خدا کی بستی (ڈراما)
خدا کی بستی (انگریزی: Khuda Ki Basti) 1969ء میں پاکستان ٹیلی وژن سے پیش کیا جانے والا اردو زبان میں معرکہ آرا ڈراما سیریل تھا۔ یہ ڈراما شوکت صدیقی کے مشہور ناول خدا کی بستی کی ڈرامائی تشکیل تھا۔
خدا کی بستی | |
---|---|
نوعیت | ڈراما |
تحریر | شوکت صدیقی |
ہدایات | عشرت انصاری |
پیش کردہ | پاکستان ٹیلی وژن |
نمایاں اداکار | قاضی واجد ظفر مسعود توقیر فاطمہ ذہین طاہرہ ظہور احمد ظفر صدیقی افضال سید محمد یوسف بہروز سبزواری |
نشر | پاکستان |
زبان | اردو |
نشریات | |
چینل | پاکستان ٹیلی وژن |
نشر اوّل | جولائی 1969ء |
13 اقساط پر مشتمل یہ ڈراما سیریل جولائی 1969ء کو پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز سے پیش ہوا۔ اس کی ڈرامائی تشکیل حمید کاشمیری نے کی۔ اسے عشرت انصاری نے پروڈیوس کیا۔ سیریل کے دوران میں توقیر فاطمہ کا انتقال ہو گیا تو ان کا کردار مسرت صحافی نے ادا کیا۔[1]
یہ سیریل 1974ء میں ایک مرتبہ پھر تیار کیا گیا۔ اس مرتبہ نوشہ کا کردار ظفر مسعود کی بجائے بہروز سبزواری اور سلطانہ کا کردار توقیر فاطمہ اور مسرت صحافی کی جگہ منور سلطانہ نے ادا کیا۔[1]
ڈرامے کی ہدایات بختیار احمد نے دیں،
کہانی
ترمیمخدا کی بستی میں ایک مفلوک الحال مگر باعزت خاندان کے شب و روز کو موضوع بنایا گیا ہے جو قیام پاکستان کے بعد ایک بستی میں آباد ہو جاتا ہے۔ یہاں اس کا ہر طرح کے معاشرتی، معاشی مسائل اور با اختیار لوگوں کی ریشہ دوانیوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس ڈرامے میں زندگی کی تلخ حقیقتیں، کمزوروں کی بے بسی، طاقتوروں کے استحصالی رویے، مذہب کے ٹھیکیداروں کی من مانیاں، غرض ہمارے معاشرے کا ہر رخ موجود تھا۔ اسی لیے یہ ڈراما اپنے دور کا مقبول ترین ڈراما تھا۔[2]
اداکار
ترمیم- قاضی واجد، راجا
- بہروز سبزواری، نوشا
- ظفر مسعود
- توقیر فاطمہ
- ذہین طاہرہ، نوشا کی ماں
- ظہور احمد
- ظفر صدیقی
- افضال سید
- محمد یوسف
- سبحانی بایونس، مستری عبد اللہ
- محمود علی، کالے صاجب
- ظہور احمد، نیاز
- شکیل چغتائی، شامی
- منور سلطانہ، سلطانہ
- ثاقب شیخ، سلمان
ناقدین کی رائے
ترمیمپاکستان کے مشہور ڈراما نویس و افسانہ نگار اشفاق احمد ڈراما سیریل خدا کی بستی کے بارے میں کہتے ہیں:
” | جب (پاکستان ٹیلی وژن) کراچی اسٹیشن سے خدا کی بستی کا سلسلہ شروع ہوا تو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ دنیا کے مشہور سلسلہ وار پروگراموں کی طرح پاکستان کا یہ سیریل شہرتِ عام حاصل کر کے فنا کے چکروں سے نکل کر لازوال ہو جائے گا، لوگوں کو اس کے مکالمے حفظ ہوجائیں گے اور جس روز اس کی قسط چلا کرے گی بڑے شہروں کی سڑکیں سنسان اور چھوٹے قصبوں کی زندگی سکوت میں تبدیل ہوجایا کرے گی۔ سینما گھروں کی روشنیاں ماند اور ٹی وی سیٹس کے گرد چہروں کی ضیائیں روشن تر ہوجایا کریں گی۔ محض اس سیریل کے زور پر (پی ٹی وی مرکز) کراچی اپنے پورے زور سے اُبھرا اور مختصر وقفے میں لمبی جست لگا کر بامِ عروج پر پہنچ گیا۔ اس سیریل نے (پی ٹی وی مرکز) کراچی کو بہت پیچھے سے بہت آگے کھڑا کیا۔[1] | “ |
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ص 301، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
- ↑ ہر دور کے سب سے مقبول 20 پاکستانی ڈرامے، سعدیہ امین / فیصل ظفر، ڈان نیوز ٹی وی، پاکستان