حمید بن مخلد بن قتیبہ
ابو احمد حمید بن مخلد بن قتیبہ بن عبد اللہ ازدی نسائی، ( 180ھ - 251ھ ) جو ابن زنجویہ کے نام سے مشہور تھے، اور زنجویہ ان کے والد مخلد کا عرفی نام تھا۔آپ اہل سنت کے نزدیک حدیث کے علماء اور حدیث نبوی کے ثقہ راویوں میں سے ایک ہیں۔آپ نے دو سو اکیاون ہجری میں وفات پائی ۔
حمید بن مخلد بن قتیبہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | حميد بن مخلد بن قتيبة بن عبد الله |
رہائش | مصر ، شام ، نسا |
شہریت | خلافت عباسیہ |
کنیت | ابو احمد |
لقب | ابن زنجویہ |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
طبقہ | 8 |
نسب | النسائي، الأزدي |
ابن حجر کی رائے | ثقہ |
ذہبی کی رائے | ثقہ |
استاد | نضر بن شمیل ، علی بن مدینی ، ابوعبید قاسم بن سلام |
نمایاں شاگرد | ابو داؤد ، احمد بن شعیب نسائی ، ابو زرعہ دمشقی ، ابو حاتم رازی |
پیشہ | محدث |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
درستی - ترمیم |
شیوخ اور تلامذہ
ترمیمان کے شیوخ اور ان سے روایت کرنے والے: یہ عثمان بن عمر بن فارس، جعفر بن عون، نضر بن شمائل، یحییٰ بن حمید، یزید بن ہارون، ابو عاصم، ابو صالح کاتب لیث، سعید بن ابی مریم، علی بن مدینی، ابو نعیم، سلیمان بن عبدالرحمٰن، ابو عبید القاسم بن سلام، محمد بن عبداللہ بن کناسہ، اور الفریابی وغیرہ۔ ان کے شاگرد اور ان سے روایت کرنے والے: ابوداؤد، امام نسائی، ابو زرعہ دمشقی، ابو حاتم، عبداللہ بن احمد، الحسن المماری، الحسن بن سفیان، ابن ابی الدنیا، السراج، ابن صاعد ، حسین بن اسماعیل محاملی وغیرہ نے ان سے روایت کی ہے۔[1]
جراح اور تعدیل
ترمیمنسائی نے کہا: ثقہ ہے۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا ثقہ ، ثبت ہے۔ احمد بن سیار کہتے ہیں: "وہ علم میں سردار تھے۔" ابو عبید نے کہا: ہمارے پاس خراسان کا کوئی نوجوان ابن زنجویہ اور ابن شباویہ جیسا نہیں آیا۔ابو حاتم رازی نے کہا صدوق ہے۔ ابن حبان کہتے ہیں: "وہ فقہ اور علم میں اپنے ملک کے ماہروں میں سے تھے۔" حافظ الذہبی نے کہا: "عظیم امام، حافظ، اور وہ عظیم اماموں میں سے تھے۔" [2][3]
تصانیف
ترمیم- الترغيب والترهيب.
- الآداب النبوية.
- كتاب الاموال.
- كتاب الطبقات.
وفات
ترمیمآپ نے 251ھ میں وفات پائی ۔