راجا نور محمد نظامی ، معروف محقق و سکالر ، و مورخ اور ماہر آثار قدیمہ ہیں۔ راجا نظامی 13 اپریل 1961ء کو بھوئی گاڑ ، تحصیل حسن ابدال، ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ وہ ضلع اٹک کی آرکیالوجیکل، ہسٹاریکل اور کلچرل اکیڈمی کے ڈائیریکٹر بھی ہیں۔

راجا نور محمد نظامی

خاندان ترمیم

راجا نور محمد نظامی کا خاندان و قبیلہ بھٹی راجپوت کی زیلی شاخ وریاہ سے ہے۔ آپ چندر بنسی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ راجا چندر گپت کا بیٹا سن پال محمود غزنوی سے شکست کھا کر مسلمان ہوا اور اسلامی نام وارث اختیار کیا اور بھوئی گاڑ میں آباد ہوا۔ آپ کے پردادا راجا نظام الدین کے بھائی حاجی راجا عبد اللہ سکھوں سے نبرد آزما رہے۔ آپ کے پردادا راجا نظام الدین اور دادا گلاب خان 1922ء سے چشتیہ سلیمانیہ کی مشہور خانقاہ مکھڈ شریف کے سجادہ نشین حضرت مولانا خواجہ زین الدین علوی اور حضرت مولانا خواجہ غلام محیی الدین مکھڈی کے مریدین خاص میں سے تھے۔ علامہ نور محمد نظامی کے والد کا نام راجا الحاج فضل الہٰی تھا۔

تعلیم ترمیم

میٹرک حطار اور کوٹ نجیب اللہ سے مکمل کر کے ایف اے گورنمنٹ کالج ہزارہ سے کیا۔بعد ازاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے بی اے اور شیخو پورہ سے اردو ادب میں ایم فل کی سند حاصل کی۔ فن تعمیر میں مہارت کے لیے کراچی سے ڈگری لی، ایشیا سٹڈی سنٹر سے آثار قدیمہ کے کورس کے بعد اسلام آباد سے جرنلزم میں ڈپلوما لیا۔ ادارہ تحقیقات فارسی ایوان پاکستان اسلام آباد سے خطی نسخہ شاہی میں تعلیم حاصل کی۔ قومی ادارہ تحقیق تاریخ و ثقافت سے ایم فل ہسٹری کا امتحان دیا۔آپ کے مقالہ کا عنوان ’’عہد سلاطین دہلی میں ٹیکسلا کے معروف ماریگلی علما‘‘ تھا۔

کتب خانہ نظامیہ ترمیم

ان کی وجہ شہرت ان کی مشہور زمانہ نایاب لائیبریری ہے۔ جہاں قلمی مخفوظات اور قلمی نسخوں کے علاوہ نادر تاریخی کتب کا زخیرہ موجود ہے۔ اس وقت ان کی نایاب لائیبریری جو ’’ کتب خانہ نظامیہ‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے ،میں تین سو کے لگ بھگ قلمی نسخے اور تیرہ ہزار کے قریب نادر کتب موجود ہیں۔ یہ ایک بیش بہا خزانہ ہے،

