ڈاکٹر سید جودت قزوینی بن سید کاظم بن سید جواد بن سید ہادی بن سید صالح بن سید مہدی قزوینی عصر حاضر کے نامور عراقی شاعر، تاریخ دان، محقق اور رائٹر ہیں۔ بغداد میں 24 مارچ 1953 عیسوی اور 1372 ہجری میں عراق کے سادات خاندان میں آنکھ کھولی۔ ان کے خاندان کا تعلق حضرت نبی اکرم کی نسل مبارک جاملتاہے۔

سید   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جودت القزوینی
(عربی میں: جودت القزويني ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 24 مارچ 1953ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 7 اپریل 2020ء (67 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن [2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ بغداد (–1975)
دار العلوم (–1981)
اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن اسٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن (–1997)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد پی ایچ ڈی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  مورخ ،  مصنف ،  ادیب   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سید جودت قزوینی کا خاندان ترمیم

ان کے دادہ محترم سید جواد قزوینی(متوفی 1937ء ) کا شمار حلہ شہر کے فقہ و ادب کی نامور شخصیات میں ہوتاہے جبکہ پردادا سید صالح قزوینی (متوفی 1887ء) طویریج کی مقدس دوڑ کے بانیوں میں سے تھے۔ اور ان کے اجداد میں سے سید مہدی قزوینی (متوفی 1883ء)ہیں کہ جن کا شمار عراق کے بزرگ مجتہدین میں ہوتاہے۔

علمی زندگی ترمیم

  • حکومتی اسکولوں میں پڑھنے کے بعد کالج لائف میں بغداد میں اصول الدین کالج میں داخلہ لیا اور کالج سے 1975ء میں ڈگری حاصل کی۔
  • اعلیٰ تعلیم کی غرض سے مصر کے دار الحکومت قاہرہ کی طرف کوچ کیا اور قاہرہ یونیورسٹی سے دار العلوم فیکلٹی کے شریعہ ڈپارٹمنٹ سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ماسٹرز میں مقالہ (thesis) کا موضوع "اسلامی فقہ میں بچہ اور اس کے فقہی احکام" تھا۔
  • 1982ء کے اوائل میں ایران کی طرف سفر کیا اور پھر وہاں سے شام چلے گئے۔
  • 1985ء میں انگلینڈ چلے گئے، وہاں پر اعلی تعلیم کی تکمیل کی خاطر ،لندن یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے، 1997ء میں یونیورسٹی کے افریقی اور مشرقی تعلیم کی

فیکلٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، مقالہ (Dissertation) کا موضوع "شیعہ،ایک دینی نظام ،تشیع کے سیاسی اور علمی تکامل کا جائزہ" تھا اور 2001ء تک برطانیہ میں ہی مقیم رہے۔

  • اس کے بعد لبنان تشریف لائے اور اب تک وہیں مقیم ہیں۔

ادبی زندگی ترمیم

موصوف اگرچہ لمبا عرصہ تاریخ، نثری فن پارے اور دیگر نثری کاموں میں مشغول رہے، اس کے باوجود ان کا شمار صف اول کے شعرا میں ہوتاہے۔
1997ء میں موصوف کا شعری مجموعہ کے نام سے بہت بڑا دیوان شائع ہوا، جوانی کی عمر سے ہی شعر کہنا شروع کر دیا تھا، 1975ء کے بعد قصائد کی ایک بہت بڑی تعداد شائع ہوئی اس طرح ان کے دو شعری مجموعے نشر ہوئے: پہلا مجموعہ 1980ء میں قاہرہ جبکہ دوسرا 1985ء میں بیروت سے شائع ہوا۔

تالیفات و علمی آثار ترمیم

موصوف کی طبع شدہ تالیفات اور علمی آثار:

سید نے بہت بڑے موسوعہ تالیف کیے، ان میں سے بعض کی جلدوں کی تعداد 30 کے قریب ہے۔ ان کی تالیفات مختلف موضوعات کے بارے میں ہیں۔ اس کے ساتھ میں بہت قیمتی شائع شدہ تحقیقات ہیں، جن کی شرحیں اور حاشیہ نویسی کی گئی ہے۔

