رام چندر بھاردواج
رام چندر بھاردواج (انگریزی: Ram Chandra Bharadwaj، پنجابی= ਰਾਮ ਚੰਦਰ ਭਾਰਦਵਾਜ)، پیدائش: 1886ء - وفات: 23 اپریل، 1918ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی ، غدر پارٹی کے لیڈر اور اخبار نویس تھے۔ ان پر دیگر غدر پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کے ساتھ سان فرانسسکو، ریاستہائے متحدہ امریکا میں مقدمہ چلایا گیا جسے ہندو-جرمن سازش کیس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
رام چندر بھاردواج | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1886ء پشاور |
وفات | 23 نومبر 1918ء (31–32 سال) سان فرانسسکو ، ریاستہائے متحدہ امریکا |
وجہ وفات | قتل ارادی |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | انقلابی ، صحافی |
تحریک | تحریک آزادی ہند |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمرام چندر بھاردواج 1886ء کو پشاور، شمال مغربی سرحدی صوبہ (حالیہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ میٹرک تک تعلم حاصل کی۔ اخبار نویس اور مصنف تھے۔ غدر پارٹی کے اہم رہنماؤں میں شامل تھے۔ آفتاب و آکاش دہلی اور بھارت ماتا لاہور کی ادارت کی۔ 1911ء میں ریاستہائے متحدہ امریکا کے شہر سان فرانسسکو چلے گئے اور غدر پارٹی کے ترجمان اور امریکا میں مقیم ہندوستانیوں کے حریت پسند ہفت روزہ اخبار غدر (اخبار) کے مدیر مقرر ہوئے۔ غدر اس وقت کا مقبول اخبار تھا جو امریکا اور کینیڈا میں ہزاروں کی تعداد میں بکتا تھا۔ اس اخبار کے شمارے امریکا، آسٹریلیا، یورپ اور ایشیا کے ان تمام ملکوں میں تقسیم ہوتا تھا جہاں ہندوستانی رہتے تھے۔ اس کی تقسیم و ترسیل میں جرمن قونصلیٹ اور سفارتخانے کا تعاون بھی حاصل تھا۔ لالہ ہردیال کی وفات کے بعد غدر پارٹی کے لیڈر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ 1917ء میں امریکی حکومت نے سان فرانسسکو میں غدر پارٹی کے اہم رہنماؤں لالہ ہردیال، سنتوکھ سنگھ، تارکناتھ سنگھ، بھگوان سنگھ گوپال سنگھ جیسے غدری رہنماؤں کے ساتھ ساتھ رام چندر بھاردواج کو برطانوی حکومت کے کہنے پر دہشت گردی کے الزامات میں دھر لیا۔ رام چندر سمیت 8 غدری رہنماؤں پر مقدمہ چلایا گیا۔ جسے ہندو-جرمن سازش کیس کے نام سے شہرت حاصل ہوئی۔ یہ مقدمہ 20 نومبر 1917ء سے 24 اپریل 1918 تک چلا۔ 23 اپریل 1918ء کو سان فرانسسکو کی ایک عدالت کے کمرے میں انھیں ہلاک کر دیا گیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ برطانوی خفیہ جاسوسوں نے انھیں قتل کرایا۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 54