لوا خطا package.lua میں 80 سطر پر: module 'ماڈیول:Cite/functions' not found۔

وسط ایشیا کی ریاست آذربائیجان کے سابق صدر۔ سابق جنرل حیدر علیوف ’بابا‘ کے نام سے جانے تھے۔ وہ تین دہائیوں تک آذربائیجان کی قیادت کرتے رہے۔ انھوں نے 1969 میں سوویت آذربائیجان میں کمیونسٹ پارٹی کے فرسٹ سیکریٹری کی حیثیت سے اپنا پہلا عہدہ سنبھالا۔

حیدر علییف
 

مناصب
معلومات شخصیت
پیدائش
وفات
مدفن الے آف ہانر   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سوویت اتحاد
آذربائیجان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب
جماعت
زوجہ ظریفہ علیوفہ (8 نومبر 1954–15 اپریل 1985)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد الہام علیوف ،  سیول علیوفہ   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی باکو اسٹیٹ یونیورسٹی (1951–1967)  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان آذربائیجانی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان آذربائیجانی ،  روسی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری
عہدہ کرنل (1965–)
میجر جنرل (1967–)  ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں
اعزازات
 آرڈر آف سینٹ اینڈریو (2003)
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر (2003)
 آرڈر آف جارج دمتروف (1983)
 آرڈر آف لینن   (1983)
ہیرو آف سوشلسٹ لیبر (1983)
 اعزاز اکتوبر انقلاب (1982)
ہیرو آف سوشلسٹ لیبر (1979)
 آرڈر آف لینن   (1979)
 آرڈر آف لینن   (1976)
 آرڈر آف لینن   (1973)
 آرڈر آف لینن   (1971)
 آرڈر آف ریڈ اسٹار (1962)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ

1982 میں وہ ماسکو کی سویت پولِتبورو میں پہلے مسلمان تھے۔ لیکن انھیں 1987 میں میخائیل گورباچوف کے پیرسٹرائیکا کی تحریک میں پولِتبورو سے باہر نکال دیا گیا۔

حیدر علیوف 1993 میں باکو میں فاتحانہ طور پر سیاست میں واپس آئے، ملک کی باگ ڈور سنبھالی اور خانہ جنگی رکوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انھیں ہمسایہ ملک آرمینیا کے ساتھ نگورنو کاراباخ کے مسئلے پر ہونے والی جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

اس کے بعد انھوں نے دس سال تک ملک کا انتظام سنبھالا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دیا۔ انھوں نے دو مرتبہ صدارتی انتخاب جیتا جنہیں غیر ملکی مبصرین نے کبھی شفاف قرار نہیں دیا۔

ایک مرتبہ وہ سرِ عام میں لڑکھڑا کر گر گئے اور بعد میں امریکا میں ہسپتال میں داخلے کرا دیے گئے۔ اس کے بعد انھوں نے اکتوبر میں یہ اعلان کیا کہ وہ اپنے بیٹے الہام علیوف کے حق میں دستبردار ہو رہے ہیں جسے انھوں نے پہلے ہی وزیرِ اعظم نامزد کیا ہوا تھا۔

اگرچہ عام طور پر وہ مقبول رہنما تھے لیکن ان پر نکتہ چینی بھی کی جاتی ہے کہ وہ لمبے عرصے تک اقتدار پر قابض رہے جس سے ملک میں جمہوریت کو پھلنے پھولنے کا موقع نہیں ملا۔گردے کی تکلیف کی وجہ سے امریکا کے ہسپتال میں ان کا انتقال ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم