حضرت جبار بن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (وفات: 30ھ) غزوہ بدر میں شامل ہونے والے انصار صحابہ میں شامل ہیں۔آپ بیعت عقبہ میں مشرف باسلام ہوئے۔تمام غزوات میں شریک ہوئے۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت 30ھ میں وفات پائی ۔

جبار بن ضحر
معلومات شخصیت
پیدائشی نام جبار بن صخر
کنیت ابو عبد اللہ
والد صخر بن امیہ بن خنساء بن سنان
والدہ عتیکہ بنت خرشہ بن عمرو البیاضیہ
عملی زندگی
طبقہ صحابہ
نسب الخزرجی الانصاری
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں غزوات نبوی

نام ونسب ترمیم

جبار نام ، ابو عبد اللہ کنیت، قبیلۂ بنو خزرج کے خاندان سلمہ سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے، جبار بن ضحر بن امیہ بن خنیس بن سنان بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ، والدہ کا نام سعاد بنت سلمہ تھا اور جثم بن خزرج کے قبیلہ سے تھیں۔

اسلام ترمیم

حضرت جبار بن صخر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیعت عقبہ میں شامل تھے۔حضرت مقداد بن عمرو کے ساتھ مؤخات ہوئی۔

غزوات ترمیم

مقداد اسودکندی سے جو بڑے رتبہ کے صحابی تھے مواخاۃ ہوئی ،تمام غزوات میں شرف شرکت حاصل کیا، غزوہ بدر میں 32 سال کے تھے۔ خیبر فتح ہونے کے بعد آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بنؓ رواحہ کو ایک سال خارص بنا کر بھیجا تھا، غزوہ موتہ میں ان کی شہادت ہو گئی تو جبار بن ضحر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اس منصب کے لیے انتخاب کیا، جبار ہر سال خیبر کے پھلوں کا تخمینہ کرنے کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ حضرت ابوبکرؓ صدیق اور حضرت عمرؓ کے عہد خلافت میں بھی اسی منصب پر مامور رہے اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب یہود کو خیبر سے جلا وطن کیا تو مہاجرین وانصار کو لے کر خیبر گئے تھے اس سفر میں جبار بن ضحرؓ بھی ان کے ہمراہ تھے۔ [1]

فضیلت ترمیم

رسول اللہ انھیں خارص (کھجوروں کا اندازہ کرنے والا) بنا کرہر سال خیبر بھیجا کرتے تھے۔ حساب میں کمال حاصل تھا،اس لیے دارالخلافت میں حساب اور خارص کا عہدہ ان کو تفویض تھا۔ خلافت ابوبکر صدیق اور عمر میں بھی اسی منصب پر مامور رہے اور عمر نے جب یہود کو خیبر سے جلاوطن کیا تو مہاجرین وانصار کو لے کر خیبر گئے تھے اس سفر میں جبار بن ضحربھی ان کے ہمراہ تھے۔

وفات ترمیم

ان کی وفات 30ھ میں خلافت عثمان میں ہوئی اس وقت ان کی عمر 62 سال تھی ۔[2][3]

فضل و کمال ترمیم

مسند میں چند حدیثیں ان کے سلسلہ میں مروی ہیں،حساب میں کمال حاصل تھا، اس لیے دارالخلافت میں حساب اور خارص کا عہدہ ان کو تفویض تھا۔ حب رسول پر ذیل کا واقعہ شاہد ہے:

اخلاق ترمیم

مکہ معظمہ کے سفر میں آنحضرت نے فرمایا کہ اثابہ میں کوئی جاکر پانی کا انتظام کرتا، حضرت جبارؓ نے اٹھ کر کہا میں جاتا ہوں، وہاں پہنچ کر حوض کے ارد گرد ڈھیلے رکھے اور اس میں پانی بھردیا، محنت کرنے کی وجہ سے تھک گئے تھے، آنکھ لگ گئی ، آنحضرت پہنچے اور فرمایا :مالک حوض! میں اپنے اونٹ کو پانی پلا سکتا ہوں، انھوں نے رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آواز پہچان کر اجازت دی،آپ اونٹ بٹھا کر اترے اوروضو کے لیے پانی مانگا انھوں نے آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وضو کرا کے خود بھی وضو کیا اورپھر آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز میں کھڑے ہو گئے چونکہ بائیں جانب کھڑے تھے،آنحضرت صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑ کر داہنے جانب کر دیا، تھوڑی دیر میں تمام لوگ آپہنچے اور تنہائی کا لطف صحبت مفقود ہو گیا۔ [4] [5]

حوالہ جات ترمیم

  1. أسد الغابة في معرفة الصحابة - جبار بن صخر آرکائیو شدہ 2017-04-13 بذریعہ وے بیک مشین [مردہ ربط]
  2. تاریخ ابن کثیر جلد 4صفحہ 159، ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان
  3. طبقات ابن سعد جلد 2صفحہ432- ناشر : دار الاشاعت اردو بازار کراچی پاکستان
  4. (مسند ابن حنبل:3/421)
  5. الطبقات الكبرى لابن سعد - جبار بْن صخر آرکائیو شدہ 2017-04-13 بذریعہ وے بیک مشین [مردہ ربط]