راجا مہدی علی خان ایک مصنف، شاعر اور ہندی فلمی دنیا میں ایک نغمہ نگار تھے۔ وہ وزیر آباد (موجودہ پاکستان) میں 23 ستمبر 1915ء میں پیدا ہوئے۔ وہ صرف 4 سال کے تھے جب وہ والد کے سایہ عاطفت سے محروم ہوئے۔ ان کی پرورش ان کی والدہ کی جانب سے ہوئی جو ایک شاعرہ تھی۔وہ نامور صحافی اور شاعر مولانا ظفر علی خان کے بھانجے تھے۔

راجہ مہدی علی خان
معلومات شخصیت
پیدائش 23 ستمبر 1915ء[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وزیر آباد،  برطانوی پنجاب  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 جولا‎ئی 1966ء (51 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی،  بھارت  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (23 ستمبر 1915–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف،  غنائی شاعر،  نغمہ نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندوستانی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات[2]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ملازمت اور فلمی دنیا کا رخ ترمیم

دہلی میں آل انڈیا ریڈیو میں ان کی پہلی ملازمت کے دوران راجا مہدی بھی وہیں پر برسرخدمت سعادت حسن منٹو سے واقف ہوئے۔ منٹو ہی کی ایماء پر راجا مہدی فلموں میں کام کرنے کے لیے بمبئی چلے گئے تھے۔ اداکار اور مکالمہ نگار کے طور پر ایک مختصر مدت کے بعد، مہدی کو جب فلم دو بھائی (1947 ء) کے لیے دھن لکھنے کا موقع ملا تو ان کے اصل ہنر کو ابھرنے کا موقع ملا۔ فلم میرا سندر سپنا جو بیت گیا اور یاد کروگے ایک دن ہم کو کے دو نغمے بہت ہی مقبول ہوئے۔

تقسیم ہند کے بعد فلمی دنیا کے لیے مزید کام ترمیم

تقسیم ہند کے بعد راجا مہدی علی نے ہندوستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔ 1950ء میں راجا مہدی کی موسیقار مدن موہن سے ملاقات ہوئی۔ اس کے نتیجے میں آنکھیں فلم کے دھن بنائے۔ حالانکہ راجا مہدی نے کئی موسیقی کے ڈائریکٹروں کے ساتھ کام کیا جن میں خاص طور پر شہید (1948ء) کے لیے غلام حیدر کے ساتھ اور ایک مسافر ایک حسینہ (1962ء) کے لیے او پی نیر ساتھ شامل ہیں۔ مگرسب سے بہترین ساجھے داری مہدی کی مدن موہن کے ساتھ تھی۔ دونوں نے مل کر سے مدہوش (1950ء)، اَن پَڑھ (1962ء)، آپ کی پرچھائیاں (1964ء)، وہ کون تھی (1964ء)، دلہن ایک رات کی (1966ء) اور میرا سایہ (1966ء) جیسی فلموں کے لیے کچھ یادگار موسیقی تخلیق کی۔

فلمی دنیا سے رخصت ترمیم

راجا مہدی علی خان فلموں سے جڑے کاموں سے پیچھے ہٹ گئے تھے لیکن اردو مطبوعات میں نظموں اورافسانے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

تصانیف ترمیم

ان کی شخصیت پر کتاب لکھی جا چکی ہے، راجا مہدی علی خان کی ادبی خدمات، انھوں نے متعد کتب لکھیں،

  • راجکماری چمپا
  • مضراب
  • ملکاؤں کے رومان
  • چاند کا گناہ
  • کملا (ترجمہ) نثریات راجا مہدی خان
  • بونوں کا قلعہ
  • انداز بیاں اور

انتقال ترمیم

18 ستمبر 1966ء کوراجہ مہدی کا انتقال ممبئی میں ہو ا ۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.rekhta.org/authors/raja-mehdi-ali-khan-1
  2. میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/366d77b1-b920-4a2a-aa35-fe9be5126cde — اخذ شدہ بتاریخ: 16 ستمبر 2021
  3. "Raja Mehdi Ali Khan - Lyricist, Actor | MySwar"۔ 02 دسمبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2014