جم کاربٹ
ایڈورڈ جیمز جم کاربٹ (پیدائش 25 مئی 1875، نینی تال، انڈیا، وفات 19 اپریل 1955، نیاری، کینیا) ایک برطانوی شکاری اور فطرت پسند تھے جو متحدہ ہندوستان میں آدم خور شیروں اور تیندوؤں کو ہلاک کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
جم کاربٹ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 جولائی 1875ء [1] نینیتال |
وفات | 19 اپریل 1955ء (80 سال)[1] نیئری |
رہائش | نینیتال |
شہریت | مملکت متحدہ متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ (–12 اپریل 1927) |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، شکاری ، فطرت پسند ، فوجی افسر [2] |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [3][4] |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
درستی - ترمیم |
جم کاربٹ کو برطانوی ہندوستانی فوج میں کرنل کا عہدہ دیا گیا تھا اور انھوں نے بنگال اور شمال مغربی ریلوے کے لیے بھی کام کیا تھا۔ تاہم انھیں متعدد بار صوبجات متحدہ (اب یہ اترپردیش اور اترکھنڈ کی ریاستیں ہیں) کی حکومت نے گڑھوال اور کماؤں کے علاقے میں موجود آدم خور شیروں اور تیندوؤں کی ہلاکت کے لیے بلایا تھا۔ چونکہ ہندوستانیوں کو بندوق رکھنے کی اجازت نہ تھی اس لیے وہ خود ایسے آدم خور جانوروں کو نہیں مار پاتے تھے۔ جم کاربٹ نے بہت سارے ایسے آدم خور ہلاک کیے جو کسی اور کے ہاتھوں نہ مارے جا سکے تھے۔ 1907 سے 1938 کے دوران میں جم کاربٹ نے چمپاوت کی آدم خور شیرنی، ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا، چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں اور پانار کا آدم خور تیندوا ہلاک کیے۔ ان جانوروں نے مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ انسان ہلاک کیے تھے۔ ان جانوروں کی کامیاب ہلاکت سے جم کاربٹ کو کماؤں کے علاقے میں بے پناہ شہرت اور عزت ملی۔ بہت سارے لوگ انھیں سادھو کہتے تھے۔
جم کاربٹ کو جنگلی حیات کی تصاویر بنانے کا جنون کی حد تک شوق تھا اور ریٹائر ہونے کے بعد انھوں نے کماؤں کے آدم خور، جنگل کہانی اور اپنے تجربات اور مشاہدات پر مبنی کئی کتب تحریر کیں۔ ان کتب کو تنقیدی اور کاروباری دونوں حوالوں سے بے حد کامیابی ملی۔ جم کاربٹ نے ہندوستان کی جنگلی حیات کو بچانے کی ضرورت پر بہت زور دیا۔ 1957 میں ان کے اعزاز میں بھارت میں کماؤں کے علاقے میں دی کاربٹ نیشنل پارک بنایا گیا ہے۔
فیس بک سے
ترمیمایڈورڈ جیمز کاربٹ عرف جم کاربٹ شکار کی دنیا کا جانا پہنچانا نام ہے۔ جم کاربٹ 25 مئی 1875 کو انڈیا کی ریاست اتراکھنڈ کے شہر نینی تال میں پیدا ہوئے۔ جم کے والد کرسٹوفر کاربٹ پوسٹ مین تھے۔ لگتا ہے ان کو کافی وقت اور وسائل دستیاب تھا کیونکہ جم کاربٹ 16 بہن بھائی تھے۔
جم نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل نہیں کی اور بنگال اینڈ نارتھ ریلوے میں ملازمت اختیار کی۔ اس دوران انڈین-برٹش فوج میں بطور کرنل ڈیوٹی بھی سر انجام دی۔
جم کاربٹ نے شہرت ہندوستان میں آدم خور جانور (شیر، چیتے اور تیندوے) کو ہلاک کر کے حاصل کی۔ ان کے شکار کیے آدم خوروں کی تعداد 33 ہے۔ شکار کے علاؤہ جم کاربٹ کو جنگلی حیات کی تصاویر بنانے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔ لوگوں کے لیے جم کاربٹ انتہائی قابل احترام سمجھے جاتے تھے۔ انڈیا گورنمنٹ نے نینی تال جنگل کو نیشنل پارک کا درجہ دے کر اس کا نام جم کاربٹ نیشنل پارک رکھا۔ اپنی شکار کی مہمات کو کتابی شکل میں دیا تو جم کاربٹ کی شہرت دوسرے ممالک میں پھیل گئی۔ جم کی کتابوں میں کماؤں کے آدم خور، چمپاوت کے آدم خور، ردر پریاگ کا آدم خور تیندوا، چوگڑھ کی آدم خور شیرنیاں، پانار کا آدم خور تیندوا اور مندر کا آدم خور مشہور ہیں۔ اس کے علاؤہ اپنی یاداشتیں میرا انڈیا کتاب میں لکھیں۔ جم کاربٹ نے ہندوستان کی جنگلی حیات کو بچانے کی ضرورت پر بہت زور دیا۔
آدم خوروں کی درندگی اور وحشت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ چمپاوت کی شیرنی نے سرکاری ریکارڈ کے مطابق 525 انسان ہلاک کیے جبکہ غیر سرکاری تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔ اس آدم خور نے 7 سال تک علاقے میں تباہی برپا رکھی۔ لوگ گروہوں کی شکل میں سفر کرتے اور شام کے بعد کوئی گھر سے نا نکلتا۔ گورنمنٹ نے اس شیرنی کو ہلاک کرنے کا انعام 10000 روپے مقررہ کیا۔ پورے ہندوستان سے شکاریوں نے کوشش کی لیکن چوہے بلی کے اس کھیل میں فاتح جم کاربٹ رہے۔
جم کاربٹ کی کتابیں ایڈوینچر سے بھرپور سادہ اور سلیس زبان میں لکھی گئی ہیں۔ ان کتابوں کی ایک اور اہم بات اس وقت ہندوستانی معاشرے کی مکمل عکاسی کرنا بھی ہے۔
1947 کے بعد جم کینیا منتقل ہو گئے جہاں 19 اپریل 1955 کو ان کا انتقال ہو گیا۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6ng5cdc — بنام: Jim Corbett — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ https://cs.isabart.org/person/72797 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12520336j — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/151324515
- ↑ "ایڈورڈ جیمز کاربٹ عرف جم کاربٹ"۔ HISTORY and SCIENCE تاریخ اور ساٸنس۔ فیس بک پیج۔ 06-jun 2022
ویکی ذخائر پر جم کاربٹ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |