رے شمالی ایران کا تاریخی شہر ہے، تہران کے نواح میں اس قدیم شہر کے کھنڈر پائے جاتے ہیں اس شہر کی بنیادفيروز ابن يزدجرد نے رکھی جسکانام رام فيروز رکھا ری یا رے ایران کا آبادی کے بڑھنے کی وجہ سے یہ اب تہران کے ساتھ مل چکا ہے۔ یہاں کئی اولیا بشمول بی بی شہر بانو اور شاہ عبدالعظیم دفن ہیں۔ یہ قدیم شہر ہے اور اس کی تاریخ پانچ ہزار سال سے بھی قدیم ہے۔ امیر المومنین عمر بن خطاب کے زمانے میں اس کا نام رے تھا جب آپ نے 20ھ میں عمار بن یاسر جو کوفہ کے عامل تھے فتح نہاوند کے دوماہ بعد یہ لکھا کہ عروة بن زيد الخيل الطائی کو آٹھ ہزار کے لشکر کے ساتھ رے کی طرف روانہ کریں۔ جسے منگولوں (تاتاریوں) نے 1220ء میں برباد کر دیا تھا۔ ہارون الرشید اسی رے میں پیدا ہواتھا، بہت سے علما کا تعلق رے سے تھا امام محمد بن حسن الشیبانی حنفی فقہ کے تیسرے بڑے فقیہہ عالم بھ رے کے قریب دفن ہیں۔ دگر مشاہیر جن میں مشہور طبیب ابوبکر محمد بن زکریا الرازیمتوفی 311ھ اور امام فخر الدین رازیاورعبد الرحمن بن محمد بن ادريس ابو محمد ابن ابو حاتم الرازی شامل ہیں۔[1][2]


ری
ضلع
ملک ایران
صوبہصوبہ تہران
شہرستاندار الحکومت شہرستان رے، لیکن شہرستان تہران میں واقع
منطقۂ وقتایران معیاری وقت (UTC+3:30)
 • گرما (گرمائی وقت)ایران معیاری وقت (UTC+4:30)
شہر ری کا منظر
شہر ری کا منظر

حوالہ جات

ترمیم
  1. اٹلس فتوحات اسلامیہ ،احمد عادل کمال ،صفحہ 138،دارالسلام الریاض
  2. معجم البلدان ،مؤلف: شہاب الدين ابو عبد الله ياقوت بن عبد الله رومی حموی، ناشر: دار صادر بيروت