ان کی تالیفات اور دیگر علمی آثار مندرجہ ذیل ہیں:

  1. سید مہدی قزوینی کی کتاب "قلائد الخرائد فی اصول العقائد "پر تحقیق، بغداد، 1972ء۔
  2. کتاب "النور المتجلی فی مقام التوحید" پر تحقیق، بغداد،1973ء۔
  3. مرزا صالح قزوینی کی کتاب "مقتل امیر المومنین امام علیؑ، پر تحقیق ،1974ء۔
  4. التوبہ فی الشریعہ الاسلامیہ،تالیف، 1975ء۔
  5. "نسائم السحر؛ مجموعة قصائد للشاعر العراقي صالح الطاهر الحميري": نسیم سحر، عراقی شاعر صالح طاہر حمیری کا شعری مجموعہ، جمع بندی اور مقدمہ، قاہرہ،1978ء۔
  6. "قصائد الزمن القديم": قدیم زمانہ کے قصائد، شعری مجموعہ، قاہرہ، 1980ء۔
  7. "أمنية المؤمن في حديث «نية المؤمن»": حدیث "مومن کی نیت" کے بارے میں تحقیق بنام مومن کی دلی خواہش، تحقیق، پہلا ایڈیشن، تہران،1981ء، دوسرا ایڈیشن بیروت۔
  8. "الجانب الأخلاقي في فكر الإمام الخميني": فکر ِامام خمینی(رح) کا اخلاقی پہلو،بیروت،1983ء۔
  9. "أشعار مقاتلة": ایک جنگجو عورت کے اشعار، شعری مجموعہ، بیروت،1985ء۔
  10. "النبوة الخاتمة": ختم نبوت، مولف: محمد باقر الصدر،(تحقیق اور مقدمہ)، بیروت، 1985ء۔
  11. "الإنسان في عوالمه الثلاثة": انسان کے تین جہان، (تحقیق)، 1988ء۔
  12. "نقض فتاوى الوهابية": وہابی فرقے کے فتووں کا رد، آیت اللہ شیخ محمد حسین کاشف الغطاء،(تحقیق او رسٹڈی)، بیروت،1989ء۔
  13. سید محمد قزوینی کی کتاب "طروس الانشاء و سطور الاملاء پر تحقیق اور سٹڈی، بیروت،1998ء۔
  14. "المجموعة الشعرية الأولى": پہلا شعری مجموعہ، بیروت،1998ء۔
  15. سید احمد قزوینی کی کتاب النوادر فی الاخبار والاشعار والطرف الادبیہ پر مقدمہ اور تحقیق، بیروت،1998ء۔
  16. آیت اللہ شیخ محمد حسین کاشف الغطاء کی کتاب العبقات العنبریہ فی الطبقات الجعفریہ پر تحقیق،بیروت،1998ء۔
  17. اردبادی کی کتاب "المثل الاعلی فی ترجمۃ ابی یعلی "پر تحقیق،بیروت،1991ء۔
  18. "ثورة الإمام الخميني، المصادر التاريخية والتجديد الإسلامي": روجر گاراؤڈی (Roger Graudy)کی کتاب انقلاب امام خمینیؒ، تاریخی مصادر اور اسلامی جدت، کا عربی زبان میں ترجمہ،بیروت،2002ء۔
  19. "الطفل والأحكام المتعلقة به في الفقه الإسلامي": بچہ اور اسلامی فقہ میں اس کے احکام، (کمپیریٹو سٹڈی)، بیروت،2005ء۔
  20. "الاستعداد لتحصيل ملكة الاجتهاد": کتاب اجتہاد کی صلاحیت کے حصول کے لیے آمادگی،(تحقیق اور سٹڈی)، بیروت،2005ء۔
  21. آیت اللہ شیخ جعفر کاشف الغطاء کی کتاب منھج الرشاد لمن اراد السداد پر تحقیق اور سٹڈی،بیروت،2006ء۔
  22. سید مہدی قزوینی کی کتاب (المزار مدخل لتعیین قبور الانبیاء والشہداء واولاد الائمۃ والعلماء) پر تحقیق،بیروت،2005ء۔
  23. "تاريخ القزويني في تراجم المنسيين والمعروفيين من أعلام العراق وغيرهم": تاریخ القزوینی (عراق کی بزرگ شخصیات کی حالات زندگی)، 30 جلدیں، بیروت،2012ء۔
  24. "الحمزة الغربي حفيد العباس بن علي بن أبي طالب": حمزہ مغربی، عباس بن علی بن ابی طالب کے پوتے۔
  25. "تاريخ عزاء طويريج": طویریج کی عزاداری کی تاریخ۔

