تاریخ ہنگورجا (کتاب)
تاریخ ہنگورجا، پروفیسر (ر) میر محمد "مقبول" سومرو (پیدائش 3 جون، 1946ء-)[1] کی سندھی تصنیف ہے۔
مصنف | میر محمد "مقبول" سومرو |
---|---|
ملک | پاکستان |
زبان | سندھی |
صنف | تاریخ |
ناشر | آشکار پرنٹرز حیدرآباد، سندھ پاکستان |
تاریخ اشاعت | 1993ء |
طرز طباعت | مطبوعہ (غیر مجلد) |
صفحات | 64 |
کتاب کا تعارف
ترمیمیہ کتاب مصنف نے ہنگورجا شہر ،ضلع خیرپور، سندھ کی تاریخ شخصیات کے آئینے میں تالیف کی ہے۔ مذکورہ کتاب فروری1993ء میں آشکار پرنٹرز حیدرآباد، سندھ سے شائع ہوئی۔ مُصنف نے کتاب کی تیاری میں عربی، فارسی، سندھی اور اُردو زبان کی جن کتابوں سے مدد لی ہے اُن کی تعداد 26 ہے۔
مصنف کا تعارف
ترمیممذکورہ کتاب کے مصنف پروفیسر (ریٹائرڈ) میر محمد سومرو شاعر، مذہبی عالم، محقق، ماہرِ تعلیم اور مفسرِ قرآن ہیں۔ مصنف کی دیگر مطبوعات میں تفسیرِ ریاض القرآن، دستورالاسلاف فی اصلاح الاخلاف، فضائلِ شبِ قدر، سلطانی سھاگ، جذباتِ مقبول، ھالۃ البدر فی تحقیق احکام السفر (عربی) و دیگر دو سو سے زائد مطبوعہ و غیر مطبوعہ کتب و مضامین شامل ہیں۔
ابواب
ترمیم- باب پہلا : شہر کا تاریخی پس منظر
- باب دوسرا : شہر کے قدیم آثار
- باب تیسرا : صدیقی خاندان کے بزرگ
- باب چوتھا : لکیاری سادات گھرانے کے بزرگ
- باب پانچواں : عباسی گھرانے کے بزرگ
- باب چھٹا : سہتا گھرانے کے نامور بزرگ
- باب ساتواں: جام گھرانے کے مشہور بزرگ
- باب آٹھواں: نامعلوم گھرانے کے بزرگ
تبصرے و آراء
ترمیممشہور محقق، ماہرِ لسانیات اور تاریخ دان ڈاکٹر نبی بخش بلوچ کتاب کے بارے میں رقمطراز ہیں:
” | سندھ کے شہروں کی تاریخ کو روشن کرنے سے سندھ کی تاریخ روشن ہوگی۔ اِس طرف ابھی اتنا زیادہ کام نہیں ہوا۔ اُستاد میر محمد مقبول سومرو ہمت اور حوصلے سے ہنگورجا شہر کے متعلق معلومات جمع کی ہیں جو نہایت ہی دلچسپ ہیں۔ یہ پہلا قدم ہے اور اُمید کرتے ہیں دوسری اِشاعت میں اُستاد موصوف مزید مواد شامل کریں گے۔ مُصنف کو کی گئی محنت پر آفرین ہے۔[2] | “ |
مشہور ماہرِ لسانیات ڈاکٹر غلام علی الانا کتاب کی تقریظ میں مصنف اور کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں:
” | جیسے جیسے میں کتاب کا متن پڑھتا گیا ویسے ویسے سومرو صاحب کی قابلیت، ذہانت،ان کے اندرتحقیق کی صلاحیت اور سمجھ بوجھ کی قوت محسوس کرتے ہوئے حیران ہوا کہ یہ شخص جو پہلی ملاقات میں سادَہ لَوح لگ رہا تھا اصل میں بڑا عالم، تاریخ دان، محقق، ادیب اور شاعر ہے۔ موصوف بڑے علم اورمعلومات والا لگا جسے اپنے خطے کی تاریخ، جاگرافی، علم و ادب اور مشاہیر کے بارے میں پوری پوری معلومات ہے۔
ایک باب لکیاری خاندان کے بارے میں ہے۔ اِسی خاندان سے سید ناصر علی شاہ لکیاری کا احوال سیاسی، سماجی اور قومی تاریخ میں نمایاں حیثیت کا مالک ہے۔ برِ صغیر میں مسلم قومیت کی بیداری اور آزادی کے لیے جدوجہد میں سید ناصر علی شاہ لکیاری کے اہم کردار کی نشان دہی اس واقعے سے ہوتی ہے کہ اُن ( سید ناصر علی شاہ لکیاری) کے پاس برِصغیر کے مشہور مسلم رہنما سید احمد شہید بریلوی ملاقات کے لیے بذاتِ خود (ہنگورجا میں) تشریف لائے۔ ضخامت کے لحاظ سے یہ کتاب چھوٹی ہے لیکن علمی، ادبی، تاریخی مواد اور تحقیقی لحاظ سے یہ کتاب نایاب و بیش بہا خزانے سے پُر ہے۔ میرے خیال میں ہنگورجا شہر اور آس پاس کے خطے کے بارے میں تاریخی، علمی اور ادبی لحاظ سے یہ پہلی اور جامع کوشش ہے جس کے لیے محترم میر محمد "مقبول" سومرو ہنگورجائی مبارکباد کے مستحق ہیں۔[3] |
“ |