جنگ پشاور (1758)
پشاور کی جنگ 8 مئی 1758 کو مراٹھا سلطنت اور درانی سلطنت کے مابین ہوئی۔ جنگ میں مراٹھ فاتح رہے اور پشاور پر قبضہ کر لیا گیا۔ اس سے پہلے ، پشاور کے قلعے کی حفاظت تیمور شاہ درانی اور جہاں خان کے ماتحت درانی فوج کرتی تھی۔ جب رگھوناتھ راؤ اور ملہار راؤ ہولکر نے پنجاب چھوڑا تو انھوں نے توکوجی سندھیا کو اپنا برصغیر میں اپنا نمائندہ مقرر کیا۔انھوں نے کھنڈوجی کدم کے ساتھ مل کر افغان فوجی دستے کو شکست دی۔ [2]
Battle of Peshawar | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
مرہٹہ سلطنت |
درانی سلطنت | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
رگھوناتھ راؤ Malhar Rao Holkar Tukoji Holkar |
تیمور شاہ درانی Jahan Khan |
یہ لڑائی 8 مئی 1758 کو اس وقت ہوئی جب مراٹھی فوج نے پشاور پر حملہ کیا ، جس میں درانی گیریژن واقع تھا۔ مراٹھوں نے جنگ جیت لی اور پشاور پر قبضہ کر لیا گیا۔ تیمور شاہ درانی کی فوجیں شہر چھوڑ کر افغانستان واپس چلی گئیں۔
اس لڑائی میں فتح مراٹھوں کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اب ان کی حکمرانی ان کے دار الحکومت پونے سے 2000 کلومیٹر دور افغانستان کی سرحد تک بڑھ گئی تھی ۔
اس لڑائی نے مراٹھا سلطنت کو بلندیوں پر پہنچا دیا اب وہ بہت حد تک پورے پورے برصغیر سمیت پشتون علاقوں کی بھی مالک تھی اب اس کی حثیت کوئی چیلنج کرنے والا نہیں تھا کیونکہ انگریز ابھی بنگال میں ہی تھے ۔ اور پشتونوں کے ناقابل تسخیر ہونے کے بھرم کو انھوں نے توڑ دیا تھا لیکن یہ برتری زیادہ دیر قائم نہیں رہی کیونکہ احمد شاہ ابدالی اپنے مقبوضہ علاقوں کی بازیابی چاہتا تھا ۔مرہٹہ مقبوضہ علاقہ جات احمد شاہ ابدالی کی ملکیت تھے ان کا حاکم احمد شاہ درانی کا بیٹا تیمور شاہ تھا جسے شکست دے کر مرہٹوں نے افغانستان بھگا دیا اب احمد شاہ درانی نے اپنے مقبوضات واپس لینے کے لیے چوتھی مرتبہ برصغیر پر حملہ کیا۔ 14 جنوری 1761ء کو پانی پت کے میدان میں گھمسان کا رن پڑا۔ یہ جنگ طلوع آفتاب سے شروع ہوئی جبکہ ظہر کے وقت تک ختم ہو گئی افغان سرکش اور اس کے ساتھ روہیلہ سپاہیوں نے بھی بہادری کی داستان رقم کردی۔ ابدالی فوج کے سپاہیوں کا رعب مرہٹوں پر چھایا رہا ان کے تمام جنگی فنون ناکام ہو گئے۔ فریقین میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد سپاہی مارے گئے جن مین زیادہ تعداد مرہٹوں کی تھی مرہٹوں سے نفرت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب مرہٹے شکست کھاکر بھاگے تو ان کا پیچھا کرکے انھیں مارنے والوں میں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی شامل تھیں اس جنگ میں مرہٹوں نے عبرت ناک شکست کھائی اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی جنگی میدان میں فتح حاصل نہ کرسکے۔ احمد شاہ ابدالی نے دہلی پہنچ کر شہزادہ علی گوہر کو دہلی کے تخت پر بٹھایا اور دو ماہ بعد واپس چلا گیا۔
بعد میں
ترمیمپشاور کی جنگ 8 مئی 1758 کو مراٹھا سلطنت اور درانی سلطنت کے مابین ہوئی۔ جنگ میں مراٹھ فاتح رہے اور پشاور پر قبضہ کر لیا گیا۔ اس سے پہلے ، پشاور کے قلعے کی حفاظت تیمور شاہ درانی اور جہاں خان کے ماتحت درانی فوج کرتی تھی۔ مراٹھوں کی فوج کے ہاتھوں شکست کھا جانے کے بعد ، جہان خان اور تیمور شاہ درانی کے ساتھ درانیوں نے قلعہ چھوڑ دیا اور افغانستان فرار ہو گئے۔ اس لڑائی میں فتح مراٹھوں کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اب ان کی حکمرانی ان کے دار الحکومت پونے سے 2000 کلومیٹر دور افغانستان کی سرحد تک بڑھ گئی تھی ۔ [2]
نتائج
ترمیم1: مرہٹوں کا خاتمہ ہو گیا ان کی طاقت مکمل طور پر توڑ دی گئی۔ ہندوستان پر ان کی حکومت کی خواہش اور شاہی مسجد دہلی کے منبر پر رام کی مورتی لگانے کا خواب بکھر گیا۔
2:مرہٹوں کے 27سردار مارے گئے۔ وہ دوبارہ اٹھنے کا قابل نہ رہے مگر مغلوں میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ وہ دوبارہ اپنا اقتدار مضبوط کریں۔ ان کی کمزوری سے فائدہ انگریزوں نے اٹھایا انھوں نے باآسانی مرہٹہ سرداروں کو شکست دے کر اپنی حکومت مضبوط کی۔
نوٹ
ترمیم- ↑ Conflict and Conquest in the Islamic World: A Historical Encyclopedia، ص 43، گوگل کتب پر
- ^ ا ب Third Battle of Panipat by Abhas Verma آئی ایس بی این 9788180903397 Bharatiya Kala Prakashan