زیر طبع تالیفات وآثار ترمیم

  1. "الروض الخميل": مخمول باغ (تاریخی اور ادبی فن پارے) 10 جلدیں۔

سید جودت قزوینی کی شاعری کے چنداشعار ترمیم

سجون ترمیم

السجون۔. الضباب۔. السجون

وحفنةٌ من الترابِ في العيون
وبارقٌ من الوجوه
يرجعُ الحلاجَ من جديد
إلى السجون
كفهُ يملأها الحديد
.... ياطريد
غربتُك الممحاةُ تبعثُ الرؤى في الزمن الشريد
علَّمني الحلاجُ أنْ أكونَ بين كلِّ تائهٍ عصاه
وأنْ أكونَ بين كلِّ شفةٍ ظمأى كؤوسا
مشردٌ يضحكُ منك الليلُ والمتيه
ويُشعلُ الزمانُ عارضيك
وأنتَ تُوقدُ الحياة
تعرفُك الفلاةُ
والنجمُ في سمائهِ يهوي اليك
يا حلاجُ من تكون؟
من أكون۔..
السجون۔. السجون۔.
الزمان۔. المكان۔. الحضور۔. الغياب
الضباب
من تكون؟
يحضنك الزمانُ والمكانُ يشتريك
ترفضُ قيدين
وانت تبقى اللغزَ في انكفاءة القطبين۔.
كيف دنوت للفناء
وكيف أبعدتَ الصدى عن عالمِ الذوات۔
علمني فناؤك ـ الوجود ـ كيف احتويك
كما احتوى القديمَ روحُك الغريب
واسمع النداء۔.. يانداء۔.. يا أنا۔.
نحن روحان حللنا بدنا۔. بدنا۔. بدنا
أنا من أهوى ومن أهوي أنا
أنا۔. أنا
تعششُ السنينُ في ضلوعي العتيقه
ينامُ كلُّ الجائعين في جفوني الحريقه
اسمعُ أصواتاً تصيح
أحملُها في داخلي
تقولُ إنك الغياب۔.
وإننا في صدرك الحضور۔.
يا حلاجُ كيف أدركُ الفناء۔.؟
وكيف اعرفُ الوجود؟
يحملني المستنفعُ الفكريُ للفراغ
التهمُ الغربةَ والاحجار
والأمل المضحك قيثار
يشربني السكون۔.
من أكون؟
  1. المؤرخ الموسوعي العراقي جودت القزويني في ذمة الخلود — اخذ شدہ بتاریخ: 8 اپریل 2020 — سے آرکائیو اصل فی 8 اپریل 2020 — شائع شدہ از: 7 اپریل 2020
  2. https://www.newlebanon.info/lebanon-now/456631/%D9%85%D8%A4%D8%B3%D8%B3%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D8%B4%D9%8A%D8%AE-%D8%A7%D9%84%D9%88%D8%A7%D8%A6%D9%84%D9%8A-%D8%AA%D9%86%D8%B9%D9%8A-%D8%A7%D9%84%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%A9-%D8%AF-%D8%AC%D9%88%D8%AF%D8%AA-%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%B2%D9%88%D9%8A%D9%86%D9%8A