رگھوناتھ راؤ (جنہیں رگھو بَلّال اور رگھو بھراری بھی کہا جاتا ہے[1]) (18 اگست 1734ء – 11 دسمبر 1783ء) مرہٹہ سلطنت کے مختصر مدت کے لیے پیشوا رہے۔ ان کا عہد پیشوائی سنہ 1773ء سے 74ء تک فقط ایک برس پر محیط ہے۔

رگھوناتھ راؤ
(مراٹھی میں: रघुनाथराव पेशवे ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

مرہٹہ سلطنت کے پیشوا
مدت منصب
5 دسمبر 1773 – 1774
حکمران راجا رام دوم، ستارا
ناراین راؤ
مادھو راؤ ناراین
معلومات شخصیت
پیدائش 18 اگست 1734ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ستارا (شہر)   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 11 دسمبر 1783ء (49 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مراٹھا سلطنت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ آنندی بائی   ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد باجی راؤ دوم   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد باجیراؤ اول   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ کاشی بائی   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

رگھوناتھ راؤ نانا صاحب پیشوا کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کے والد کا نام پیشوا باجی راؤ اول اور والدہ کا کاشی بائی تھا۔ 8 دسمبر 1734ء کو ستارا کے قریب ماہولی میں پیدا ہوئے اور بچپن کا بیشتر حصہ ستارا ہی میں گزارا۔

رگھوناتھ کو ابتدائی ایام میں شمالی ہندوستان میں خوب فتوحات حاصل ہوئیں۔ ان کی سرکردگی میں سنہ 1753ء سے 1755ء تک جاری مہم کا نتیجہ جاٹوں سے ایک مفید معاہدہ کی صورت میں نکلا۔ ہندوؤں کے یہاں رگھوناتھ کو اس لیے یاد رکھا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنی اس مذکورہ مہم کے دوران میں ہندوﺅں کے مقدس مقامات مثلاً متھرا، ورنداون، گیا، کرکشیتر وغیرہ کو مسلمانوں کے قبضے سے نکالا۔ نیز رگھوناتھ نے مغل شہنشاہ احمد شاہ بہادر کو قید کرکے عالمگیر ثانی کو ان کی جگہ شہنشاہ بنا دیا تھا۔

احمد شاہ درانی سنہ 1760ء میں پنجاب پہنچا اور دلی کے قریب واقع براری گھاٹ کی جنگ میں دتّاجی شندے کو شکست دی، خود دتاجی بھی اس جنگ میں کام آگئے۔ اس شکست کا جواب دینے کے لیے رگھوناتھ کو شمال کا رخ کرنا تھا، جس کے لیے انھیں بڑی فوج درکار تھی لیکن اس وقت کے پیشوا کے دیوان سداشیو راؤ نے انکار کر دیا اور وہ جا نہ سکے۔ سداشیو راؤ مرہٹہ فوج کے سپہ سالار تھے اور انہی کی قیادت میں مرہٹوں نے پانی پت کی تیسری جنگ لڑی تھی۔

پانی پت کی اس شکست کے بعد رگھوناتھ کے بھائی نانا صاحب پیشوا سنہ 1761ء میں چل بسے اور نانا صاحب کے دوسرے فرزند مادھو راؤ اول پیشوا مقرر ہوئے۔

وفات

ترمیم

رگھوناتھ راؤ نے 11 دسمبر 1783ء نامعلوم اسباب کی بنا پر وفات پائی۔ ان کے دو بیٹے تھے باجی راؤ دوم اور چیماجی راؤ دوم۔ نیز انھوں نے امرت راؤ کو بھی گود لیا تھا۔ وفات کے بعد رگھوناتھ کی بیوی آنندی بائی اور ان کے تینوں بیٹوں کو نانا فڈنویس نے نظر بند کر دیا۔ پیشوا مادھو راؤ دوم کی وفات کے بعد نانا فڈنویس اور دولت راؤ شندے نے چیماجی راؤ اور باجی راؤ دوم کو کٹھ پتلی پیشوا بنایا اور خود حکومت کرتے رہے۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://books.google.co.in/books?id=4HlCAAAAYAAJ&q=ragho+bharari&dq=ragho+bharari&hl=en&sa=X&ved=0CCcQ6AEwAmoVChMI04TSnZr4xgIVAsCOCh2MwAbd
  2. The Asiatic Journal and Monthly Register for British and Foreign India, China, and Australia, Volume 10۔ Parbury, Allen, and Company۔ 1833۔ صفحہ: 22۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2018 
ماقبل  پیشوا
1773–1774
مابعد