تبش نگاری (thermography) کو حرتصویرہ (thermal imaging) بھی کہا جاتا ہے اور یہ ایک قسم کی زیر سرخ تصویر گری یا تخطیط (graphics) ہوتی ہے جس میں زیر سرخ کی حدود میں شامل اشعاع کو شناخت کر کہ ان کی مدد سے تصویر کی تخطیط کی جاتی ہے۔ ان شعاعوں کا برقناطیسی طیف تقریباًًً 900–14,000 نینومیٹر یا 0.9–14 مائکرومیٹر تک ہوتا ہے اور اس حد کو محسوس کرنے اور ان سے عکس کی شناخت کرنے کے لیے مخصوص اقسام کے عکاسے (cameras) استعمال کیے جاتے ہیں جنکو زیرسرخ عکاسہ یا حرتخطیطی عکاسہ (thermographic camera) بھی کہا جاتا ہے۔

زیرسرخ شعاعوں کی مدد سے لیا گیا ایک عکس جس میں حرتخطیط کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
اردو اصطلاح English term
حر
حراری
تخطیط
مُخطَّط
مِخطاط

thermo
thermo
graphy
gram
graph (suffix)

سیاہ جسم کے قانون پلانک کے مطابق چونکہ زیرسرخ شعاعیں تمام اجسام سے ان کے جسم کے درجۂ حر کے مطابق نکلتی ہیں اور اگر ان حرارتی شعاعوں کو قابل بصر بنا لیا جائے تو پھر اس کی مدد سے ارد گرد کے ماحول میں آنکھ کی بلا کسی بصری تحریک (light stimulation) کے بھی دیکھا جا سکتا ہے اور یہی ٹیکنالوجی اصل میں حرتخطیط یا thermography ہے۔ چونکہ اس طریقۂ کار میں مختلف اجسام یا ایک ہی جسم کے مختلف حصوں سے نکلنے والی مختلف حرارت کو محسوس کیا جاتا ہے لہذا اس حرارتی فرق کی بنا پر ہر جسم کی الگ الگ شکل نمایاں کی جا سکتی ہے اور اسی لیے اس حرارتی نقشہ سازی کے لیے تخطیط کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ جب اس قسم کی حرارتی فرق کو کسی حرتخطیط عکاسہ (thermographic camera) سے دیکھا جاتا ہے تو وہ اجسام جو نسبتا سرد یا کم گرم ہوتے ہیں وہ ان اجسام سے بالکل الگ تاثر پیدا کرتے ہیں جو گرم ہوں اور اسی وجہ سے انسان اور دیگر گرم خون حیوانات بہت آسانی سے ماحولی پسمنظر سے الگ شناخت کیے جا سکتے ہیں۔ ایک یہ وجہ بھی ایسی ہے جس کی وجہ سے اس ٹیکنالوجی کا استعمال عسکری مقاصد کے لیے بہت کثرت سے دیکھنے میں آیا ہے۔ لیکن اسے ساتھ ساتھ ہی اس طراز نے دیگر کئی شعبہ زندگی میں بھی اپنی راہ تلاش کی ہے، مثال کے طور پر آتش پیکار (fierfighter) اس کی مدد سے تاریکی اور اندھیرے میں بھی دیکھ کر اپنا کام انجام دے سکتے ہیں اور ان کو آگ میں پھنسے انسان اور آگ کا منبع دیکھنے میں معاونت ملتی ہے۔ اسی طرح طاقتی خطوط (power lines) پر کام کرنے والے افراد ان مقامات کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جہاں پر حرارت بہت زیادہ بڑھ گئی ہو اور اسے درست کر کہ مستقبل کے حادثات کو قبل از وقت روک سکتے ہیں۔ ایک اور استعمال حرارتی غیر موصل (thermal insulation) میں دیکھنے میں آتا ہے کہ جہاں تعمیراتی کام کرنے والے افراد ان مقامات کو زیادہ حرارت خارج کرتا ہوا دیکھ سکتے ہیں کہ جہاں پر حرارتی غیر موصل میں کوئی خامی رہ گئی ہو۔ حرتخطیط عکاسے آج کل پرتعیش کاروں میں بھی لگائے جاتے ہیں جو گاڑی کو تاریکی میں چلانے میں مدد کرتے ہیں۔ [1]

انسانی ہاتھ پر لپٹے ہوئے ایک سانپ کی حراری تخطیط۔

آلات ترمیم

عام طور پر حرتخطیط عکاسوں میں CCD کی بجائے CMOS کے FPA لگائے جاتے ہیں جن میں InSb، InGaAs اور QWIP کے FPA بہت عام ہیں۔ جبکہ آج کل کی جدید ترین ٹیکنالوجی میں عام طور پر ایسی اختراعات بھی استعمال میں آچکی ہیں کہ جو کم خرچ اور غیر سرد خرد اشعاع پیما (microbolometer) کے FAP کو اپنی ساخت میں استعمال کرتی ہیں۔ انکا مِیز (resolution) عام طور پر دستیاب بصری عکاسوں یا کیمروں کی نسبت کم ہوتا ہے جس کی حد عمومی طور پر 160x120 تا 320x240 کے درمیان اور بہت مہنگے آلات میں 640x512 عکصر (pixels) تک ہوتی ہے۔ پرانے اشعاع پیما (bolometers) میں ان کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ایک قسم کی بردی (cryogenic) اختراع کی ضرورت بھی ہوتی ہے جو یا تو کوئی اسٹرلنگ چکر ہو سکتا ہے یا پر مائع نائٹروجن۔

حرتخطیط طباعت ترمیم

حرتخطیط طباعت (thermographic printing) ایک ایسی طباعت کو کہا جاتا ہے جس میں حروف یا تصاویر کو کاغذ پر طبع کرنے کے لیے حرارت پر انحصار کیا جاتا ہے۔ ان ٹیکنالوجی میں استعمال کیا جانے والا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ اس کاغذ پر جس پر کچھ چھاپنا ہو ایک ایسے مادے کی استرکاری کردی جاتی ہے کہ جو حرارت پا کر اپنا رنگ تبدیل کرنے کی خاصیت کا حامل ہوتا ہے۔ ایسا عام طور پر پرانی فیکس آلات میں اور یا پھر دکانوں پر خریداری کی رسید نکالنے والے آلات میں دیکھنے میں آتا ہے۔ اس قسم کے حرتخطیط آلات کو بلاواسطہ تصور کیا جاتا ہے۔ جبکہ ایک اور طریقۂ کار کے مطابق چھاپ کر حروف یا شکل کسی پٹی پر سے اس کاغذ پر منتقل کر دی جاتی ہے جس پر کوئی عبارت یا شکل چھاپنا مقصود ہو۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم