عبید اللہ مروج الشریعت خواجہ محمد معصوم کے فرزند اور مجدد الف ثانی کے پوتے جن کی ولادت رجب 1038ھ / 1629ء میں ہوئی۔[1]

تحصیل علوم

ترمیم

عبید اللہ مروج الشریعت نے ابتدائی اور اکثر متداول علوم کی تحصیل اپنے عم بزرگ خواجہ محمد سعید خازن سے کی۔ ملا بد رالدین سلطانپوری اور اپنے والد سے بھی پڑھا۔

درس و تدریس

ترمیم

مجدد الف ثانی کی اولاد مبارک نے درس و تدریس کے میدان میں خاصا نمایاں کام کیا۔ چنانچہ اسی ذوق کے ماتحت آپ بھی درس و تدریس کی طرف متوجہ رہے۔ آپ کے ایک معاصر مولف لکھتے ہیں کہ

آپ کے حلقہ درس میں ساٹھ ستر کے قریب طلبہ حاضر ہوتے ہیں اور آپ نہایت خوش گوئی سے درس دیتے ہیں۔[2]

ولایت محمدی کی بشارت

ترمیم

ذو الحج 1076ھ / 1665ء کو آپ کو ولایت محمدی کی بشارت ملی۔[3]

تالیفات

ترمیم

خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت نے اس کی پہلی جلد کی ترتیب و تدوین کا کام سر انجام دیا۔

قرات خلف الامام کے موضوع پر اس رسالہ کو آپ کے فرزند شیخ محمد ہادی نے آپ کے مسودات میں سے مرتب کیا۔ 21 اوراق کا یہ قلمی رسالہ خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت کے مکتوبات خزینۃ المعارف کے اس خطی نسخہ مخزونہ خانقاہ مجددیہ قلعہ جواد کابل کے ساتھ مجلد تھا جو انقلاب افغانستان میں پورے کتب خانہ کے ساتھ نذر آتش کر دیا گیا۔[4]

  • رسالہ در عدم تعمیل کفار۔ اس رسالہ کا موضوع نام سے ظاہر ہے۔

خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت نے اپنے ایک مکتوب بنام اورنگزیب عالمگیر، جس میں دینی و ملکی نصائح تھیں، کے ساتھ اس رسالہ کا تحفہ بھی بھیجا۔[5]

امام ہمام نے فقہ حنفی کے اثبات میں ایک رسالہ لکھا تھا، امام فخرالدین الرازی نے اس رسالہ کا رد تحریر کیا۔ خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت نے امام رازی کے رد کا جواب ایک رسالہ کی صورت میں دیا تھا۔[6]

خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت کے مکتوبات کا مجموعہ جو ان کے فرزند شیخ محمد ہادی نے مرتب کیا۔ اس میں 156 مکتوبات ہیں۔

اولاد

ترمیم

خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت کے پانچ فرزند اور تین صاحبزادیاں تھیں۔ صاحبزادوں کے نام یہ ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب مقامات معصومیہ، خواجہ صفر احمد معصومی
  2. مفتاح العارفین، عبدالفتاح بن محمد نعمان بدخشی
  3. خزینۃ المعارف خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت
  4. حسنات الحرمین، اردو ترجمہ محمد اقبال مجددی
  5. خزینۃ المعارف،خواجہ عبید اللہ مروج الشریعت
  6. ^ ا ب روضتہ القیومیہ، کمال الدین محمد احسان
  7. انساب الانجاب، محمدحسن جان، طبع ٹنڈو سائیں داد، سندھ