رہبر عارفی صفوی

ہندوستانی شاعر، تذکرہ نگار و مصنف

رہبر عارفی صفوی (1964–2023ء) ایک ہندوستانی شاعر، تذکرہ نگار اور مصنف تھے۔ ان کے تذکروں میں ”شعرائے اردو، تصویر و تحریر کے آئینے میں“ اور ”سخنورانِ اردو، تصویر و تحریر کے آئینے میں“ اور شعری مجموعوں میں ”شہر آرزو“، ”زخم آرزو“ اور ”رشک آرزو“ شامل ہیں۔

رہبر عارفی صفوی
پیدائشمحمد عارف صدیقی
4 جون 1964ء
موضع اُنواں، صفی پور، ضلع اناؤ، اتر پردیش
وفات23 ستمبر 2023(2023-90-23) (عمر  59 سال)
مناما ہسپتال، کانپور، اترپردیش
آخری آرام گاہموضع پیکھی، صفی پور، ضلع اناؤ، اترپردیش
پیشہشاعر، محقق، مصنف
زباناردو
قومیتہندوستانی
شہریت بھارت
تعلیمایم اے (اردو)، پی ایچ ڈی
مادر علمیمدرسہ دار التعلیم و الصنعۃ، جاجمئو، کانپور
کانپور یونیورسٹی
فیض آباد یونیورسٹی
اہم اعزازات
  • نہرو یُوا پرسکار، اناؤ
  • شعری اکادمی، بھوپال کی طرف سے اعزاز
سالہائے فعالیت1986–2023ء

ابتدائی زندگی ترمیم

رہبر عارفی صفوی کا پیدائشی نام محمد عارف صدیقی تھا۔ ان کی پیدائش 4 جون 1964ء کو اترپردیش کے صفی پور، ضلع اناؤ کے موضع اُنواں میں انور علی عارفی اور ہمسری بیگم کے گھر ہوئی۔[1]

انھوں نے مولوی ظہور علی کے پاس اردو کی بعض ابتدائی کتابیں پڑھیں، پھر 1974ء کے اوائل میں بہ عمر دس سال ان کا داخلہ مدرسہ دار التعلیم و الصنعۃ جاجمئو، ضلع کانپور کے درجۂ حفظ میں کر دیا گیا، صرف اٹھارہ مہینوں کی مدت میں اٹھارہ پارے حفظ کر لیے؛ چھٹیوں میں گھر آئے تو آٹھ سال کے طویل عرصے تک بیمار رہے۔[2] اساتذہ میں مولوی ظہور علی کے علاوہ مولوی شریف الحسن بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ صفوی ایم اے (اردو) کے سند یافتہ بھی تھے۔ خانقاہ صفویہ صفی پور سے وابستہ بھی تھے اور محمد عارف علی شاہ، سجادہ نشین مخدوم شیخ سارنگ مجھگنوا شریف کے مرید بھی تھے۔[1]

تدریسی و عملی زندگی ترمیم

بیماری سے افاقے پر صفوی نے درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا، مدرسہ غوثیہ چشتیہ، محلہ وزیانہ، پیکھی، صفی پور، ضلع اناؤ سمیت کئی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے۔[3] سرکاری ٹیچر بھی تھے۔

صفوی نے پیکھی، صفی پور، ضلع اناؤ میں شکر اللہ شاہ مسجد کے متولی، انجمن انوار مصطفی کے مہتمم اور صفی سارنگ ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی، فیض خادم نیشنل انٹر کالج، اسی طرح الجمعیۃ العارفیہ صوفیہ کے بانی و ناظم کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔[4]

قلمی و ادبی زندگی ترمیم

شاعری ترمیم

رہبر عارفی صفوی تو ان کا قلمی نام تھا اور 1986ء سے انھوں نے اپنی قلمی زندگی کا آغاز کیا، شاعری شروع کی اور علاقے کے کہنہ مشق شاعر اشتیاق علی خاک صفی پوری سے مشورۂ سخن لینے لگے، 1986ء ہی میں انھوں نے ممبئی میں اپنے چچازاد بھائی نصیر احمد صدیقی کے یہاں قیام کے موقع پر اپنی سب سے پہلی مراسلاتی تحریر روزنامہ انقلاب، ممبئی کو ”رہبر عارفی پیکھوی“ کے نام سے ارسال کیا تھا۔[5] خاک صفی پوری کے علاوہ قاسم حبیبی برکاتی بھی ان کے استاذ سخن تھے۔[4]

