دا شوک ڈوکٹرائن (The Shock Doctrine: The Rise of Disaster Capitalism) 2007ء میں چھپنے والی ایک کتاب کا نام ہے جسے Naomi Klein نامی خاتون نے لکھا ہے۔ مصنفہ کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ دا شوک ڈوکٹرائن کا ترجمہ 'اصولِ صدمہ' کیا جا سکتا ہے۔ ٘

دا شوک ڈوکٹرائن
Front cover of The Shock Doctrine: The Rise of Disaster Capitalism
مصنفNaomi Klein
ملکCanada
زبانEnglish
موضوعمعاشیات
ناشرKnopf Canada (first edition)
تاریخ اشاعت
2007ء (2007ء)
طرز طباعتPrint, e-book
صفحات672 (first edition)
او سی ایل سی74556458
قبل ازاںFences and Windows 
Naomi Klein

مصنفہ کا کہنا ہے کہ صدمہ (shock) کیپیٹل ازم کو فروغ دیتا ہے اور استحصال کو آسان بنا دیتا ہے۔[1] ایسا صدمہ قدرتی بھی ہو سکتا ہے (جیسے زلزلہ، سیلاب، طوفان، قحط وغیرہ) اور مصنوعی بھی (جیسے جنگ، بلوہ، بے امنی)۔ مصنفہ مثال دیتی ہیں کہ عراق کی خانہ جنگی کے دوران ایک ایسا قانون بنا جس نے عراق کے تیل کے ذخائر پر برٹش پٹرولیئم اور شیل کی اجارہ داری ممکن بنا دی۔ جنوب مشرقی ایشیا میں جب سونامی آئی تو بہترین ساحل ٹورازم کمپنیوں کو نیلام کر دیے گئے۔ دو یا تین ایسے صدموں کے بعد عوامی مزاحمت بالکل ختم ہو جاتی ہے۔
اگر 11 ستمبر 2001ء میں امریکا میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ نہ ہوا ہوتا تو 2002ء میں Terrorism Information and Prevention System (TIPS) اور Total Information Awareness (TIA) جیسے کالے قوانین حکومت کبھی منظور نہ کروا سکتی تھی۔[2] [3]

اقتباس

ترمیم
  • سرد جنگ کے خاتمے اور سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد کے واقعات کے بارے میں مصنفہ لکھتی ہیں کہ سویت یونین سے آزاد ہونے والی ریاستوں کو بتدریج کیپیٹل ازم اپنانے کا موقع نہیں دیا گیا۔ نج کاری کا یہ عمل جمہوریت کی موجودہ تاریخ کے خلاف بدترین جرائم میں سے ایک تھا۔ مغربی ماہرین نے فوری نجکاری کا مشورہ دیا۔ لیکن کمیونسٹ نظام میں فوری نجکاری کے لیے ضروری رقم دستیاب نہیں تھی۔ اس طرح بد دیانت لیڈروں نے بلیک مارکیٹ کے مجرموں کے تعاون سے تیزی سے جتنا لوٹ سکتے تھے اُتنا لوٹا۔
The goal, Matlock too gently explains, "had to be a shift of the bulk of the economy to private ownership." What transpired was what Naomi Klein called in The Shock Doctrine "one of the greatest crimes committed against a democracy in modern history." The States allowed no gradual transition. Matlock says the "Western experts advised a clean break with the past and a transition to private ownership without delay." But there was no legitimate private capital coming out of the communist system, so there was no private money with which to privatize. So, there was only one place for the money to come. As Matlock explains, the urgent transition allowed "privileged insiders[to] join the criminals who had been running a black market [and to] steal what they could, as fast as they could."[4]
  • As many are aware, using crisis as an opportunity to bring about major economic and societal change is a notorious strategy of global planners.[5]
  • they [the elites] want Brexit to happen and in as disorderly a way as possible. Chaos is often advantageous to globalists, not detrimental. Especially when they have already laid out their solutions through Sustainable Development and the Great Reset. All they need is a sufficient number of crises in order to position themselves as the benefactors.[6]

بیرونی ربط

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. The Shock Doctrine
  2. 2002 Landmarks on the Road to “1984” Orwellian Hell
  3. 'War On Cash' Is Kicking Into Overdrive
  4. Demythologizing The Roots Of The New Cold War
  5. The WEF Clarion Call: A Breakdown of ‘The Great Reset’
  6. Will a Second Covid-19 Lockdown Coincide with a ‘No Deal’ Brexit? by Steven Guinness