عبد المنان عرف حاجی مننا، جن کا وزن 25 کلو اور قد صرف 40 انچ ہے، 21 جنوری 2016ء کی صبح مکہ شریف میں انتقال ہو گیا۔ مکہ کے جنت بالا قبرستان میں اتوار کو بھارتی وقت کے مطابق شام 4 بجے انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔ عبد المنان بھارت کی آزادی سے ایک سال پہلے 1946ء میں اتر پردیش کے بہرائچ ضلع کے كاجيپرا میں پیدا ہوئے۔ عرف حاجی مننا آپ ماں باپ کی سب سے چھوٹی اولاد تھے۔ ان کے گھر میں سب سے بڑی ان کی بہن زہرہ بیگم اور ان کے بھائی اقبال احمد بھی اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ لیکن ان کے ایک اور بڑے بھائی اخلاق احمد عرف چھوٹے حیات ہیں۔ یہ بھی ڈیل و قامت میں حاجی مننا سے تھوڑے ہی بڑے ہیں۔ مننا کے نام کے آگے 1978ء میں حاجی جڑ گیا، کیونکہ حاجی مننا پہلی بار 1978ء میں اپنی خالہ بی بی اماں کے ساتھ حج کرنے گئے تھے۔ تب سے اب تک وہ 14 بار حج کر چکے تھے۔

عبد المنان عرف حاجی مننا
فائل:Haji-manna-bahraich.jpg
عبد المنان عرف حاجی مننا
پیدائشعبد المنان
1946ء
بہرائچ، یوپی، انڈیا
وفات21/جنوری/2016
مکہ، سعودی عرب
رہائشمحلہ قاضی پورہ بہرائچ
اسمائے دیگرحاجی مننا
وجہِ شہرتسماجی خدمات
مذہباسلام
فائل:Haji-manna-650 650x488 41453659591 (1).jpg
حاجی مننا قومی پرچم کے ساتھ

حاجی مننا کے دوسرے حج کا قصہ کافی مشہور ہوا، کیونکہ سنہ 1999ء میں ان کو حج پر جانے کی منظوری نہیں ملی تھی۔ تب مننا اس وقت اٹل بہاری واجپئی کے پاس پہنچ گئے، لیکن کسی نے انھیں اٹل جی سے ملنے نہیں دیا۔ تب وہ وزارت کے گیٹ کے باہر کھڑے ہو گئے اور جیسے ہی اٹل جی باہر نکلے، وہ ان کی گاڑی کے دروازے میں لٹک گئے۔ اٹل جی نے گاڑی ركوائی اور مننا کا چھوٹا قد-و قامت دیکھ کر کافی متاثر ہوئے۔ ساتھ ہی مننا کو حج پر جانے کے لیے گرانٹ دے دی۔ اپنے دوسرے حج پر جانے سے پہلے 1995ء سے 1999ء تک مننا دہلی حج کمیٹی میں حاجیوں کی خدمت گزاری کے لیے قائم کمیٹی کے رکن بھی رہے۔ لیکن 1999ء کے بعد سے ان کے انتقال تک وہ مکہ اور مدینہ میں سال کے 9 ماہ رک کر ہی حاجیوں کی خدمت کرتے تھے، ہر سال وہ حاجیوں کے ساتھ چلے جاتے، لیکن واپس 9 ماہ کے بعد صرف 3 ماہ کے لیے بہرائچ آتے تھے۔ ان انتےكال سے بہرائچ نے ایک سچا معاشرے خادم کھو دیا ہے۔ حاجی مننا یوں تو کسی پارٹی کے رکن نہیں تھے، لیکن سماج کی خدمت سے ان کا تعلق کافی تھا۔ سنہ 1980ء میں انھوں نے ایک بار دیکھا کہ ایک لاوارث لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد دریا میں پھینكا جا رہا تھا۔ یہ واقعہ انھیں کافی عجیب لگی اور انھوں نے ہسپتال کے اہلکاروں سے رابطہ کیا اور ان سے کہہ دیا کہ اب کسی بھی مسلم کی لاش کو لاوارث ہوگی وہ ہمیں سونپ دی جائے اور اس کا کفن-دفن ہم کریں گے۔ تب سے مسلمانوں کی لاشیں محکمہ صحت کو سونپنے لگا۔ لیکن کبھی کسی نئے افسر کے آ جانے پر اگر انھیں لاش نہیں ملتی تو وہ اس کی شکایت بھی اعلی حکام سے کرتے۔ لاشوں کو دفن کرنے کے علاوہ مننا غریب لڑکیوں کی شادی میں بھی اقتصادی مدد کیا کرتے تھے۔ معاشرے سروس سے منسلک ہونے کی وجہ سے لوگوں نے انھیں 1989ء میں شہر کے كاجيپرا وارڈ سے ممبر کے لیے کھڑا کر دیا جس میں انھوں نے تاریخی جیت درج کی۔ حاجی مننا نے اپنے پرتدوندي کو 1556ء ووٹوں سے شکست دی جو اس سال کا سب سے بڑا اعداد و شمار تھا۔

حوالہ جات

ترمیم

[1]

http://urdu.newstrack.com/social-media/bahraich-haji-manna-social-services/[مردہ ربط]

مزید دیکھے

ترمیم
  1. "40 inches taller man Haji Manna died at the age of 70 - नहीं रहे 40 इंच लम्बे हाजी मन्‍ना, 70 साल की उम्र में हुआ निधन"۔ 21 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2016