زحل کے گرد موجود حلقے ہمارے نظام شمسی میں موجود کسی بھی دوسرے سیارے کی نسبت سب سے زیادہ ہیں۔ یہ حلقے بے شمار چھوٹے چھوٹے ذروں پر مشتمل ہیں۔ یہ ذرے مائیکرو میٹر سے لے کر کئی میٹر حجم کے ہیں۔ یہ ذرات مل کر گروہ کی شکل میں زحل کے گرد چکر لگاتے ہیں۔ تقریباً تمام تر ذرے پانی کی برف پر مشتمل ہیں اور ان میں معمولی مقدار میں گرد اور دیگر کیمیائی عناصر بھی موجود ہیں۔

حلقہ ہائے زحل

اگرچہ ان ذراتی حلقوں کی وجہ سے زحل زیادہ روشن دکھائی دیتا ہے تاہم زمین سے ان حلقوں کا مشاہدہ عام آنکھ سے نہیں کیا جا سکتا۔ 1610 میں پہلی بار گلیلیو گلیلی نے جب اپنی دوربین کا رخ آسمان کی طرف پھیرا تو وہ ان حلقوں کا مشاہدہ کرنے والا پہلا انسان بن گیا۔ اگرچہ زیادہ تر افراد یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حلقے الگ الگ موجود ہیں تاہم حقیقت میں یہ حلقے الگ تھلگ نہیں بلکہ مختلف مجموعوں کی شکل میں موجود ہیں۔

حلقوں کے درمیان بہت ساری خالی جگہیں بھی موجود ہیں۔ ان میں سے خالی جگہیں زحل کے چاندوں نے پیدا کی ہیں جو اپنے آس پاس موجود ان ذرات کو کھا گئے ہیں۔ تاہم بہت ساری خالی جگہوں کی ابھی تک واضح توجیہ نہیں پیش کی جا سکی۔