وہ لکھتے ہیں سندھ میری ماں، کوئی تمھیں کاری سمجھتا ہے، تمھارے سینے کو بموں سے اڑاتا ہے، کوئی انسانی لہو سے تمھارے دامن کو سرخ کردیتا ہے مگر پھر بھی تم ہر دور میں مومل اور قلو پطرہ کا روپ لے کر جنم لیتی رہی ہو۔[3]

اعزازات

ترمیم

تاجل بیوس نے پاکستان رائٹرز گلڈ اور سہیوگ فاؤنڈیشن بمبئی کی جانب سے نارائن شیام ایوارڈ سمیت کئی ایوارڈ حاصل کیے۔[3]

وفات

ترمیم

تاج بیوس 13 دسمبر 2008ء کو کراچی، پاکستان میں دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث انتقال کر گئے۔[1][2][3]

حوالہ جات

ترمیم