ڈھونڈ یا ڈھونڈ ستی اور کیتوال قبائل ہزارہ اور راولپنڈی اضلاع میں جہلم کے دائیں کنارے پر مری اور ہزارہ کی پہاڑیوں پر رہتے ہیں۔
ان تینوں میں ڈھونڈ سب سے زیادہ شمال میں ہیں اور ہزارہ کی تحصیل ایبٹ آباد کے علاوہ راولپنڈی کے شمالی خطوں میں بھی ملتے ہیں ان سے نیچے ستی ہیں۔اندوال غالبا ڈھونڈ کا ایک قبیلچہ ہے وہ عباس بن ابی طالب کی اولاد ہونے کے دعوے دار ہیں لیکن ایک روایت کے مطابق ان کا جد امجد تخت خان تیمور کے ہمرا دہلی میں آکر آباد ہوا اور اس کی اولاد میں سے زوراب خان شاہجہاں کے دور میں کہوٹہ گیا کیا زوراب خان کے بیٹے ہی جدوال ڈھونڈ سرارا اور تنولی قبائل کے مورث اعلیٰ ہیں اس کے ایک بیٹے کھلارایا کولو رائے کو کشمیر بھیجا گیا اس نے کشمیری لڑکی سے شادی کی اور ڈھونڈ کا باپ بنا اس کی ایک بیوی کیتوال بھی تھی، ڈھونڈوں کے جانی دشمن ستی اس کے ایک اور ناجائز بیٹے کی اولاد ہیں لیکن ستی کے بقول وہ نوشیروان کی نسل سے ہیں بلاشبہ یہ روایات ناقص ہے کولو رائے ایک ہندو نام ہے اور روایت کے مطابق اس کی پرورش ایک برہمن نے کی تھی البتہ اتنا یقینی ہے ڈھونڈ، ستی، بب،چبھ اور دیگر قبائل ہندو النسل تھے 1857ء میں ڈھونڈ اور کرال نے علم بغاوت بلند کیا اور راولپنڈی میں ڈھونڈوں کو خاصا سبق سکھایا گیا مگر ہزارہ کے ڈھونڈ سزا سے بچ گئے ہزارہ کی مقامی روایت دو مرکزی ڈھونڈ قبیلچوں چندیال اور رتنیال کو دو راجپوت سرداروں کی اولاد بتاتی ہے آج بھی وہ مسلمانوں کے ساتھ بیٹھ کرنہیں کھاتے ان کی شادی کی رسومات ہندوانہ ہیں بارات دو یا تین روز تک دلہن والوں کے گھر کے قیام کرتی ہے وہ قبیلے سے باہر شادی نہیں کرتے کثیر زواجی عام ہے[1]

اسے ڈھونڈ عباسی شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ایک ذیلی قبیلہ ہے۔ عباسی خاندان کے جد امجد حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے چچا سیدنا عباس ابن عبد المطلب رضي الله تعالي عنه ہیں اور آپ کی اولاد کو "عباسی" کہا جاتا ہے۔ اسی خاندان عباسیہ نے عالم اسلام کی عظیم الشان سلطنت خلافت عباسیہ کی بنیاد رکھی جو 748ء سے 1258ء تک قریبا 510 سال تک قائم رہی جس کی حدود سندھ، پاکستان سے لے کر بشمول عرب ممالک، براعظم افریقہ کے آخری ملک مراکش تک پھیلی ہوئی تھی۔ عباسی خاندان نے قریبا 510 سال تک بغداد، عراق سے دنیا کے ایک وسیع و عریض رقبے پر خلافت کی ہے اور اس دور خلافت کو عالم اسلام کا سنہری دور خلافت کہا جاتا ہے۔ شمالی پاکستان میں آباد خاندان عباسیہ کا ڈھونڈ عباسی قبیلہ بنیادی طور پر ضلع ایبٹ آباد اور تحصیل مری اور اس کے ساتھ ساتھ تحصیل کہوٹہ اور صوبہ پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں آباد ہیں۔ یہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن کے ضلع ہری پور اور مانسہرہ میں بھی پائے جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد اور مری کے علاوہ آزاد کشمیر کے ضلع باغ اور ضلع مظفرآباد میں ڈھونڈ عباسیوں کی بڑی آبادی آباد ہے۔یہ قبیلہ پہاڑی-پوٹھواری کی ڈھونڈی-کڑلالی پہاڑی بولی بولتا ہے۔ لفظ "ڈھونڈ" ایک اعزازی نام تھا جو ان کے آبا و اجداد میں سے ایک کو دیا گیا تھا۔[2]

