حرامی بچہ یا حرامی بچی (جسے کئی بار گالی شکل میں حرام زادہ یا حرام زادی بھی کہا جاتا ہے) اس لڑکے یا لڑکی کو کہا جاتا ہے جو یا تو اپنے ماں باپ کی رسمی شادی کے بغیر ہم بستری کی وجہ سے دنیا میں قدم رکھتا ہے یا پھر وہ ایسا لڑکا ہوتا ہے یا تو رسمی شادی سے پہلے ہی ماں کے رحم میں حمل کی شکل میں ظاہر ہو چکا ہوتا ہے یا کبھی کبھی وہ پیدا بھی ہو چکا ہوتا ہے۔ حرامی بچے کی پیدائش کے پیچھے جو ماں باپ کا جنسی عمل ہوتا ہے، وہ کبھی باہمی رضامندی سے انجام پاتا ہے اور کبھی کبھی لڑکی آبرو ریزی اور جنسی زیادتی کا شکار ہوئی ہوتی ہے۔ چوں کہ انسان بعض معاملوں میں مجبور ہوتا ہے، اس لیے یہ لڑکیاں بنا شادی کے ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

باہمی رضامندی سے پیدائش ترمیم

1. ویسٹ انڈیز کے سابق کرکٹ کھلاڑی ویوین رچرڈز اور بھارت کی ٹیلی ویژن اور فلمی اداکارہ نینا گپتا نے اپنی بیٹی مسابا گپتا کو باہمی رضامندی سے قائم تعلق سے جنم دیا تھا۔ ویوین رچرڈز اس وقت شادی شدہ تھے۔
2۔ مشہور ہالی وڈ اداکار جیکی چین نے اسی طرح سے باہمی رضامندی سے ایک سنگاپور کی ماڈل کے ساتھ تعلق قائم کیا تھا۔ اس سے انھیں ایک لڑکا پیدا ہوا تھا۔
3۔ پاکستان کے مشہور سابق سیاست دان سلمان تاثیر نے بھارت کی ایک صحافیہ تولین سنگھ سے اس ملک کے ایک مختصر دورے کے دوران تعلق قائم کیا تھا۔ حالاں کہ اس وہ آمنہ تاثیر نامی ایک پاکستان کی خاتون سے پہلے سے شادی شدہ تھے۔ تولین سنگھ سے نزدیکی مشکل سے ایک ہفتہ تک قائم رہی۔ مگر اسی کی وجہ سے سلمان تاثیر ایک لڑکے کے باپ بنے جس کا نام آتش تاثیر ہے۔

حرامی بچے کا سماج میں مقام ترمیم

مغربی دنیا میں حرامی بچوں کے پیدا ہونے کو معیوب نہیں سمجھا جاتا۔ بلکہ ایسی کثیر پیدائشوں کی وجہ سے بچے کو محبت کا بچہ یا love child اور God child کہا جاتا ہے۔

تاہم ترقی پزیر دنیا کی صورت حال مختلف ہے۔ یہاں اس بچے کو نہ صرف برا سمجھا جاتا ہے، بلکہ اس کے حرامی ہونے کے شائبے پر بھی اسے قبول نہیں کیا جاتا ہے۔ کسی گندگی کے ڈھیر پر پڑے نوزایٔیدہ لاوارث بچے کو حرامی سمجھ کر کتوں کے حوالے کرنا بھی کئی افسوسناک طریقے سے دیکھا گیا ہے۔ [1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم