تبادلۂ خیال:برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی

The conquerors' success was further facilitated by the prevailing feudalism ; for, to obtain the armed support of the people, it often sufficed to win over their Jagirdars or feudal lords, to whom they yielded unswerving allegiance.[1] "THE AFTERMATH OF THE NAPOLEONIC WARS" شہاب (تبادلۂ خیالشراکتیں) 20:34, 21 اپریل 2017 (م ع و)

سبز نشانY واقعی!!--مزمل (تبادلۂ خیالشراکتیں) 08:43, 22 اپریل 2017 (م ع و)

اقتباس (ہماری ویب)

ترمیم

آخری عہدِ مغلیہ میں حکمران رعایا کا خون نچوڑ کر جو زرومال جمع کرتے تھے وہ شاہی خاندان کی عیاشیوں کی بھینٹ چڑھ جاتا تھا۔مغل شہزادے جنھیں سلاطین کہا جاتا تھا ان کی کاہلی ،تن آسانی ،بے عملی ،بزدلی اور عیاشی کے ہر طر ف چرچے تھے ۔کام کاج سے بیزار اور پتنگ بازی،بٹیر بازی، چوسر، گنجفہ، کبوتر بازی، شطرنج اور مرغوں کی لڑائی میں گہری دلچسپی رکھنے والے سادیت پسندی (اذیت پسندی) کے روگ میں مبتلا یہ سلاطین اپنی بد اعمالیوں کے باعث شیاطین کے روپ میں مظلوم رعایا کے لیے ایک عذاب بن چکے تھے ۔سال 1848میں رقص و سرود کی محفلوں میں دادِعیش دینے والے اس قماش کے ناکارہ سلاطین کی تعداد 2104 تک جا پہنچی۔[2] مقامی حکومت کی کشتی ڈوبنے کے قریب تھی جب کہ یورپ کا شاطر سرمایہ دار اور نو آبادیاتی نظام کا پروردہ آبادکار کیا سے کیا ہو گیا۔ بر طانوی استعمار کے مکر کی چالوں اور یہاں کے حکمرانوں کے ذہنی افلاس اور بے بصری کے باعث یہاں کا بُدھو وہی کا وہی بُدھو ہی رہا۔[3]
شہاب (تبادلۂ خیالشراکتیں) 15:33، 16 دسمبر 2022ء (م ع و)

بی بی سی

ترمیم

ظفر سید، بی بی سی اردو پر لکھتے ہیں: ویسے تو ایسٹ انڈیا کمپنی 1603 میں ہندوستان آمد کے بعد مسلسل فتوحات حاصل کرتی چلی گئی اور اس دوران دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک کمپنی نے ایک ملک پر قبضہ کر لیا۔

لیکن اسی سفر کے دوران ایک موڑ پر انھیں ایسی شرمناک شکست ہوئی تھی جس نے کمپنی کا وجود ہی خطرے میں ڈال دیا تھا۔

بعد میں کمپنی نے اپنے ماتھے سے یہ داغ دھونے کی سرتوڑ کوشش کی۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان پر فتح حاصل کرنے سے پہلے ایسٹ انڈیا کمپنی نے اورنگ زیب عالمگیر سے بھی جنگ لڑنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں بری شکست کھانے کے بعد انگریز سفیروں کو ہاتھ باندھ کر اور دربار کے فرش پر لیٹ کر مغل شہنشاہ سے معافی مانگنے پھر مجبور ہونا پڑا تھا۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے قیام کے بعد ہندوستان کے مختلف علاقوں میں اپنی تجارتی کوٹھیاں قائم کر کے تجارت شروع کر دی تھی۔ ان علاقوں میں ہندوستان کے مغربی ساحل پر واقع سورت اور بمبئی، اور مشرق میں مدراس اور موجودہ کلکتہ شہر سے 20 میل دور دریائے گنگا پر واقع بندرگاہیں ہگلی اور قاسم بازار اہم تھے۔

انگریز ہندوستان سے ریشم، گڑ کا شیرہ، کپڑا اور معدنیات لے جاتے تھے۔ خاص طور پر ڈھاکے کی ململ اور بہار کے قلمی شورے (جو بارود بنانے میں استعمال ہوتا ہے) کی انگلستان میں بڑی مانگ تھی۔

انگریزوں کے سامانِ تجارت پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تھا بلکہ ان کے کل سامان کی قیمت کا ساڑھے تین فیصد وصول کر لیا جاتا تھا۔

مغلوں کی تجارتی پالیسی پر تنازع

ترمیم

اسی زمانے میں صرف انگریز نہیں، بلکہ پرتگیزی اور ولندیزی تاجروں کے علاوہ کئی آزاد تاجر بھی اسی علاقے میں سرگرم تھے۔ انھوں نے مغل حکام سے مل کر اپنے لیے وہی تجارتی حقوق حاصل کر لیے جو انگریزوں کے پاس تھے۔

