تاریخ فیروز شاہی (برنی)
تاریخ فیروز شاہی مملوک بادشاہ غیاث الدین بلبن کے دور 1265ء سے فیروز شاہ تغلق کے چھٹے سال جلوس 1357ء تک سلاطین دہلی کی پچانوے (95) سال کی نہایت اہم تاریخ ہے۔ اس کا مصنف ضیاء الدین برنی بلند شہر، اترپردیش (جس کا قدیم نام برن ہے) عہدِ بلبن کے اواخر میں 1285ء کے آس پاس پیدا ہوا تھا۔ وہ امرائے وقت کے ایک ذی حیثیت خاندان کا فرد تھا۔ اس کے والد معید الملک، چچا ملک علاء الملک اور دادا سپہ سالار حسام الدین اپنے دو کے سلاطین کے درباروں سے وابستہ اور اہم عہدوں پر فائض تھے۔ ضیاء الدین برنی بھی سترہ سال تین مہینے سلطان محمد بن تغلق سے اس کے ندیم کی حیثیت سے وابستہ رہا۔ فیروز شاہ تغلق کے دورِ حکومت (1388ء-1351ء) میں اس کے مخالفین کی ریشہ دوانیوں نے اسے دربار سے دور کر دیا۔ اس لیے وہ اپنی تاریخ بھی بادشاہ کو، جسے تاریخ سے دلچسپی تھی پیش نہ کر سکا۔ برنی کو سخت پریشانیوں اور مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ برنی خواجہ نظام الدین اولیاء کا مرید اور امیر خسرو دہلوی کا قریبی دوست تھا۔ عمر کے آخری حصے میں اس نے تاریخ فیروز شاہی کے علاوہ فتاویٰ جہانداری، نعمت محمدی وغیرہ تالیف کیں۔ تاریخ فیروز شاہی میں برنی نے صرف ان آٹھ سلاطین کی تاریخ لکھی ہے جن کے حالات کا وہ چشم دید گواہ تھا یا جن کے بارے میں اطلاعات دیگر معتبر افراد نے اسے بہم پہنچائی تھیں۔ یہ کتاب اصل میں منہاج سراج جوزجانی کی طبقات ناصری کا تسلسل ہے۔ [1] برنی نے 758ھ میں جب اس کی عمر چوہتر (74) سال تھی یہ تاریخ ختم کی۔[2]
تاریخ فیروز شاہی (برنی) | |
---|---|
(اردو میں: تاریخ فیروز شاہی) | |
مصنف | ضیا الدین برنی |
اصل زبان | فارسی |
ملک | بھارت |
موضوع | تاریخ ہند |
درستی - ترمیم |