شوکت عزیز
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
شوکت عزیز پاکستان کے سابق وزیر اعظم، وزیر خزانہ، سیاست دان اور ماہر مالیات ہیں۔ ان کے والد کا نام عزیز احمد ہے جو پاکستان کے سابق وزیر اور معزز بیوروکریٹ تھے۔ 1999 ء میں یہ وزیر خزانہ تھے جبکہ 6 جون 2004ء میں جب سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے استعفٰی دیا تو 28 اگست 2004 میں وزارتِ عظمٰی کا قلم دان ان کے حصے میں آیا۔
شوکت عزیز | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
وزیر خزانہ پاکستان | |||||||
برسر عہدہ 12 اکتوبر 1999 – 15 نومبر 2007 |
|||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان (15 ) | |||||||
برسر عہدہ 20 اگست 2004 – 15 نومبر 2007 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 6 مارچ 1949ء (75 سال)[1] کراچی |
||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
مذہب | اسلام | ||||||
جماعت | پاکستان مسلم لیگ ق (2002–2007) | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | گورنمنٹ گورڈن کالج سینٹ پیٹرک اسکول انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن، کراچی ایبٹ آباد پبلک سکول |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، سرمایہ کار ، بینکار ، ماہر معاشیات | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
تعلیم
شوکت عزیز نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ پیٹرکس ہائی اسکول کراچی اور ایبٹ آباد پبلک اسکول، ایبٹ آباد سے حاصل کی۔ انھوں نے اپنی ثانوی تعلیم گورنمنٹ اسلامیہ کالج قصور سے بھی حاصل کی تھی۔ 1967 میں انھوں کے گریجوایش سائنس میں گورڈن کالج، راولپنڈی سے حاصل کی۔ 1969ء میں انھوں نے ایم بی اے (MBA) کی ڈگری انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن، کراچی سے حاصل کی۔
پیشہ ور زندگی
سٹی بینک
شوکت عزیز نے 1969ء میں سٹی بینک میں شمولیت اختیار کی اور پاکستان سمیت کئی ملکوں میں متعین رہے جن میں امریکا، یونان، برطانیہ، ملائیشیا اور سنگا پور کے علاوہ مشرق وسطٰی کے کئی ممالک شامل ہیں۔ 1992ء میں آپ سٹی بینک کے ایگزیکٹو نائب صدر(Executive Vice President of Citibank in) کے عہدے پر فائز ہوئے۔
بطور وزیر خزانہ
1999ء کی تبدیلیوں کے بعد شوکت عزیز نے صدر پرویز مشرف کی دعوت پر پاکستان میں وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالا اور مالی بحران میں گھرے ہوئے ملک کی تمام تر معاشی زمہ داریاں اپنے کندھوں پہ رکھ لیں۔ آپ پاکستان کی معیشت کسی حد تک سنبھالنے میں کامیاب بھی ہوئے اور یہ کوشش مسلسل جاری ہیں۔ 2001ء میں شوکت عزیز دو بین الاقو امی رسالوں کی جانب سے پوری دنیا میں بہترین وزیر خزانہ قرار پائے۔ ان رسالوں میں Euro money (یورومنی) اور Banker’s magazine (بینکرز میگزین) شامل ہیں۔
بطور وزیر اعظم
میر ظفر اللہ خان جمالی کی طرف سے استعفٰے کے بعد مسلم لیگ ق کی طرف سے شوکت عزیز کا نام وزارتِ عظمٰی کے لیے پیش کیا گیا۔ اس دوران میں وزارت عظمٰی کا قلمدان چودھری شجاعت حسین کے پاس رہا جبکہ شوکت عزیز وزیر اعظم کے لیے قانونی شقیں پوری کرنے کے لیے ضمنی انتخابی مہم کرتے رہے اور پھر ان کو سندھ سے تھرپاکر اور اٹک سے قومی اسمبلی کا رکن منتخب کر لیا گیا اور اس طرح وزارتِ عظمٰی ان کے پاس آئی۔
خود کش قاتلانہ حملہ
شوکت عزیز پر 29 جولائی، 2004ء کو اس وقت خود کش قاتلانہ حملہ ہوا جب وہ فتح جنگ میں ایک انتخابی مہم کے سلسہ میں موجود تھے۔ اس حملے میں وہ معجزانہ طور پر بچ گئے البتہ اس حملے میں ان کا ڈرائیور فوت ہو گیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بلٹ پروف کار بھی ناکارہ ہو گئی۔
شہریت
ان کی شہریت مشکوک ہے کیونکہ مبینہ طور پر ان کے پاس امریکی پاسپورٹ ہے۔ اگر کوئی امریکی قومیت رکھے تو اسے اپنی پرانی قومیت چھوڑنا پڑتی ہے۔ کوئی امریکی دوہری شہریت نہیں رکھ سکتا۔ اس لیے اگر ان کے پاس امریکی شہریت ہے تو وہ پاکستان کے قانونی طور پر شہری نہیں اور وزیر اعظم نہیں بن سکتے۔ اسی بات پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کیس شروع کرنے لگے تھے[حوالہ درکار] مگر ان کو ایک ریفرنس کے ذریعے غیر فعال کر دیا گیا۔
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل | وزیر خزانہ پاکستان 1999 – 2007 |
مابعد |
ماقبل | وزیراعظم پاکستان 2004 – 2007 |
مابعد |
حوالہ جات
- ↑ Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000025054 — بنام: Shaukat Aziz — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017