جب یہ خبر لندن میں کمپنی کے صدر دفتر پہنچی تو ایسٹ انڈیا کمپنی کے سربراہ جوزایا چائلڈ کے غیظ و غضب کی انتہا نہ رہی۔ انھیں یہ گوارا نہیں تھا کہ ان کے منافعے میں کوئی اور بھی حصہ دار بنے۔

اس موقعے پر جوزایا چائڈ نے جو فیصلہ کیا وہ عجیب ہی نہیں، غریب ہی نہیں بلکہ پاگل پن کی حدوں کو چھوتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ انھوں نے ہندوستان میں مقیم کمپنی کے حکام سے کہا کہ وہ بحیرۂ عرب اور خلیجِ بنگال میں مغل بحری جہازوں کا راستہ کاٹ دیں، اور جو جہاز ان کے ہتھے چڑھے، اسے لوٹ لیں۔

یہی نہیں بلکہ 1686ء میں چائلڈ نے انگلستان سے سپاہیوں کی دو پلٹنیں بھی ہندوستان بھجوا دیں اور انھیں ہدایات دیں کہ ہندوستان میں مقیم انگریز فوجیوں کے ساتھ مل کر چٹاگانگ پر قبضہ کر لیں۔

جنگِ چائلڈ

ترمیم

ان کے نام کی مناسبت سے اس جنگ کو ’جنگِ چائلڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اب اسے چائلڈ کا بچگانہ پن کہیں یا پھر اس کی دیدہ دلیری، کہ وہ مبلغ 308 سپاہیوں کی مدد سے دنیا کی سب سے طاقتور اور مالدار سلطنت کے خلاف جنگ چھیڑنے کی ہمت کر رہا ہے۔

اس زمانے میں ہندوستان پر اورنگ زیب عالمگیر کی حکومت تھی اور دنیا کی کل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ یہیں پیدا ہوتا تھا۔ معاشی طور پر اسے تقریباً وہی مقام حاصل تھا جو آج امریکہ کو ہے۔

اورنگ زیب کے عہد میں سلطنت کی سرحدیں کابل سے ڈھاکہ تک اور کشمیر سے پانڈی چری تک 40 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی تھیں۔ یہی نہیں، اورنگ زیب کی فوجیں دکن کے سلطانوں، افغانوں اور مرہٹوں سے لڑ لڑ کے اس قدر تجربہ کار ہو چکی تھیں وہ اس وقت دنیا کی کسی بھی فوج سے ٹکرا سکتی تھیں۔

دہلی کی فوج تو ایک طرف رہی، صرف بنگال کے صوبہ دار شائستہ خان کے فوجیوں کی تعداد 40 ہزار سے زیادہ تھی۔ ایک اندازے کے مطابق مغل فوج کی کل تعداد نو لاکھ سے بھی زیادہ تھی اور اس میں ہندوستانی، عرب، افغان، ایرانی، حتیٰ کہ یورپی تک شامل تھے۔

جب لندن سے مغلوں کے خلاف طبلِ جنگ بجا تو بمبئی میں تعینات کمپنی کے سپاہیوں نے مغلوں کے چند جہاز لوٹ لیے۔

اس کے جواب میں سیاہ فام مغل امیر البحر سیدی یاقوت نے ایک طاقتور بحری بیڑے کی مدد سے بمبئی کا محاصرہ کر لیا۔

آنکھوں دیکھا احوال

ترمیم

اس موقعے پر الیگزینڈر ہیملٹن نامی ایک انگریز بمبئی میں موجود تھے جنھوں نے بعد میں ایک کتاب لکھ کر اس واقعے کا واحد آنکھوں دیکھا حال قلم بند کیا۔ (جو کتاب کی شکل میں 40 سال بعد شائع ہوا۔)

وہ لکھتے ہیں: 'سیدی 20 ہزار سپاہی لے کر پہنچ گیا اور آتے ہی آدھی رات کو ایک بڑی توپ سے گولے داغ کر سلامی دی۔ انگریزوں نے بھاگ کر قلعے میں پناہ لی۔ افراتفری کے عالم میں گوری اور کالی عورتیں، آدھے کپڑے نیم برہنہ پہنے ہوئے، صرف بچے اٹھائے ہوئے بھاگی چلی جا رہی تھیں۔'

ہیملٹن کے مطابق سیدی یاقوت نے قلعے سے باہر کمپنی کے علاقے لوٹ کر وہاں مغلیہ جھنڈا گاڑ دیا، اور جو سپاہی مقابلے کے لیے گئے انھیں کاٹ ڈالا، اور باقیوں کو گلے میں زنجیریں پہنا کر بمبئی کی گلیوں سے گزارا گیا۔'

