ثمر مبارک مند
پاکستان کے مایہ ناز ایٹمی سائنس دان جو پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے رکن رہے۔ 1998ء میں چاغی کے مقام پر پاکستان کے پہلے جوہری بم کے دھماکوں کی آزمائش کرنے والے عملہ کے سربراہ کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند 1941ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئے, انھیں دوران تعلیم گورنمنٹ کالج لاہور میں ڈاکٹر رفیع محمد چوہدری کی شاگردی کا اعزاز حاصل ہوا۔
ثمر مبارک مند | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 ستمبر 1942ء (82 سال) راولپنڈی |
رہائش | اسلام آباد |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ اوکسفرڈ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سینٹ انتھونی ہائی اسکول |
ڈاکٹری مشیر | ڈینس ویلکنسن |
پیشہ | طبیعیات دان ، انجینئر ، جوہری طبیعیات دان |
شعبۂ عمل | نویاتی طبیعیات |
ملازمت | پاکستان جوہری توانائی کمیشن |
اعزازات | |
فیلو پاکستان سائنس اکادمی |
|
درستی - ترمیم |
ڈاکٹر ثمر مبارک نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے نیوکلیئر فزکس میں پی ایچ ڈی کیا اور وطن واپس لوٹ کر پی اے ای سی میں شمولیت اختیار کی, اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی سے بھی وابستہ رہے۔
انھوں نے پاکستان کے میزائل پروگرام میں بھی ایک مؤثر کردار ادا کیا, ان کا سب سے بڑا کارنامہ ’نیس کوم‘ نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن کا قیام ہے، جس نے پاکستان ڈیفنس اور میزائل پروگرام کے خدوخال تشکیل دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔
ایٹمی پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے انھیں ڈاکٹر منیر احمد خان نے فاسٹ نیوٹران فزیکل گروپ کا پہلا ڈائریکٹر مقرر کیا، ڈاکٹر ثمر مبارک نے 1998ء کے ایٹمی دھماکے کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا اور کافی عرصے چاغی میں مقیم رہ کر ٹنل کی کھدائی کی ازخود نگرانی کی۔
وہ چاغی ون دھماکا کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ تھے، جب کہ چاغی ٹو کی سربراہی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی، وہ تھرکول مائننگ پراجیکٹ سے بھی وابستہ رہے، ڈاکٹر ثمر کی گراں قدر خدمات کے بدلے میں حکومت پاکستان نے انھیں نشان امتیاز، ہلال امتیاز اور ستارہ امتیاز سے نوازا۔[1]