حسن بیتمِز (15 دسمبر 1969ء - 14 دسمبر 2023ء) ایک ترک سیاست دان تھے ۔ ان کا تعلق سعادت پارٹی سے تھا اور وہ ترکی قومی اسمبلی کے رکن تھے۔

حسن بیتمز
معلومات شخصیت
پیدائش 15 دسمبر 1969ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
گریسون صوبہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 دسمبر 2023ء (54 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انقرہ صوبہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت رفاہ پارٹی (–1998)
فضیلت پارٹی (1998–2001)
سعادت پارٹی (2001–2023)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن پارلیمان   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2 جون 2023  – 14 دسمبر 2023 
در ترکی قومی اسمبلی  
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ترکی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاتی زندگی ترمیم

15 دسمبر 1969ء کو الاُجرہ کے قصبے میں پیدا ہوئے، حسن بیتمز نے استنبول کے گیبزے امام-خطیب مکتب میں تعلیم حاصل کی اور جامعہ الازہر میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ شادی شدہ تھے اور ان کا ایک بچہ تھا۔ وہ متعدد اسلامی اداروں کے لیے کام کر تے تھے اور سینٹر فار اسلامک یونین ریسرچ کے چیئرمین بھی تھے۔[2]

پارلیمنٹ میں آخری خطاب ترمیم

حسن بتیمز نے اپنے خطاب میں نہ صرف اسرائیلی مظالم کی مذمت کی بلکہ انھوں نے اپنے خطاب میں ترک صدر رجب طیب اردگان کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "آپ جہازوں کو اسرائیل جانے کی اجازت دیتے ہیں اور آپ اس سے بے شرمی سے تجارت کہتے ہیں۔ آپ اسرائیل کے ساتھی ہیں۔"

حسن بتیمز کی تقریر کے آخری الفاظ یہ تھے کہ ” اگر ہم خاموش رہیں گے تو تاریخ خاموش نہیں رہے گی،حتیٰ کہ اگر تاریخ خاموش رہی تو سچ خاموش نہیں رہے گا۔اگر آپ اپنے ضمیر کے عذاب سے بچیں گے تو تاریخ کے عذاب سے نہیں بچ پائیں گے،اگر آپ تاریخ کے عذاب سے بھی بچ گئے تو یاد رکھیں کہ آپ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے۔[3]

وفات ترمیم

12 دسمبر 2023ء کو، حسن بیتمز پارلیمنٹ میں 2023ء کی اسرائیل-حماس جنگ کے دوران اسرائیل کی مذمت کرنے والی تقریر (ریکارڈنگ میں دکھائی دینے والی ڈیجیٹل گھڑی کے مطابق 7-8 سیکنڈز) کے دوران یہ کہتے ہوئے کہ "اسرائیل پر اللہ کا غضب نازل ہوگا" دل کا دورہ پڑنے سے گر گئے۔ [4] ان کا انتقال انقرہ بلکینٹ سٹی ہسپتال میں دو دن بعد، 14 دسمبر کو 53 سال کی عمر میں اپنی 54 ویں سالگرہ سے ایک دن پہلے ہوا۔[5] انھیں استنبول کے مرکز آفندی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ [6] حسن بیتمز ترکی کی تاریخ میں چوتھے رکن پارلیمنٹ ہیں جو اسمبلی میں پیش آنے والے کسی واقعے کے دوران یا اس کے بعد انتقال کر گئے ہیں۔ [7] [8]

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ان کی وفات پر اظہارِ تعزیت کیا۔[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.aa.com.tr/tr/politika/saadet-partisi-kocaeli-milletvekili-hasan-bitmez-vefat-etti/3082220 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 دسمبر 2023
  2. "غزہ کی حمایت میں تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے والے ترک رکن پارلیمنٹ انتقال کرگئے"۔ جسارت۔ روزنامہ جسارت 
  3. "ترک پارلیمنٹ کے ایک رکن خطاب کے دوران انتقال کر گئے"۔ پاک بلیٹنز 
  4. Snejana Farberov (2023-12-14)۔ "Turkish lawmaker who had heart attack after saying Israel 'will suffer the wrath of Allah' dies"۔ New York Post۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2023 
  5. "Turkish MP dies after suffering heart attack in parliament"۔ Reuters۔ 14 December 2023۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2023 
  6. "Saadet Partisi Kocaeli Milletvekili Hasan Bitmez İstanbul'da son yolculuğuna uğurlandı" (بزبان ترکی)۔ 2023-12-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 دسمبر 2023 
  7. "Hasan Bitmez'in vefatı: TBMM çatısı altındaki dördüncü ölüm"۔ Gazete Duvar (بزبان ترکی)۔ 2023-12-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2023 
  8. "Hasan Bitmez'in ölümüyle Saadet-Gelecek grubu düştü"۔ Milliyet (بزبان ترکی)۔ 2023-12-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2023 
  9. "حافظ نعیم الرحمن"۔ ٹویٹر 

بیرونی روابط ترمیم