جاوید حیات کاکاخیل
جاوید حیات کاکاخیل گلگت بلتستان کے ضلع غذر سے تعلق رکھنے والے کھوار زبان کے کہنہ مشق شاعر، ادیب، مصنف اور لکھاری ہیں۔
جاوید حیات کاکاخیل | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1958ء (عمر 65–66 سال) |
نسل | سید |
مذہب | اسلام |
اولاد | خسرو حیات نوید حیات |
رشتے دار | نیت قبول حیات کاکاخیل (والد) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
پیدائش اور ابتدائی زندگی
ترمیمجاوید حیات کاکاخیل 11 نومبر 1958ء کو گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں پیدا ہوئے۔آپ کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع غذر میں والئیے (کاکاخیل) قوم سے ہے جو ضلع غذر کے حکمران اقوام کی فہرست میں شامل ہے۔ [1] آپ کے والد بابائے غذر نیت قبول حیات کوہ غذر کے چارویلو اعلیٰ رہے ہیں۔[2] ایف سی آر کے خاتمے کے بعد آپ کے والد سے عہدہ جب چھن گیا اس وقت آپ کی عمر صرف پندرہ برس تھی۔ ایف سی آر کے دوران ہی مہتر کوہ غذر کے ساتھ رہ کر تعلیم حاصل کی۔ ان کے دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔ بڑا بیٹا درس و تدریس کے شعبے سے منسلک ہے جبکہ چھوٹا بیٹا پاکستان آرمی میں بطور آفیسر ملک کی خدمت کر رہا ہے۔
تعلیم
ترمیمجاوید حیات کاکاخیل کے والد بابائے غذر نیت قبول حیات کاکاخیل ایف سی آر کے وقت کوہ غذر میں ایک سرکاری افیشل رہے تھے۔ گلگت بلتستان کے پہلے مشہور پولی ٹیکل ایجنٹ سردار محمد عالم خان کی طرف سے ان کو چارویلو اعلیٰ کا لقب بھی ملا تھا۔ انھوں نے غذر میں اپنی مدد آپ کے تحت ایک اسکول کا اجرا کیا تھا جس میں پڑھنے والے بچوں کی تعداد میں آنے والے سالوں میں بے پناہ اضافہ ہوتا گیا۔ جاوید حیات کاکاخیل نے بھی ابتدائی تعلیم اسی اسکول یعنی آغا خان ڈائمنڈ جوبلی اسکول گولاغمولی سے ہی حاصل کی۔ چونکہ آپ کے والد کے مہتر کوہ غذر راجا حسین علی خان مقپون کے ساتھ کافی مراسم تھے، پرائمری تعلیم کے بعد آپ کے والد نے 1970 ء کو آپ کو راجا حسین علی خان کے ساتھ رکھا۔ گوپس قلعے میں رہتے ہوئے آپ نے مڈل اسکول کی تعلیم حاصل کی۔ میڑک تعلیم کے لیے آپ کو سن 1975 ء کو گلگت منتقل ہونا پڑا اور سرسید احمد خان ہائی اسکول (قبل ازیں گورنمنٹ ہائی اسکول نمبر 1)گلگت سے میٹرک کے بعد انٹرمیڈیٹ بھی مکمل کی اور1977ء میں درس و تدریس کے پیشے کے ساتھ منسلک ہو گئے۔
ادبی سفر
ترمیمتعلیم سے فراغت کے بعد شاعری کو اپنا لیا۔ شاعری کو اس نے خطے کے مفاد، عوام کی آگاہی اور نوجوانوں میں شعور پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا اور اس میں کافی نام کمایا۔ غذر میں اس نے انجمن ترقی کھوار کا زیریں حلقہ اور بزم ترقی کھوار غذر کے نام سے ایک ادبی تنظیم کا بنیاد رکھا جس کا بنیادی مقصد غذر میں کھوار زبان کی ترویج، شاعروں کی حوصلہ افزائی اور نوجوان شاعروں کو اعلیٰ سطح کے پلیٹ فارمز تک پہنچانا ہے۔