بمبئی کا علاقہ خاصے عرصے سے پرتگیزیوں کے قبضے میں تھا۔ جب انگلستان کے بادشاہ نے پرتگالی شہزادی سے شادی کی تو یہ بندرگاہ اس کے جہیز میں انگریزوں کو مل گئی اور انھوں نے وہاں ایک مضبوط قلعہ تعمیر کر کے تجارت شروع کر دی۔

رفتہ رفتہ نہ صرف سمندر پار سے انگریز تاجر، سپاہی، پادری، معمار اور دوسرے ہنرمند یہاں آ کر آباد ہونے لگے، بلکہ ہہت سے ہندوستانیوں نے بھی یہاں رہائش اختیار کر لی اور شہر کی آبادی تیزی سے پھیلنے لگی۔

14 ماہ طویل محاصرہ

ترمیم

اب یہی آبادی بھاگ کر قلعے میں پناہ گزین تھی اور قلعہ سیدی یاقوت کے نرغے میں تھا۔ جلد ہی اشیائے خورد و نوش ایک ایک کر کے ختم ہونے لگیں۔ دوسری طرف بیماریوں نے ہلہ بول دیا اور قلعے میں محصور انگریز بمبئی کے مسموم موسم کا شکار ہو کر یکے بعد دیگرے مرنے لگے۔

ایک اور سانحہ یہ گزرا کہ کمپنی کے ملازم آنکھ بچا کر بھاگ نکلتے تھے اور سیدھے جا کر سیدی یاقوت سے جا ملتے تھے۔ یہی نہیں، بلکہ ہیملٹن کی گواہی کے مطابق ان میں سے کئی مذہب تبدیل کر کے مسلمان بھی ہو گئے۔

سیدی اگر چاہتے تو حملہ کر کے قلعے پر قبضہ کر سکتے تھے، لیکن انھیں امید تھی کہ جلد ہی قلعہ پکے ہوئے آم کی طرح خود ہی ان کی جھولی میں آ گرے گا، اس لیے انھوں نے دور سے گولہ باری ہی پر اکتفا کی۔

یہ صورتِ حال ملک کے مشرقی حصے میں بھی پیش آئی جہاں بنگال کے صوبے دار شائستہ خان کے دستوں نے ہگلی کے مقام پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قلعے کو گھیرے میں لے لیا اور آمد و رفت کے تمام راستے مسدود کر دیے۔

بنگال کا محاصرہ تو جلد ہی ختم ہو گیا اور دونوں فریقوں نے صلح کر لی، لیکن بمبئی میں یہ سلسلہ 15 ماہ تک دراز ہو گیا۔ آخر انگریزوں کی ہمت جواب دے گئی اور انھوں نے اپنے دو سفیر اورنگ زیب کے دربار میں بھجوا دیے تاکہ وہ شکست کی شرائط طے کر سکیں۔

مغل دربار میں حاضری

ترمیم

ان سفیروں کے نام جارج ویلڈن اور ابرام نوار تھے۔ یہ کئی ماہ کی بےسود کوششوں کے بعد بالآخر ستمبر 1690 کو آخری طاقتور مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر کے دربار تک رسائی حاصل کرنے کامیاب ہو گئے۔

دونوں اس حال میں پیش ہوئے کہ دونوں کے ہاتھ مجرموں کی طرح سے بندھے ہیں، سر سینے پر جھکے ہیں، اور حلیہ ایسا ہے کہ کسی ملک کے سفارتی نمائندوں کی بجائے بھکاری لگ رہے ہیں۔

دونوں سفیر مغل شہنشاہ کے تخت کے قریب پہنچے تو عمال نے انھیں فرش پر لیٹنے کا حکم دیا۔

سخت گیر، سفید ریش بادشاہ نے انھیں سخت ڈانٹ پلائی اور پھر پوچھا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

دونوں نے پہلے تو گڑگڑا کر ایسٹ انڈیا کمپنی کے جرائم کا اعتراف کیا اور معافی کی درخواست کی، پھر کہا کہ ان کا ضبط شدہ تجارتی لائسنس پھر سے بحال کر دیا جائے اور سیدی یاقوت کو بمبئی کے قلعے کا محاصرہ ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

ان کی عرضی اس شرط پر قبول ہوئی کہ انگریز مغلوں سے جنگ لڑنے کا ڈیڑھ لاکھ روپے ہرجانہ ادا کریں، آئندہ فرماں برداری کا وعدہ کریں اور بمبئی میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا صدر جان چائلڈ ہندوستان چھوڑ دے اور دوبارہ کبھی یہاں کا رخ نہ کرے۔

انگریزوں کے پاس یہ تمام شرائط سر جھکا کر قبول کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا، سو انھوں نے تسلیم کر لیں اور واپس بمبئی جا کر سیدی یاقوت کو اورنگ زیب کا خط دیا، تب جا کر اس نے محاصرہ ختم کیا اور قلعے میں بند انگریزوں کی 14 مہینوں بعد گلوخلاصی ہوئی۔

