لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی، ہلال امتیاز ملٹری، ستارہ بسالت (پیدائش 4 ستمبر 1941، شہر گجرات، چک سدا گاؤں) پاکستان کی پارلیمنٹ میں سینیٹ کے رکن ہیں۔ اپنے فوجی کیریئر کے دوران ، قاضی 1993 سے 1995 تک انٹر سروسز انٹلیجنس اور 1990 سے 1991 تک ملٹری انٹلیجنس کے سربراہ رہے۔ اپنی سیاسی زندگی کے دوران ، جنرل پرویز مشرف کی کابینہ میں وزیر کی حیثیت سے ، پہلے مواصلات اور پھرتعلیم کے شعبوں کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

جاوید اشرف قاضی
سالہائے فعالیت1962 – 1996
درجہلفٹیننٹ جنرل
یونٹآرٹلری
مقابلے/جنگیںپاک بھارت جنگ 1965
پاک بھارت جنگ 1971
اعزازاتہلال امتیاز
ستارہ بسالت
دیگر کامممبر پارلیمنٹ
وفاقی وزیر برائے تعلیم و مواصلات

موصوف پر الزام ہے کہ انھوں نے 2001 ءمیں ، پاکستان ریلوے کی لاہور میں واقع قیمتی اراضی ، پاکستانی کمپنی حسنین کوٹکس اور ملیشیا کی ایک فرم کو ، رائل پام کلب بنانے کے لیے ، کوڑیوں کے عوض الاٹ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ [1]

فوجی کیریئر ترمیم

قاضی نے کیڈٹ کالج حسن ابدال سے فارغ ہونے کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخلہ لیا ۔ 1962 میں پاکستان آرمی میں کمیشن ملی۔ 1990 میں سابق جنرل مرزا اسلم بیگ کے دور میں ڈی جی ملٹری انٹیلیجنس (ڈی جی ایم آئی) بھی رہا ۔ 1992 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پائی ۔ 1992 سے 1993 تک ماسٹر جنرل آف آرڈیننس (ایم جی او) کی حیثیت سے کام کیا ۔ مئی 1993 میں جنرل عبدالوحید کاکڑ نے قاضی کوآئی ایس آئی کا سربراہ مقرر کیا۔ قاضی نے 1995 میں گوجرانوالہ میں ٹرپل ایکس کور کی کمان سنبھالنے کے لیے آئی ایس آئی کی سربراہی کو خیرآباد کہا۔ قاضی فروری 1996 میں فوج سے ریٹائر ہوا۔[2]

سیاسی کیریئر ترمیم

قاضی نے 1996 میں سیکرٹری سائنس اور ٹکنالوجی ڈویژن کا عہدہ حاصل کرکے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ 1997 تک سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ماتحت یہ عہدہ جاری رکھا۔ سابقجنرل پرویز مشرف نے اکتوبر 1999 میں قاضی کو سکریٹری پاکستان ریلویز کے طور پر تعینات کیا۔ 2000 سے 2002 تک قاضی ہاؤسنگ اور ورکس کے علاوہ مواصلات اور ریلوے کا وزیر بھی رہا۔ 2003 میں قاضی نےپاکستان مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پر سینیٹر کا الیکشن جیتا اور 2004 میں وزیر تعلیم کے عہدہ حاصل کیا اور 2007 میں مسلم لیگ ق کی حکومت ختم ہونے تک اس عہدہ پر فائز رہے۔

تنازعات ترمیم

سابق آمر جنرل پرویز مشرف کی کابینہ میں وفاقی وزیر تعلیم ہوتے ہوئے ، قاضی کو لے کر ایک تنازع کھڑا ہو گیا جب ایک ٹاک شو میں اس نے بیان دیا کہ قرآن کے 40 حصے ( جز ) ہیں۔[3]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

بیرونی روابط ترمیم