ان کے آبا و اجداد سید غیاث الدین ضراب شاہ جنہیں سردار ضراب خان عباسی (998ء - 1070ء) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، غزنی سلطنت کے سلطان محمود غزنوی کے دور میں ہرات، غزنی افغانستان میں مسلح افواج کے گورنر جنرل اور کمانڈر تھے۔ وہ 1020ء میں محمود غزنوی کے ساتھ عباسی خلیفہ القادر باللہ (990ء سے 1031ء) کے دور خلافت میں اپنی جنگی مہم میں برصغیر آیا اور ریاست کشمیر پر حملہ کیا۔ جب ضراب خان اپنی فوج کے ساتھ کشمیر پہنچا تو کشمیر کا بادشاہ سالانہ جزیہ ادا کرنے پر راضی ہوا اور اپنی بیٹی کی شادی بھی عباسی آرمی چیف سردار ضراب خان عباسی سے کر دی۔ اس نے کشمیر کے بادشاہ سے بڑی دولت اور زمینیں حاصل کیں اور عباسی خاندان کے سفیر کے طور پر ریاست کشمیر میں ہی آباد ہو گئے۔ ان کی قبر ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے گاؤں درانکوٹ میں ہے۔ سردار ضراب خان، طائف شاہ کا بیٹا تھا جو 974 سے 991 عیسوی تک حکومت کرنے والے عباسی خلیفہ الطائع لی امر اللہ کے دور میں خراسان میں ایک عباسی کمانڈر تھا۔ بعد میں اس نے خراسان میں سبگتیگین (محمود غزنوی کے والد) کے لشکر میں شمولیت اختیار کی۔

غیاث الدین ضراب شاہ المعروف سردار ضراب خان عباسی کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام غئی محمد اکبر تھا جسے سردار اکبر غئی خان عباسی بھی کہا جاتا ہے جس کی قبر بھی درانکوٹ، کہوٹہ میں ان کے والد کی قبر کے ساتھ ہے۔ سردار اکبر غئی خان عباسی کے پانچ بیٹے تھے جن کے نام کنور خان (کہوندر خان)، سردار خان (سراڑہ خان)، سالم خان، ثناء ولی خان (تناولی خان) اور مولم خان تھے جن سے ان کی نسل پھیلتی ہے۔ وہ ڈھونڈ عباسی، جسکم عباسی، گہیال عباسی، سراڑہ عباسی اور تنولی عباسی قبائل کے جد امجد تھے۔ کنور خان المعروف کہوندر خان کے تین بیٹے تھے جن کا نام فرادم خان، بہادر خان اور کالو خان (کالو رائے خان) تھا۔ فرادم خان جن کی اولاد راجوری، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں آباد تھی اور بہادر خان جس کی نسل کثیر، ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں پھیلی ہوئی تھی۔ کالو خان (1083ء تا 1150ء) مقبوضہ جموں کشمیر کے علاقے سے جھلہاڑی، پلندری پونچھ ، اب آزاد کشمیر چلا گیا، اس نے کشمیری بادشاہ راجا رستم رائے کی بیٹی سے شادی کی اور اس کا جانشین بنا۔ اسے "رائے" کا خطاب ملا تو کالو خان کا نام کالو رائے خان ہو گیا۔ دوسرا حوالہ کہتا ہے کہ اس نے کشمیر کے راجا دھنی رائے کی بیٹی سے شادی کی۔ مری، ہزارہ اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ عباسی، جسکم عباسی اور گیہال عباسی قبائل اپنے خاندان کی جڑیں کالو رائے خان (کالو خان) سے واپس کرتے ہیں۔ کالو خان کے بیٹے کا نام قدرت اللہ خان المعروف قوند خان تھا اور قدرت اللہ خان کا بیٹا نیک محمد خان المعروف نکودر خان ہوا اور نیک محمد خان کا دلیل محمد خان تھا اور دلیل محمد خان کا راسب خان تھا۔ راسب خان کے دو بیٹے تھے جن کے نام شاہ ولی خان عباسی المعروف ڈھونڈ خان اور باغ ولی خان عباسی المعروف بھاگ خان تھے۔ مری، ہزارہ ڈویژن اور آزاد کشمیر کے ڈھونڈ عباسی اپنی جڑیں شاہ ولی خان عباسی (ڈھونڈ خان) سے واپس کرتے ہیں جب کہ آزاد کشمیر اور کہوٹہ کے گیہال اور جسکم عباسی اپنی جڑیں باغ ولی خان عباسی (بھاگ خان) سے واپس کرتے ہیں۔ یہ واقعہ 1836 عیسوی میں فارسی میں لکھی جانے والی مشہور تاریخ کی کتاب ضراب خان عباسی کے خاندانی شجرہ کے ساتھ مراۃ السلاطین جلد اول میں درج ہے۔ نیز خاندانی شجرہ نسب کے ساتھ ڈھونڈ عباسیوں کی مکمل تاریخ انساب ظفرآباد جونپور اعظم گڑھ ہند سن اشاعت 1800ء اور عباسیان ہند 1819ء میں مفتی نجم الدین ثمرقندی کی تحریر کردہ میں بیان ہیں۔ نیز بہت سے تاریخی حوالہ جات ڈھونڈ عباسیوں کے بارے میں 16ویں اور 17ویں صدی میں لکھی گئی کشمیر کی تاریخ کی پرانی کتابوں میں لکھے گئے ہیں۔

