جسونت سنگھ راہی

بھارتی شاعر

جسونت سنگھ راہی پنجابی شاعر، مصنف، کمیونسٹ اور مجاہد آزادی تھے۔[1][2][3] "SINGH BROTHERS"۔ Singhbrothers.com۔ 12 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2014  [4][5][6][7][8][9][10][11][12][13][14][15] انھوں نے اپنی پوری زندگی ڈیرہ بابا نانک میں گزاردی۔ کالم نگار جوگندر سنگھ کہتے ہیں “ گورداسپور ضلع کے مقدس شہر ڈیرہ بابا نانک میں جنمے شاعر جسونت سنگھ کا پنجابی ادب میں تعاون دھنی رام چترک، موہن سنگھ اور پورن سنگھ سے کم نہیں ہے۔ جسونت سنگھ اپنے مقبول نعرہ جے مترتا کے لیے بھی مشہور ہیں۔“

جسونت سنگھ راہی
معلومات شخصیت
پیدائش 16 جنوری 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 اپریل 1996ء (70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈیرہ بابا نانک   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ان کی ولادت ایک راجپوت (جسونت) خاندان میں ہوئی تھی۔ نو آبادیاتی نظام سے ہی ان کا خاندان قوم پرستی اور جدوجہد آزادی میں مصروف تھا۔ وہ پنجابی شاعر، فلسفی اور مصنف بابا پیارے لال بیدی کے بیحد قریب تھے۔ انھوں نے ایک سکھ خاتون ستونت کور سے شادی کی۔

انھوں نے شو کمار بٹالوی جیسے شاعروں کی پرورش کی اور انھیں عظیم شاعر بنایا۔

ادبی سفر

ترمیم

جسونت سنگھ جنگ آزادی سے بہت زیادہ متاثر تھے۔ انھوں نے کمیونسٹ تحریک سے وابستگی اختیار کرلی اور اپنا نام رہای کر لیا۔ انھوں نے ناول، شاعری اور سوانح میں طبع آزمائی کی۔ انھوں نے اپنی سوانح تین حصوں میں شائع کی۔ انھوں نے پنجاب لکھاری سبھا اعزاز جیتا۔ انھیں پنجابی ساہتیہ شرومنی اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

  • لہو بھیجی چنانی (1981ء)
  • پونا دی تریہائے (1981ء)
  • کنراب دا گلاب (1982ء)
  • پرچھاویاں دی سچ (1988ء)
  • موئے پھولن دا مندر (1990ء)
  • ادھورا سفر (1991ء)
  • میں کیویں جاوے یا (تین جلدوں میں خود نوشت سوانح)
  • دوہرے راہی دی (1996ء)
  • جسا سنگھ رامگرھیا (شاعری مجموعہ)

سیاسی سفر

ترمیم

پوری زندگی وہ علاقہ کے اہم اور قدآور شخصیات میں شامل رہے۔ ان کے حلقہ کے ایم ایل اے سنکتوش سنگھ رندھوانا جیسے بڑے نیتا ان سے ذاتی تعلق رکھتے تھے۔ اس وقت کے صدر بھارت جنرل گیانی ذیل سنگھ موجودہ حالات پر ان کے تبصرہ کو اہمیت دیتے تھے اور تبادلہ خیال کرتے تھے۔ راہی کے اہل خانہ نے ان خطوط کو سنبھال کر رکھا ہے۔

اعزازات

ترمیم

انھیں بطور مجاہد آزادی اور ابی شخصیت کئی اعزازات سے نوازا گیا ہے:

حوالہ جات

ترمیم
  1. Jaswant Rahi (1990)۔ Moye phulan da Mandar 
  2. Jaswant Rahi (1990)۔ Moye phulan da Mandar 
  3. Jaswant Rahi۔ "Jaswant Singh Rahi"۔ Facebook.com۔ facebook۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اکتوبر 2014 
  4. Jaswant Rahi (1988)۔ Parchhavian da sach۔ New Delhi: Arsi Publications 
  5. Jaswant Rahi (1991)۔ Mein kiven jivia-1۔ New Delhi: Arsi Publications 
  6. Jaswant Rahi (1981)۔ Pauna de trihaye۔ New Delhi: Nanak Singh Publishers 
  7. Jaswant Rahi (1991)۔ Adhura safar۔ New Delhi: Loksahit 
  8. Jaswant Rahi (1982)۔ Kabran da gulab۔ New Delhi: Navin Publishers "Kabran da Gulab"]
  9. "inauthor:"Jaswant Singh Rahi" – Google Search"۔ Google.co.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 
  10. Jaswant Singh Rahi (25 اپریل 1991)۔ "Adhura safar"۔ Loksahit۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 – Google Books سے 
  11. "The Tribune, Chandigarh, India – JALANDHAR TRIBUNE"۔ Tribuneindia.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 
  12. "Shiv Kumar Batalvi (1936–1973) – Life and Poetry (Presentation – Desh Ratna)"۔ shivkumarbatalvipoetry.blogspot.in۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 
  13. Amaresh Datta (25 اپریل 1988)۔ "Encyclopaedia of Indian Literature: Devraj to Jyoti"۔ Sahitya Akademi۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 – Google Books سے 
  14. "Shiv Kumar Batalvi_Life_All you ever want 2 know!"۔ Unp.me۔ 30 جولائی 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 
  15. Kulabīra Siṅgha Kāṅga (25 اپریل 2018)۔ "Sujan Singh"۔ Sahitya Akademi۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 اپریل 2018 – Google Books سے