جاوید حیات کاکاخیل کی شاعری کی ابتدا ستر کی دہائی میں چترال سے جمہور اسلام کھوار نام کے ایک ماہنامہ رسالہ سے ہوئی۔ 1975ء کو ایک حمد باری تعالیٰ سے ادبی سفر کا آغاز جاوید حیات کاکاخیل کے لیے نیک شگون رہا۔ جاوید حیات کاکاخیل کی ابتدائی شاعری کھوار زبان کے اسی مشہور رسالے میں شائع ہوتیں رہیں۔ 2018 ء میں انھوں نے اپنی شاعری کی بے مثال شاہکار گرزین کی طباعت کا کام مکمل کروایا۔[3] [4] کتاب کی تقریب رونمائی کی مرکزی تقریب چترال میں منعقد ہوئی[5]۔ کتاب میں جاوید حیات کاکاخیل نے مختلف صنف میں شاعری کی ہوئی ہے۔ ان کی شاعری کا محور دنیا کی تلخیان ہے۔ اور اسی میں ہی ان کی اپنی شاعری بھی نشر ہوتے رہتے ہیں۔
جاوید حیات کاکاخیل کھوار کے گلستان کو سر سبز رکھنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے۔ گلگت بلتستان کے معروف شاعر و ادیب عبد الخالق تاجؔ لکھتے ہیں؛۔
جاوید حیات کاکاخیل اکثر کھوار میں لکھتے ہیں اور خوب لکھتے ہیں۔ ان کو شاعری کے تمام اصناف پر عبور حاصل ہے۔ اگر چہ گلگت بلتستان کی زبانیں ذخیرہ الفاظ کے حوالے سے تنگ دامنی کا شکار ہیں، مگر جاوید حیات نے ذخیرہ الفاظ کو ایک نئی طرح دے کے اس کمی کو پورا کیا ہے۔ ان کی کتاب گرزین ہی سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک گلدستہ ہے۔ گلدستہ اس لیے کہ اس میں ہر صنف کی شاعری دیکھنے کو ملتی ہے۔ حمد، نعت، ملی نغمے، مرثیے، نظم اور غزلیات نے مل کر رنگ برنگی کا سماں پیدا کیا ہے۔ غذر میں کھوار شاعروں میں گل اعظم خان گل، خوش بیگیم کے عاشق آمان جیسے شاعر ہو گذرے ہیں۔ مگر ان کی شاعری لکھی ہوئی صورت میں موجود نہیں۔ مگر جاوید حیات کاکاخیل نے ان کی تاریخ بینی اور شاعری پر کافی تحقیق کیا ہے۔
جاوید حیات کاکاخیل کی مشہور زمانہ کتاب گرزین نے 2019ء میں ملکی سطح کے ادبی میلے میں کھوار زبان کی نمائندگی کی۔[6] یہ ادبی میلہ لوک ورثہ اسلام آباد میں سالانہ منعقد ہوتا ہے۔ ان کی دوسری کتاب حیاتو آرزو 2022 ء میں منظر عام پر آ گئی۔ [7]
تصانیف
ترمیم- گرزین(کھوار شعری مجموعہ) سال اشاعت 2018ء
- حیاتو آرزو (کھوار شعری مجموعہ) سال اشاعت ٢٠٢٣ء
- حیات اللغت (زیر طبع) کھوار زبان کی ذخیم لغت
- څیڅیقان کھوار ادب (زیر طبع)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://passutimes.wordpress.com/2015/10/27/شندور-گلگت-کی-شہ-رگ-۔۔-وزیر-اعلیٰ-کا-دو-ٹ/
- ↑ alifkitab.com/2021/07/27/بلتستانی-لوک-کہانی-ماس-جنالی/
- ↑ http://www.independenturdu.com/node/29696/میگزین/کیا-گلگت-بلتستان-کی-مقامی-زبانیں-معدوم-ہو-رہی-ہیں؟
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 21 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2022
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 25 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اگست 2022
- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 21 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2022
- ↑ https://chumarkhan.com/2022/12/31/16170/