ترانہ پاکستان
اردو: ترانہ پاکستان | |
---|---|
Tarānah-e-Pākistān | |
سابقہ ترانہ پاکستان | |
شہرت | اے سرزمین پاک E sarzamīn-e-Pāk اردو: "O Land of the Pure!" |
مصنف | جگن ناتھ آزاد، 9 اگست 1947 |
منتخب | 14 اگست 1947 |
موقوف | دسمبر 1948 |
"اے سرزمین پاک " کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کا پہلا قومی ترانہ ہے، جو 14 اگست 1947 کو ملک کے قومی ریڈیو پر نشر کیا گیا تھا۔[1] کہا جاتا ہے کہ اسے محمد علی جناح کی درخواست پر جگن ناتھ آزاد نے ترتیب دیا تھا۔ اسے کبھی سرکاری طور پر پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر قبول نہیں کیا گیا اور موجودہ ترانہ کو 1954 میں باضابطہ طور پر پاکستان کا قومی ترانہ اپنایا گیا۔
تاریخ
ترمیمتنازع
ترمیم2004 میں پہلی بار، ایک ہندو صحافی نے دعوی کیا تھا کہ پاکستان کا پہلا قومی ترانہ میانوالی کے عیسی خیل کے ایک ہندو شاعر جگن ناتھ آزاد نے محمد علی جناح کی درخواست پر لکھا تھا۔[2] صحافی نے الزام لگایا گیا کہ جناح نے 11 اگست 1947 کو آزاد سے ترانہ لکھنے کو کہا اور بعد میں اسے جناح نے اگلے ڈیڑھ سال کے لیے سرکاری قومی ترانہ کے طور پر منظور کیا۔[3] تاہم، یہ دعوی تاریخی طور پر غیر مصدقہ اور متنازع ہے۔ بہت سے مورخین، جن میں صفدر محمود اورعقیل عباس جعفری شامل ہیں، اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں اور یقین رکھتے ہیں کہ جگن ناتھ آزاد نے نہ تو جناح سے ملاقات کی اور نہ پاکستان کا پہلا قومی ترانہ لکھا۔[4]
شاعری
ترمیماردو | رومن اردو | انگریزی ترجمہ |
---|---|---|
ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک |
Zarre tere haiñ āj sitāroñ se tābnāk |
The grains of thy soil are glowing today |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Another time, another anthem | Latest news, Breaking news, Pakistan News, World news, business, sport and multimedia | DAWN.COM"۔ Archives.dawn.com۔ 19 ستمبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-04-18
- ↑ "Lyrics of Pakistan's First National Anthem : ALL THINGS PAKISTAN"۔ Pakistaniat.com۔ 19 اپریل 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-01
- ↑ "Prof. Jagan Nath Azad: Creator of Pakistan's First National Anthem : ALL THINGS PAKISTAN"۔ Pakistaniat.com۔ 5 جون 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-01
- ↑ Dr. Safdar Mahmood۔ "Quaid-e-Azam, Jagannath Azad and National Anthem?"۔ Jang.com.pk۔ 2010-06-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-01English Translation: "When Quaid-e-Azam reached Karachi, Mr. Atta Rabbani was with him as his ADC and has been with him. Thanks to Allah Almighty that he is alive but it was a very hard task to reach him. After a lot of struggle i was able to meet him through Mr. Nizami. Mr. Atta Rabbani's straightforward answer was that "a person named Jagannath Azad neither met Quaid-e-Azam nor he ever heard this name from Quaid-e-Azam.""