اس کے بعد خاتون مشرق، آج کی خاتون، پاکیزہ آنچل وغیرہ میں بھی ان کے بھیجے ہوئے اقوال زریں اور اسلامی واقعات کی شکل میں ان کی تحریریں شائع ہوئیں۔[6]

یہ سب ان کے بھائی کو معلوم ہوا تو حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ”زندگی تیری سحر ہو، یہ ضروری تو نہیں“ یہ مصرعۂ دے کر اس پر غزل لکھنے کو کہا؛ تبھی سے صفوی نے غزل گوئی میں بھی طبع آزمائی شروع کی اور ان کی وہ پہلی غزل محمد سلیم ایم اے کے زیر ادارت نکلنے والے الہ آباد کے ماہنامہ روشن چراغ کے غزل نمبر کے لیے وہ غزل بھیج دی اور اس رسالے کے مارچ تا مئی 1987ء کے شمارے یعنی غزل نمبر میں ان کی یہ سب سے پہلی غزل شائع ہوئی۔[5]

ابتدا میں ان کی شاعری کا بیشتر حصہ خرد برد ہو گیا، بہت سا مواد دوسروں کے نام سے لکھا، اس طرح ان کے کلام کا ایک خاصا حصہ ضائع ہو گیا۔ پھر ان کی بڑی بیٹی رضوانہ تاجور کی سسرالی یعنی موضع جلال پور، سرون، ضلع قنوج میں صفوی کی ملاقات وہاں کے نامور شاعر کبیر رتن مفید قنوجی سے ہوئی، ملاقات دوستی میں تبدیل ہو گئی اور پھر انھیں کے مشوروں نے صفوی کو اپنے کلام کی مسودہ سازی پر ابھارا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے حمد و نعت، غزل اور دیوناگری رسم الخط میں ان کے تقریباً آٹھ مجموعے تیار ہو گئے۔[7]

بھوپال سے ان کے متعلق مقبول واجد نے سہ ماہی ”رسالۂ انسانیت“ (ہندی) کا اپریل، مئی، جون 2019ء کا خصوصی شمارہ صفوی کے نام سے شائع کیا۔[8]

تصانیف ترمیم

صفوی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں:[4]

  • محسن کاکوروی: حیات اور شاعری، تاریخ عالم میں سب سے پہلے
  • خزینۂ عارفیہ
  • مطالعہ کی میز سے
  • کلمات العارفین
  • شعرائے اردو، تصویر و تحریر کے آئینے میں
  • سخنورانِ اردو، تصویر و تحریر کے آئینے میں
  • شہر آرزو (مجموعۂ کلام)
  • زخم آرزو (مجموعۂ کلام)
  • رشک آرزو (مجموعۂ کلام)
  • ہم اور آپ (دیوناگری رسم الخط میں نظموں کا مجموعہ)

وفات ترمیم

رہبر عارفی صفوی کا انتقال 7 ربیع الاول 1445ھ مطابق 23 ستمبر 2023ء بہ روز ہفتہ مناما ہاسپٹل کانپور میں ہوا، نماز جنازہ موضع پیکھی، صفی پور، ضلع اناؤ میں ادا کی گئی اور وہیں پیکھی ہی میں سپردِ خاک کیے گئے۔

حوالہ جات ترمیم

مآخذ ترمیم

  1. ^ ا ب واجد & آزاد 2019, p. 3.
  2. واجد 2019, pp. 16–17.
  3. واجد 2019, pp. 17–18.
  4. ^ ا ب پ واجد 2021, p. 137.
  5. ^ ا ب واجد 2019, pp. 21–22.
  6. واجد 2019, p. 22.
  7. واجد 2019, pp. 24–25.
  8. واجد 2019, p. 25.

کتابیات ترمیم

  • مقبول واجد، احتشام واجد آزاد، مدیران (اپریل–مئی–جون 2019)۔ "رہبر عارفی صفوی نمبر"۔ رسالۂ انسانیت (بزبان ہندی)۔ 4، آم والی مسجد روڈ، جہانگیر آباد، بھوپال (مدھیہ پردیش)-462008: دفتر سہ ماہی رسالۂ انسانیت۔ 11 (41) 
  • مقبول واجد (2019)۔ شہر آرزو۔ بھوپال: شعری اکادمی 
  • مقبول واجد (2021)۔ رشک آرزو۔ بھوپال: شعری اکادمی