لفظ "ڈھونڈ" ایک اعزازی نام تھا جو ان کے جد امجد حضرت شاہ ولی خان عباسی (ء1192 - 1258ء) کو دیا گیا تھا، جسے ان کے روحانی شیخ حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی نے ڈھونڈ خان کے نام سے پکارا ۔ واقعہ یوں درج ہے کہ آپ اپنے پیر و مرشد سے بچھڑ گئے تھے اور کافی تلاش بسیار کیبعد آپکو تلاش کیا گیا، اس وجہ سے آپ ڈھونڈ خان کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔ حضرت سردار شاہ ولی خان عباسی بھی صوفی بزرگ تھے۔ شاہ ولی خان کے بیٹے کا نام سردار حسن خان تھا جس کی قبر جھلہاڑ، پلندری آزاد کشمیر میں ملتی ہے۔ ان کی اولاد میں اولیاء و صوفیا کثرت سے پیدا ہوئے ہیں۔ حضرت شاہ ولی خان عباسی کے بھائی کا نام باغ ولی خان تھا جو جسکم اور گیہال عباسیوں جو ضلع راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ کے ساتھ آزاد کشمیر کے پونچھ اور باغ اضلاع میں رہتے ہیں ان کے جد امجد ہیں۔ ان کی اولاد غیاث الدین ضراب شاہ کے فرزند اکبر غئی خان کی نسبت خود کو گیہال کہتی ہے جبکہ باغ ولی خان کے بیٹے کا نام جسکمب خان ملتا ہے جس کی نسبت اس کی چند زریات اس نام سے مشہور ہوئی جو کہوٹہ کے گرد و نواح میں آباد ہیں۔

شاہ ولی خان کے بیٹے کا نام حسن خان المعروف جس خان تھا / جس کے پانچ بیٹے تھے۔ جن میں گلاب خان مری میں آباد ہوئے جبکہ تین کی اولاد کہوٹہ اور ایک کی اولاد پلندری چلھاڑ مین آباد ہیں۔ اور یہ جسکم ڈھونڈ کہلاتے ہیں۔جبکیہ جس خان بھی چلھاڑ میں آباد تھے اور ان کی قبر بھی چلھاڑ میں ہے۔ کہوٹہ میں آباد جسکم ڈھونڈ قبیلے کے تمام گاؤں پہلے کشمیر کا ہی حصہ تھے جو بعد کی تقسیم میں علاحدہ ہو گے۔ ان کی تفصیل درج ذیل ہے

1۔۔ گلاب خان 2۔ بیر محمد خان المعروف بیر ولی خان ۔۔3۔۔ غلام محمد خان المعروف بچو خان ۔۔ 4 ۔۔ سلظان محمد خان المعروف سہو خان ۔۔ 5۔ رحمت علی شاہ المعروف ککی خان

1۔۔گلاب خان کی اولاد مری ہزارہ اور کشمیر میں آباد ہے

2۔۔ بیر محمد خان عرف بیر ولی خان ان کی اولاد کہوٹہ کے موضع سوڑ اور بلڑیا میں آباد ان کے دو بیٹے تحے ھیرا خان اور سوڑ خان

3۔ سلطان محمد خان المعروف بچو خان۔ ان کی اولاد کہوٹہ موضع سلیٹھہ ،دوبیرن عباسیاں ، پنجاڑ ، راجروٹ ، کھرانگ میں آباد ہے۔ ان کے تین بیٹے تھے۔ کداری خان۔ سید محمد خان ۔۔بھاگو خان، دوبیرن عباسیاں اور راجروٹ میں بھاگو خان کی اولاد آباد ہے

