جامعہ فریدیہ، ساہیوال
جامعہ فریدیہ، ساہیوال عالم اسلام اور اہلسنت کی عظیم دینی درسگاہ ہے۔ اس ادارے کے قیام کو چھ دہاٸیاں گذر چکی ہیں۔ یہاں سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں طالبانِ علم اپنی علمی و فکری پیاس بجھا چکے ہیں۔ یہ ادارہ علمی مرکز کے ساتھ ایک روحانی مرکز بھی ہے۔ اس ادارے کے بانی ابوالنصر منظور احمد شاہ علیہ الرحمہ ہیں۔ اور اس وقت ادارے کے مہتمم علامہ پیر مفتی ڈاکٹر محمد مظہر فرید شاہ ہاشمی ہیں۔ یہ ادارہ ملکِ پاکستان کے عظیم اداروں میں سے ایک ہے۔ بلکہ ملتِ اسلامیہ کا ایک نمایاں علمی و روحانی مرکز ہے۔ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کے ساتھ منسلک ہے اور تنظیم المدارس کے مرکزی بانی اداروں میں سے ایک ہے۔ یہاں سے ہر سال سینکڑوں فضلا اپنی علمی پیاس بجھا کر معاشرے میں پھیل جاتے ہیں۔ یہ ادارہ شاہ احمد نورانی صدیقی کے دور میں جمعیت علمإ پاکستان کا مرکز رہا ہے۔ اور جماعتِ اہلسنت کے لیے اب تک بنیادی مراکز میں سے ایک ہے۔ جماعتِ اہلسنت پاکستان، تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان اور جمعیت علمإ پاکستان کی کٸی مرکزی میٹنگز اسی ادارے میں ہوتی رہی ہیں۔ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان کی آخری دو ملکی میٹنگز بھی اسی ادارے میں ہوٸی ہیں۔
سنگ بنیاد
ترمیمدینی مدارس میں کا ایک بہت بڑا دینی ادارہ ہے جو نہ صرف ساہیوال بلکہ پاکستان کے بڑے مدارس میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی دینی خدمات 54 سال پر محیط ہیں۔ اس کا سنگ بنیاد 8 مارچ 1968ء کو عظیم علمی و روحانی شخصیات میاں خواجہ علی محمد خان چشتی ، علامہ نور اللہ نعیمی، علامہ ابو النصرمنظور احمد شاہ بانی و مہتم جامعہ ہذا کے ہاتھوں رکھا گیا۔
بانی و مہتمم
ترمیمجامعہ فریدیہ کے بانی و مہتمم ابوالنصر منظور احمد شاہ جبکہ نائب مہتمم ڈاکٹر مفتی پیر محمد مظہرفرید شاہ ہیں۔
شعبہ طلبہ
ترمیمجامعہ فریدیہ میں دو ہزار کے قریب طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں، جن سے کسی قسم کی کوئی فیس نہیں لی جاتی، رہائش خوراک تعلیم سب کچھ مفت ہے۔ جامعہ فریدیہ میں مفتی کورس، درس نظامی، حفظ القرآن، تجوید و قرأت، فاضل عربی، دورۃ القرآن، دورۃ الحدیث، دورۃ المیراث کے ساتھ ساتھ میٹرک، ایف اے ،بی اے اور کمپیوٹر کورسز فری کروائے جاتے ہیں۔ جامعہ فریدیہ تنظیم المدارس اہلسنت پاکستان سے ملحق ہے[1]
شعبہ طالبات
ترمیمجامعہ فریدیہ میں طالبات کا شعبہ قائم ہے۔جس میں طالبات کی رہائش اور تعلیم و تربیت کے لیے 42 کمرے ہیں۔ جن میں سیدہ فاطمۃالزہریٰ ہال، سیدہ خدیجۃ الکبریٰ ہال اور سیدہ عائشہ صدیقہ ہال تعمیر ہیں۔اس شعبہ میں 1000 سے زائد اقامتی طالبات زیر تعلیم ہیں۔[2]
لائبریری
ترمیمجامعہ کی ایک وسیع ہال میں لائبریری قائم ہے، جہاں تدریسی اور غیر تدریسی کتب نہایت اچھے سلیقہ سے سجائی گئی ہیں۔ اس وقت کتب خانہ میں 8000 کی تعداد میں کتب موجود ہیں جو جامعہ کی عظمت کے پیش نظر انتہائی کم ہیں۔ اس لائبریری میں 10000 کتب کے سما جانے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ملحقہ اداروں کی تلاش
- ↑ https://www.nawaiwaqt.com.pk/29-May-2015/388611
- ↑ (www.jamiafaridia.org.pk)