"دلرس بانو بیگم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
{{Infobox person|دلرس بانو بیگم=}}
 
'''دلرس بانو بیگم''' (1622ء تا1657ء) آخری عظیم مغل شہنشاہ [[اورنگزیب عالمگیر]] کی پہلی اور [[حاکم اعلی]] ملکہ تھی۔ وہ پیار سے ربیعہ الدرانی کے نام سے بھی پکاری جاتی تھی۔ [[اورنگ آباد]] میں بی بی کا مقبرہ اورنگ زیب کی ماں ممتاز محل کے [[تاج محل]] سے شاندار مماثلت رکھتا ہے اس کے شوہر کی جانب سے اس کی آخری آرام گاہ کے طور پر بنوایا گیا۔
 
دلرس بانو ایران کے مشہور صفوی خاندان کی شہزادی کی حیثیت سے پیدا ہوئی تھی اور شاہ اسماعیل کی اولاد سے مرزا بدیع الزمان (لقب شاہ نواز) کی بیٹی تھی جو گجرات کے وائسرائے کے طور پر کام کرتے تھے۔ 1637ء میں اس کی شہزادہ محی الدین (جو بعد میں اورنگ زیب کہلایا) سے شادی ہوئی اور اس سے پانچ بچوں کی ولادت ہوئی جن میں [[شہزادہ محمد]] اعظم (جس کو اورنگ زیب نے [[ولی عہد]] مقرر کیا) نے مغل شہنشاہ کے طور پر عارضی کامیابی حاصل کی۔ ان کی اولاد میں شہزادی شاعرہ زیب النساء (اورنگ زیب کی چہیتی بیٹی)، شہزادی زینت النساء (لقب پادشاہ بیگم) اور سلطان [[محمد اکبر]] جو اورنگ زیب کا سب سے پیارا بیٹا تھا، شامل ہیں۔
 
دلرس بیگم کی وفات اپنے پانچویں بچے کی پیدائش کے ایک مہینہ بعد زچگی کے بخار سے ہوئی اور ام کے شوہر نے ان کی موت سے ایک سال قبل ہی اپنے بھائی سے جنگ کے بعد تخت پر برتری حاصل کی تھی۔ دلرس کی موت زچگی کے دوران ہونے والی پیچیدگی کے باعث ہونے والے بخار کی وجہ سے ہوئی۔ اس کی موت سے شہنشاہ کو شدید دکھ ہوا اور اس کا سب سے بڑا بیٹا محمد اعظم اتنا غمگین ہوا کہ اعصابی توازن برقرار نہ رکھ سکا۔ ان حالات میں شہزادی زیب النساء کی ذمہ داری بڑھ گئی۔ اس نے نئے پیدا ہونے والے شہزادے کی ذمہ داری لی اور خود کو اس کے لیے وقف کر دیا۔ ٹھیک اسی وقت شہنشاہ نے اس بنا ماں کے بچے کو بہت توجہ اور محبت دی، جلد ہی وہ شہنشاہ کا سب سے لاڈلا اور پیارا بیٹا بن گیا۔
سطر 25:
[[زمرہ:مغل اشرافیہ]]
[[زمرہ:سترہویں صدی میں ہندوستانی خواتین]]
[[زمرہ:خودکار ویکائی]]