جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی (انگریزی: Jalil Abbas Jilani) ایک پاکستانی سفارت کار ہیں جو ریاستہائے متحدہ میں پاکستان کے 22 ویں سفیر تھے جبکہ اس سے پہلے وہ مارچ 2012ء سے دسمبر 2013ء تک سیکرٹری خارجہ پاکستان کے منصب پر بھی فائز رہے۔[1][2]
- جلیل عباس جیلانی* نے
جلیل عباس جیلانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
ریاستہائے متحدہ میں پاکستانی سفیر | |||||||
مدت منصب دسمبر 2013 – فروری 2017 | |||||||
نامزد کنندہ | ممنون حسین | ||||||
| |||||||
سیکرٹری خارجہ پاکستان | |||||||
مدت منصب مارچ 2012 – دسمبر 2013 | |||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1955ء (عمر 68–69 سال) ملتان |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ اوکسفرڈ | ||||||
پیشہ | سفارت کار ، سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
لا گریجویشن آکسفرڈ یونیورسٹی سے کی بعد ازاں سٹرجیکل سٹڈی میں ڈگری حاصل کی، سفارت کار رہے ہیں، مظفر گڑھ کے قصبے خان گڑھ کے محلہ سادات کے رہائشی ہیں۔ سب سے اہم ترین بات کہSP ریٹائرڈ سید رمضان حسین جیلانی کے بیٹے ہیں، جنھوں نے بھرے جلسے میں نواب لیاقت علی خان سابقہ وزیر اعظم کو گولی مارنے والے قاتل سید احمد کو گرفتار کرنے کی بجائے فوراً گولی مار کر کھڑکا دیا تھا، مطلب کہ پرانے فنکاروں کی اولاد میں سے ہیں۔ ان کے بھائی جسٹس رہے، دادا برٹش سرکار کے خاص رہے، پڑدادا صاحب نے اپنے دورِ ذیلداری میں رائے احمد خان کھرل شہید کے مجاہدین ساتھیوں کو اپنے مریدین کے ہاتھوں شہید کروایا تھا۔۔ مطلب کہ بہت ہی پرانے وفادار ہیں..save
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Change of Guard: With Salman Bashir retiring, Jalil Abbas Jilani steps up"۔ The Express Tribune۔ 2012-03-04۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 فروری 2014
- ↑ "India, Pakistan send career diplomats to Washington"۔ DAWN.COM۔ 2013-12-28۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2018