کتب خانہ نظامیہ میں کتب کے نادر و نایاب نسخے ہیں۔ اس وقت اس لائیبریری میں سات سو سالہ قدیم کلام پاک کا نسخہ موجود ہے،’’اصول حدیث ‘‘ چھ سو سالہ پرانی ہے،سادات ’’نسب نامہ‘‘ ساڑے چار سو سالہ کتاب ہے جب کہ اورنگزیب دور کی ’’عقائد‘‘ بھی یہاں موجود ہے۔ضخیم لائیبریری میں کتابوں کا اک بیش بہا خزانہ ہے جو مختلف حصوں میں تقسیم کر کے سجایا گیا ہے۔ ان حصوں کو کلیکشن کا نام دیا گیا ہے تا کہ قاری کو سمجھنے میں آسانی رہے۔اک پورا حصہ تاریخ پاک و ہند پہ مبنی ہے، اک حصے میں اٹک اور ہزارہ کلیکشن ہے ، اک طرف پوٹھوہار کلیکشن ہے،اقوام و قبائل کلیکشن،مختلف زبانوں کی کلیکشن جن میں پشتو، فارسی، اردو، پنجابی، ہندکو وغیرہ کی کتب موجود ہیں۔ اک کلیکشن پنجاب، کشمیر، سندھ اور کے پی کے کے علما ، مشائخ اور شعرا کے تزکروں پہ مشتمل ہے، حوالہ جاتی بکس کلیکشن، مختلف سلسلوں مثلاً سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ، سلسلہ سہروردیہ، چشتیہ، قادریہ پہ مشتمل کتب، اسلامی تاریخی کلیکشن، قرآن پاک کے قدیم و جدید قلمی نسخہ جات، مغلیہ دور کی کتب اور اس طرح کی بہت ساری کلیکشنز موجود ہیں جن سے راجا نور محمد نظامی کے خانوادے کی علم دوستی پہ رشک آتا ہے۔

نوادرات ترمیم

راجا نظامی کی دوسری بڑی وجہ شہرت آثار قدیمہ سے ان کی گہری دلچسپی ہے۔ نایاب و نادر کتب کے ساتھ ساتھ ان کے پاس آثار قدیمہ سے منسلک بیش بہا خزانہ بھی موجود ہے۔ قدیم مٹکے، برتن اور فورسلز وغیرہ ان کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے جمع ہیں اور دیکھنے والوں کی آنکھیں خیرہ کرتے ہیں۔

پانچ ہزار سال پرانے سکے، قدیم و جدید کرنسی نوٹ، مختلف ممالک کے نادر و نایاب خطی نسخوں کی فوٹو کاپیاں، مختلف موتی منکے اور بیشمار اشیاء ہیں ۔

عملی زندگی ترمیم

ضلع راولپنڈی اور ضلع اٹک میں ہونے والی تمام ثقافتی ، سماجی، تاریخی اور سیاسی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے ہیں۔ تحقیقی کاموں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ راجا نظامی نامور صحافی بھی ہیں اور اخبارات میں ان کے مضامین، نگارشات ، رپورٹیں اور کالم چھپتے رہتے ہیں۔ راجا نور محمد نظامی کو بارہ تیرہ سال کی عمر سے آثار قدیمہ کا شوق پیدا ہوا۔

اعزازات ترمیم

راجا نور محمد نظامی کو بے شمار تعریفی اسناد اور ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔ ان کی خدمات تاریخی ورثہ میں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔گندھارا ہندکو بورڈ پاکستان ، ہزارہ اور ہندکو اکیڈمی ہری پورایوارڈز انھیں مل چکے ہیں۔ انھیں اکتوبر 2017ء میں گندھارا، ہندکو بورڈ آف پشاور کی جانب سے بھی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ اک محقق اور مقالہ نگار کی حثیت سے ہند آریائی اور پاکستانی زبانوں کی ترقی کے ذریعے قومی و یکجہتی کے حصول پہ خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے پریس کلب ٹیکسلا نے بھی ایوارڈ سے نوازا۔ اس کے علاوہ بھی مختلف اداروں اور اکیڈمیوں کی جانب سے ان کی خدمات کا تحریری اور اعزازی طور پہ اعتراف کیا گیا ہے۔ مختلف قومی ،بین الاقوامی اور علاقائی رسائل و جرائد میں ان پہ مضامین چھپتے رہتے ہیں۔ [1]

حوالہ جات ترمیم

  1. پریس فورم و روابط انٹرنیشنل میگزین ٹیم کا ایک دن رپورٹ نمره ملک. عمران سرور جبی نومبر۔2018