4۔۔ سلطان محمد خان المعروف سہو خان کی اولاد کی زے ادہ تعدا چلھاڑ پلندری میں آباد ہے جبکہ کہوٹہ موضع چیڑاس نڑھ میں بھی آباد ہیں یہ بھڈو خان کی اولاد ہے

5۔۔ رحمت علی شاہ المؑروف ککی خان۔ ان کے دو بیٹے تحے نوردو خان اور راضی خان۔ نوردو کی اولاد موضع کھوئیاں، سلامبڑ ، چنو ئیاں اور کیرل میں آباد ہیں۔۔ جبکہ راضی خان کی اولاد موضع سوڑ، منجن، کیرل اور کلیال میں آباد ہیں

ڈھونڈ عباسی قبیلے کی مشہور شخصیات میں سے ایک پیر نعمت شاہ عباسی المعروف دائمت بابا ہیں، جنہیں مقامی پہاڑی زبان میں دادا ڈھمٹ خان عباسی (1295ء - 1370ء) کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پیر نعمت شاہ عباسی ایک ولی کامل گذرے ہیں اور ان کا مزار دناہ، گھوڑا گلی، مری میں ہے۔ چودھویں صدی کے وسط میں وہ کشمیر کے خطہ پونچھ سے مری کی پہاڑیوں میں آباد ہوئے۔ وہ مری کی پہاڑیوں سے ملحقہ خطہ ہزارہ اور تحصیل دھیرکوٹ، ضلع باغ کشمیر اور کشمیر کے ضلع مظفرآباد کے عباسی قبائل کے دادا ہیں۔ پیر نعمت شاہ کے پانچ بیٹے ہوئے جن میں پائندہ خان، بہادر خان، تاج محمد خان المعروف ٹوٹہ خان، چمن خان اور عبد اللہ خان المعروف ٹپا خان شامل ہیں۔

پیر نعمت شاہ کے مشہور روحانی پوتوں میں پائندہ خان کی نسل سے پیر حضرت سردار عبد الرحمن خان عباسی (1406ء - 1480ء) ہیں جنہیں مقامی طور پر دادا رتن خان عباسی اور حضرت سردار قاسم خان عباسی المعروف چاند خان عباسی کے نام سے جانا جاتا ہے، جن کا مزار چمن کوٹ، تحصیل دھیرکوٹ آزاد کشمیر میں ہے۔ یہ دونوں بھائی سرکل بکوٹ ہزارہ، مری اور آزاد کشمیر کے رتنال اور چندال ڈھونڈ عباسی قبیلے کے آبا و اجداد ہیں، ان کی اولاد مری، سرکل بکوٹ ہزارہ اور کشمیر میں آباد ہیں۔ حضرت عبد الرحمان عباسی کی اولاد میں چھٹی پشت پر پیر حافظ سراج الدین المعروف پیر ملک سورج اولیاء رح کا نام آتا ہے جو خطہ کوہسار و پوٹھوہار کی عظیم روحانی شخصیت گذرے ہیں۔ انکا شمار حضرت سید شاہ عبد اللطیف کاظمی المعروف حضرت بری امام سرکار رح کے خاص رفقا و دوستوں میں ہوتا تھا۔ انکا مزار مری کے گاؤں پوٹھہ شریف میں واقع ہے۔[3]

  • اسامہ علی عباسی
  • بحواله عباسی الخراسانی
  • نقیب العباسیین فی الشمال الباکستان
  • بالتاریخ یکم مئی 2022ء
  • ادارہ نقابة الاشراف العباسيه پاکستان
  • ادارہ بیت الحکمت العباسیه
  • انجمن ملت عباسیہ شمالی پاکستان
  • ادارہ تحقیق الانساب ملت عباسیہ
  • تصدیق و جاری بالنقابة الاشراف العباسيه الباكستان

حوالہ جات

ترمیم
  1. ذاتوں کا انسائیکلو پیڈیا، ایچ ڈی میکلگن/ایچ اے روز(مترجم یاسر جواد)، صفحہ 221،بک ہوم لاہور پاکستان
  2. عباسیان ہند از مفتی نجم الدین ثمرقندی ، ج 1 ص 35 - 90
  3. عباسی الخراسانی از اسامہ علی عباسی ،ج 1 ص 30 - 80