ہیملٹن نے لکھا ہے کہ جنگ سے قبل بمبئی کی کل آبادی 700 سے 800 کے درمیان تھی، لیکن جنگ کے بعد '60 سے زیادہ لوگ نہیں بچے تھے۔ بقیہ تلوار اور طاعون کی نذر ہو گئے۔'

داغ مٹانے کی کوشش

ترمیم

آنے والے برسوں میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہر ممکن کوشش کی کہ اس خجالت آمیز جنگ کے واقعات کو انگلستان کے عوام تک نہ پہنچنے دیا جائے۔ چنانچہ کمپنی کے پادری جان اوونگٹن نے چھ سال بعد جب اس جنگ کا احوال لکھا تو اس نے تمام تر ملبہ مغلوں کی وعدہ خلافی پر ڈال دیا۔ اس پر کمپنی نے اسے 25 پاؤنڈ کا انعام بھی دیا جو اس زمانے میں خاصی بڑی رقم تھی۔

اوونگٹن اپنی کتاب میں جگہ جگہ انگریزوں کی بےجگری کا احوال بیان کرتا ہے جنھوں نے دس گنا بڑے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ یہی نہیں، وہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس جنگ میں انگریزوں کو نہیں بلکہ سیدی یاقوت کو شکست ہوئی تھی۔ مزید یہ کہ اس نے مغل دربار میں انگریز سفیروں کے برتاؤ کا ذکر بھی سرے سے گول کر دیا ہے۔

ہیملٹن نے کتاب تو لکھی لیکن اسے شائع ہوتے ہوئے 40 برس بیت گئے۔ اس دوران پلوں کے نیچے سے اس قدر پانی بہہ چکا تھا کہ اسے کچھ زیادہ توجہ نہیں مل سکی۔

یہاں ایک دلچسپ سوال اٹھتا ہے کہ اگر اورنگ زیب انگریزوں کو معافی نہ دیتے اور انھیں ہندوستان سے نکال باہر کرتے تو آج برصغیر کی تاریخ کیا ہوتی؟

اور پھر وہ وقت بھی آیا جب 1857 میں ایسٹ انڈیا کمپنی نے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کو گرفتار کر لیا۔

نوٹ: یہ مضمون پہلی بار بی بی سی اردو پر 7 ستمبر 2017 کو شائع کیا گیا تھا۔[4] ًًً شہاب (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:24، 28 نومبر 2020ء (م ع و)

حوالہ جات

ترمیم

شہاب (تبادلۂ خیالشراکتیں) 04:03، 23 نومبر 2020ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2021)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر بیرونی ربط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 23:04، 16 جنوری 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2021)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 14:26، 24 جنوری 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (مارچ 2021)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 07:34، 3 مارچ 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (دسمبر 2021)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 4 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 10:07، 25 دسمبر 2021ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (جنوری 2022)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 14:16، 5 جنوری 2022ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (فروری 2022)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 14:29، 2 فروری 2022ء (م ع و)

بیرونی روابط کی درستی (فروری 2024)

ترمیم

تمام ویکیپیڈیا صارفین کی خدمت میں آداب عرض ہے،

ابھی میں نے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی پر 3 بیرونی روابط میں ترمیم کی ہے۔ براہ کرم میری اس ترمیم پر نظر ثانی کر لیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو یا آپ چاہتے ہیں کہ بوٹ ان روابط یا صفحے کو نظر انداز کرے تو براہ کرم مزید معلومات کے لیے یہ صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔ میری تبدیلیاں حسب ذیل ہیں:

نظر ثانی مکمل ہو جانے کے بعد آپ درج ذیل ہدایات کے مطابق روابط کے مسائل درست کر سکتے ہیں۔

As of February 2018, "External links modified" talk page sections are no longer generated or monitored by InternetArchiveBot. No special action is required regarding these talk page notices, other than ویکیپیڈیا:تصدیقیت using the archive tool instructions below. Editors have permission to delete these "External links modified" talk page sections if they want to de-clutter talk pages, but see the RfC before doing mass systematic removals. This message is updated dynamically through the template {{sourcecheck}} (last update: 15 July 2018).

  • If you have discovered URLs which were erroneously considered dead by the bot, you can report them with this tool.
  • If you found an error with any archives or the URLs themselves, you can fix them with this tool.

شکریہ!—InternetArchiveBot (بگ رپورٹ کریں) 17:23، 7 فروری 2024ء (م ع و)

  1. [1]
  2. Past present: The Salatin
  3. آخری عہدِ مغلیہ کی اردو شاعری :ایک مطالعہ
  4. BBC
واپس "برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی" پر