تاج صحرائی: ( پیدائش:11 ستمبر 1921ء – وفات: 28 اکتوبر 2002ء[1] پاکستان سے تعلق رکھنے والے محقق، مورخ اور ادیب تھے۔ تاج صحرائی نے اردو، سندھی اور انگریزی میں کئی کتب اور بیشمار مقالات تحریر کیے اور پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزاز حاصل کیا۔[2]

تاج صحرائی
معلومات شخصیت
پیدائش 11 ستمبر 1921ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شکارپور، پاکستان ،  سندھ ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 اکتوبر 2002ء (81 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ضلع دادو ،  سندھ ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ سندھ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف ،  مورخ ،  معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

تاج صحرائی کا اصل نام تاج محمد ولد نور محمد میمن تھا۔ وہ برطانوی ہند میں 11 ستمبر 1921ء کو موجودہ سندھ، پاکستان کے شہر شکارپور میں پیدا ہوئے۔ بعد میں ان کے والد ملازمت کے سلسلے میں دادو میں رہائش پزیر ہوئے۔ اس نے بی اے اور بی ٹی کا امتحان پاس کیا۔ وہ پہلے پرائمری استاد بنے پھر 1952ء میں طالب المولى ہائی اسکول دادو میں ہیڈ ماسٹر مقرر ہوئے اور وہیں سے ریٹائرڈ ہوئے۔ قلندر لال شہباز ادبی کمیٹی کے آخر دم تک کنوینر رہے۔ ان کی انگریزی میں لکھی ہوئی کتاب لیک منچھر مشہور ہوئی۔[3] تاج صحرائی کو حکومت پاکستان نے ادبی خدمات پر 1991ء میں صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔ تاج صحرائی نے 28 اکتوبر 2002ء کو دادو میں وفات پائی۔[4] .[5]

حوالہ جات

ترمیم