خالد اسلامبولی
خالد احمد شوقی اسلامبولی مصر کے سابق صدر انور سادات کے قتل کے منصوبہ ساز اور قاتل تھے جنھوں نے 6 اکتوبر 1981ء کو "فتح 6 اکتوبر 1973ء کی پریڈ" میں مصری صدر کو قتل کیا۔ اپنے اس عمل کے باعث وہ دنیائے اسلام کی بنیاد پرست تنظیموں میں ہیرو اور عہد جدید کے پہلے شہید سمجھے جاتے ہیں۔
خالد اسلامبولی | |
---|---|
Khalid Islambouli, 1982 | |
پیدائش | 15 جنوری 1955 |
وفات | 15 اپریل 1982 | (عمر 27 سال)
وفاداری | مصر Egyptian Islamic Jihad |
سروس/ | مصری فوج |
سالہائے فعالیت | 1976–1981 |
درجہ | First Lieutenant |
یونٹ | 17th Artillery Regiment |
پس منظر
ترمیمخالد شمالی مصر کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جنھوں نے مصر کی عسکری اکادمی میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گریجویشن کیا اور مصری افواج کی میں لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ اپنے تقرری کے کچھ عرصے بعد خالد نے مصر کی اسلامی جہاد میں شمولیت اختیار کرلی۔
سادات کا قتل
ترمیممنصوبے کے مطابق لیفٹیننٹ اسلامبولی اکتوبر پریڈ میں انور سادات کے قتل کے کام میں شریک نہیں ہونا تھا لیکن ایک افسر کی معذرت کے باعث متبادل کے طور پر ان کا انتخاب کیا گیا۔
جب پریڈ کا آغاز ہوا تو اسلامبولی اور اس کے تین ساتھی اپنے ٹرک سے اترے اور گرینیڈ پھینکتے ہوئے سلامی کے چبوترے کی جانب دوڑنے لگے جہاں صدر انور سادات غیر ملکی شخصیات کے ساتھ موجود تھے۔ خالد اسلامبولی چبوترے میں داخل ہوئے اور اپنی رائفل کی تمام گولیاں انور سادات کے سینے میں اتار دیں اور نعرہ بلند کیا کہ "میں نے فرعون کو قتل کر دیا"۔
صدر کے قتل کے فورا بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا۔ لیفٹیننٹ خالد اور 23 دیگر منصوبہ سازوں پر مقدمہ چلایا گیا اور جرم کا مرتکب قرار دیا گیا جس کے بعد خالد اور 5 دیگر افراد کو 15 اپریل 1982ء کو سزائے موت دے دی گئی۔
شہیدِ ایران
ترمیمانور سادات کی جانب سے اسرائیلی حکومت کو تسلیم کرنے اور سابق شاہ ایران محمد رضا شاہ پہلوی کو سیاسی پناہ دینے پر ایرانی حکومت نے مصر سے اپنے تمام تعلقات منقطع کرلئے اور انور سادات کے قتل کے بعد 1981ء میں دار الحکومت تہران کی ایک مصروف سڑک کو خالد اسلامبولی سے موسوم کر دیا۔ ایران میں خالد کو شہید اور ہیرو کے طور پر پیش کرنا مصر۔ ایران تعلقات میں مزید خرابی کا باعث بنا۔
تاہم مئی 2001ء میں عوام کے شدید احتجاج کے باوجود تہران سٹی کونسل نے مصر کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے سڑک کا نام تبدیل کرکے "انتفاضہ اسٹریٹ" رکھ دیا۔
اسلامی تحریکوں کا ہیرو
ترمیمخالد اسلامبولی دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں میں ہیرو سمجھے جاتے ہیں۔ 31 جولائی 2004ء کو القاعدہ کی "خالد اسلامبولی" نامی بریگیڈ نے وزیراعظم پاکستان شوکت عزیز پر خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ اس وقت شوکت عزیز وزارت عظمی کے امیدوار تھے۔ علاوہ ازیں 24 اگست 2004ء کو چیچن مزاحمتی گروپ جس نے خود کو "خالد اسلامبولی بریگیڈ" کے نام پر متعارف کرایا، نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دو روسی مسافر طیاروں کی تباہی کی ذمہ داری قبول کی۔