خصائص امیر المومنین علی بن ابی طالب (کتاب)
خصائص امیر المومنین علی بن ابی طالب، یہ کتاب صاحبِ سنن نسائی احمد بن شعیب نسائی کی تالیف ہے، اس میں انھوں نے امیر المومنین علی بن ابی طالب کے فضائل و مناقب کو جمع کیا ہے۔[1]
خصائص امیر المومنین علی بن ابی طالب (کتاب) | |
---|---|
(عربی میں: خَصَائِصُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيَّ بْنِ أَبِي طَالِب) | |
مصنف | احمد بن شعیب النسائی رضوان |
زبان | عربی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | حدیث |
ادبی صنف | حدیث، تاریخ اسلام |
تاریخ اشاعت | 2006 |
درستی - ترمیم |
سببِ تالیف
ترمیمامام نسائی جب مصر سے رملہ اور وہاں سے دمشق پہنچے تو دیکھا کہ وہاں کے لوگ بنو امیہ کے زیر اثر ہونے کی وجہ سے خارجی اور ناصبی اثرات سے متاثر ہیں، حضرت علی کی کھلم کھلا تنقیص کی جاتی ہے، چنانچہ ان کے فضائل میں ایک جامع کتاب لکھنے کا ارادہ کیا اور اسے جامع دمشق میں سنانا شروع کیا، لیکن لوگ برداشت نہ کر سکے اور یہی کتاب امام نسائی کی شہادت کی وجہ بنی۔ [2][3]
جیسا کہ اس کتاب کے مؤلف احمد بن شعیب نسائی خود صراحت کرتے ہیں:
” | «میں جب دمشق پہنچا تو وہاں دیکھا کہ ایک بڑی تعداد علی بن ابی طالب سے منحرف ہے، چنانچہ میں نے یہ کتاب تالیف کی، اس امید کے ساتھ کہ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے گا»۔[4] | “ |
ائمہ کی نظر میں
ترمیم- ابن حجر عسقلانی اس کتاب کے بارے میں کہتے ہیں:
” | «امام نسائی نے اس کتاب میں حضرت علی کے تعلق سے خصائص و فضائل کو تحقیق و جستجو کے ساتھ لکھا ہے، چنانچہ اس تعلق سے اس میں بہت کچھ جمع کر دیا ہے، اور اکثر باتیں جید الاسناد یعنی بہترین اور صحیح سندوں کے ساتھ ہیں»۔[5] | “ |
کتاب کی مقبولیت و اشاعت
ترمیماس کتاب کو مسلمانوں اہل سنت و اہل تشیع ہر ایک کے یہاں بہت شہرت و مقبولیت حاصل ہوئی اور سنہ 1303 ہجری سے 1404 ہجری تک کے سو سالہ عرصہ میں بیروت، نجف، قاہرہ، دہلی اور لاہور سے بے شمار ایڈیشن شائع ہوئے ہیں۔
ترجمہ
ترمیماس کتاب کا خصائص علی کے عنوان سے ترجمہ شائع ہو چکا ہے۔ مترجم نوید احمد ربانی ہیں۔ تخریج و تحکیم کا کام غلام مصطفی ظہیر امن پوری نے انجام دیا ہے۔[6]