جڑانوالہ صوبہ پنجاب کا ایک شہر ہے جو فیصل آباد سے تقریباً 35 کلومیٹر پر واقع ہے۔ یہ فیصل آباد کی مشہور اور سب سے بڑی تحصیل ہے۔ اس کا شمار پاکستان کے بڑی تحصیلوں میں ہوتا ہے۔۔ یہ شہر تقریبا 400 سال پرانا ہے۔عنقریب ضلع بن جائے

جڑانوالہ
(انگریزی میں: Municipal Committee Jaranwala)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

تاریخ تاسیس 1908[1]  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ تحصیل جڑانوالا   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 31°20′03″N 73°25′10″E / 31.334166666667°N 73.419444444444°E / 31.334166666667; 73.419444444444   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بلندی 184 میٹر   ویکی ڈیٹا پر (P2044) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی
کل آبادی 150380 (پاکستان میں مردم شماری ) (2017)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  • گھرانوں کی تعداد 23670 (2017)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P1538) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مزید معلومات
رمزِ ڈاک
37250  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 041  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 1176106  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقشہ

مشہور ٹاؤنز

ترمیم

2005ء میں ملک کے دوسرے بڑے شہروں کی طرح فیصل آباد میں بھی سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نظام لاگو کیا گیا، جس کے مطابق اسے 8 مختلف ٹاؤن میں تقسیم کر دیا گیا۔ ماضی کی تحصیلیں بھی اس نئے نظام کے تحت ٹاؤن کا درجہ پا گئیں۔[4] جڑانوالہ ٹاؤن بھی ان آٹھ ٹاؤنز میں سے ایک ہے۔ اس میں 57 یونین کونسلیں ہیں۔ اس شہر کی مشہور ٹاؤنز میں منڈی روڑالہ، کھرڑیانوالہ، ستیانہ، لنڈیانوالہ اور منڈی بچیانہ شامل ہیں۔

گورنمنٹ ڈگری کالج جڑانوالہ فار بوائز رقبہ کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے بڑا کالج ہے جو 48 ایکڑ پر محیط ہے۔

جڑانوالہ کے مشہور سیاست دانوں میں میاں غلام باری جو قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ تھے، رائے عارف وزیر ریلوے، چوہدری وصی ظفر وزیر قانون، رائے حیدر علی مشیر وزیر اعلیٰٰ اور چوہدری ظہیر الدین وزیر پراسیکیوشن رہ چکے ہیں۔ تاریخ آزادی کی مشہور شخصیت سردار بھگت سنگھ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے

تقریبا چار سو سال پرانا یہ شہر نہروں کے بیچ آباد ہے۔ شہر کی تاریخ ایک دروازے پہ درج ہے جسے پاکستانی گیٹ کہا جاتا ہے۔ پرانی نشانیوں میں ایک جیوٹ مل ہے اور ایک جامع مسجد، مل ویران ہو چکی ہے اور مسجد آباد۔

اس سے بھی پہلے شہر میں تین مندر ہوا کرتے تھے۔ دو مندر تو ڈھے گئے جب کہ ایک مندر اب بھی باقی ہے، جس کے تہ خانے میں نقاشی کا بہت عمدہ کام کیا گیا ہے۔ نیشنل بنک کے سامنے واقع یہ مندر اب بھی دیکھنے والوں کے لیے کھلا ہے مگر سفر شرط ہے۔ کہیں کہیں ڈھونڈھنے سے کچھ برجیاں بھی نظر آتی ہیں۔

مندروں کے علاوہ یہاں ایک مڑھی ہوا کرتی تھی جو اب کالج بن گئی ہے۔ شہر میں بسنے والوں کی بڑی تعداد اب ملک سے باہر بستی ہے۔ یہ بیرون ملک مقیم کچھ تو پاکستانی ہیں اور کچھ ہندوستانی جن کے آبا و اجداد اپنے وقت کی اس مشہور غلہ منڈی میں رہا کرتے تھے۔

پنجاب لوک بولی میلہ

ترمیم

نومبر 2008ء میں جڑانوالہ میں پنجاب لوک بولی میلہ لگا جس میں پنجاب کے روایتی کھیلوں اور پنجابی لوک ورثے کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔

رقبہ

ترمیم

جرانوالہ ٹاؤن کا رقبہ 1,770.04 مربع کیلومیٹر ہے،

آبادی

ترمیم

اس کی مجموعی آبادی 1,186,514 افراد پر مشتمل ہے۔

وجہ تسمیہ

ترمیم

جڑانوالہ دو پنجابی لفظوں کا مجموعہ ہے، جڑاں اور والا، جہاں جڑاں کے معنی ہیں ”جڑیں“ اور ”والا“ کا مطلب جگہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ چک نمبر 240 جی بی کے قریب ایک تالاب کے کنارے پر ایک برگد کا درخت لگا ہوا تھا جس کی جڑیں آس پاس پھیلی ہوئی تھیں یہی درخت اس نام کی وجہ بنا۔

تعلیمی ادارے

ترمیم

نزدیکی شہر

ترمیم
نقشہ فیصل آباد سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ
 
2

مجوزہ ضلع

ترمیم

سابقہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار حکومت نے پنجاب میں ایک اور نیا ضلع بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کی ہدایات پر کمشنر فیصل آباد نے تحصیل جڑانوالہ کو ضلع بنانے کے لیے ضروری تفصیلات بورڈ آف ریونیو کو ارسال کر دی ہیں۔ مراسلے کے مطابق مجوزہ ضلع جڑانوالہ 9 قانگوئی اور 92 پٹواری سرکلز پر مشتمل ہوگا 2017 کی مردم شماری کے مطابق جڑانوالہ کی آبادی 17 لاکھ 19ہزار 250 افراد پر مشتمل ہے، جڑانوالہ کا کل رقبہ 4لاکھ 37ہزار 386 ایکڑ ہے جبکہ دو میونسپل کمیٹیوں جڑانوالہ اور کھرڑیانوالہ، 59 یونین کونسلز ہیں۔

اس کے علاوہ زرعی انکم ٹیکس، لوکل ریٹس آبیانہ اور اسٹیمپ ڈیوٹی سے کل آمدن 61 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے جبکہ جڑانوالہ کی حدود میں سات تھانے جڑانوالہ سٹی، صدر، بلوچنی، لونڈیانوالہ، ستیانہ اور کھرڑیانوالہ آتا ہے۔

واضح رہے کہ مجوزہ تحصیلوں میں جڑانوالہ، کھرڑیانوالہ، ستیانہ بنگلہ اور بلوچنی شامل ہے۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

تصاویر

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب http://www.mcjaranwala.lgpunjab.org.pk/History.html — اخذ شدہ بتاریخ: 7 مئی 2022
  2.    "صفحہ جڑانوالہ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 دسمبر 2024ء {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |accessdate= (معاونت) و|accessdate= میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت)
  3. ^ ا ب ناشر: ادارہ شماریات پاکستان — تاریخ اشاعت: 2018 — https://web.archive.org/web/20180827122505/http://www.pbscensus.gov.pk/sites/default/files/bwpsr/punjab/FAISALABAD_BLOCKWISE.pdf — اخذ شدہ بتاریخ: 8 مئی 2022 — سے آرکائیو اصل فی 27 اگست 2018
  4. "شماریات از موقع حکومت فیصل آباد"۔ 2012-07-05 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-06-03
  5. "آرکائیو کاپی"۔ 2022-02-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-02-09