ترکیہ میں مذہب
اسلام ترکیہ کا سب سے مذہب ہے۔ تقریباً 99.8% لوگوں کو خود مسلمان درج کروایا ہے۔ اس میں قہ لوگ بھی شامل ہیں جن کے والدین کسی مصدقہ مذہب کے ماننے والے نہیں ہیں۔ باقی 0.2% میں مسیحی، یہودی، دیگر مذاہب کے ماننے والے ہیں۔[1] اس طریقہ کار سے لا دین، مسلمان ماں باپ کے غیر مذیبی بچے جنھوں نے خود کو کسی غیر مذہبی ہونا درج نہیں کروایا ہے، مسلمان مانے شمار کیے جاتے ہیں۔ اپنا مذہبی ریکارڈ تبدیل یا حذف کروا سکتے ہیں۔ اس کے لیے ایک ای فارم بھرا جاتا ہے اور ای دستخط کیا جاتا ہے[2]۔ حکومت نے یہ اختیار مئی 2020ء سے دیا ہے۔[3] سرکاری دستاویز میں مذہب تبدیل کروانے کے بعد نیا شناختی کارڈ جاری ہوتا ہے۔ اور مردم شماری ریکارڈ میں تنقیح کا عمل کیا جاتا ہے۔
سرکاری طور پر ترکیہ ایک سیکیولر ریاست ہے جہاں 1928ء کی آئینی ترمیم کے بعد اس ریاست کا کوئی سرکاری مذہب نہیں ہے۔ 5 فروری 1937ء کو جدید ترکیہ کے بانی اور پہلے صدر مصطفٰی کمال اتاترک نے ترکیہ میں سیکیولر ازم کو مضبوط کیا اور مکمل طور پر نافذ کر دیا۔ مگر آج کے دور میں تمام ابتدائی اور عالی اسکولوں میں مذہب کا ایک مضمون ضرور ہوتا ہے جس میں سنی اسلام کی ترویج ہوتی ہے۔ البتہ دیگر مذاہب کو بھی پڑھایا جاتا ہے۔ ان کلاسوں میں طالب علموں کو سنی اسلامی طریقہ پر نماز اور دیگر طریقہ عبادت بھی سکھایا جاتا ہے۔ اس طرح گرچہ سرکاری طور ترکیہ ایک سیکیولر ریاست ہے مگر در حقیقت یہاں اسلام کا غلبہ ہے۔ گوکہ اسکولوں میں مذہبی تعلیمات ایک متنازع امر رہا ہے۔ یورپی اتحاد میں ترکیہ کی شمولیت کو لے کر چند ارکان نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ آیا ایک مسلم ریاست اس اتحاد کے لیے مناسب ہے۔
مذہبی اعداد و شمار
ترمیمحکومتی اعداد و شمار کے مطابق ترکیہ میں مسلمان 99 فیصد ہیں مگر تعلیمی اور ادارتی تحقیقات ثابت کرتی ہیں کہ ترکیہ میں کل 90 فیصد ہی مسلمان ہیں۔ کل ادارے اس سے بھی کم بتاتے ہیں۔
اپسوس نے 22 ممالک کے 17180 بالغوں کا انٹرویو کیا جس سے یہ نتیجہ سامنے آیا کہ ترکیہ میں 82 فیصد مسلمان ہیں، 7 فیصد لا مذہب ہیں، 6 فیصد روحانیت میں یقین رکھتے ہیں مگر کسی مذہب کو نہیں مانتے۔ یہ اعداد و شمار ان 17180 انٹریو کی بنیاد پر ہے۔[4]
2006ء میں سابانچی یونیورسٹی نے ایک سروے کرایا، اس کے مطابق ترکیہ میں 98.3% مسلمان تھے۔[5] ان میں تقریباً 80.5% آبادی سنی مسلمانوں کی ہے۔ ان کے علاوہ شیعہ، علوی شیعہ، فقہ جعفری اور نصیریہ کی تعداد مسلمانوں کی تعداد کا کل 16.5% ہے۔ شیعہ مسلمانوں میں ایک وافر حصہ اسماعیلیوں کا بھی۔[6] مسیحیت، اورینٹل راسخ الاعتقادی، یونانی راسخ الاعتقاد کلیسیا اور آرمینیائی رسولی کلیسیا اور یہودی اور سفاردی یہودی کل آبادی کا 0.2% ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Turkey"۔ World Factbook۔ سی آئی اے۔ 2007۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2020
- ↑ "e-Devlet'te yeni hizmet: Din değişikliği yapılabilecek"۔ A3 Haber (بزبان ترکی)۔ 2020-05-23۔ 22 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2020
- ↑ "Nüfus Kaydındaki Din Bilgisi Değişikliği Başvurusu"۔ www.turkiye.gov.tr (بزبان ترکی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اکتوبر 2020
- ↑
- ↑ [1]
- ↑ "Shi'a"۔ Philtar.ucsm.ac.uk۔ 10 جنوری 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2016