ریمنڈ ڈیوس (امریکی اہلکار)
ریمنڈ ڈیوس (انگریزی: Raymond Davis) ایک امریکی شہری ہے جو لاہور میں تعینات امریکی ذیلی سفارتخانے کا ملازم تھا جس نے 27 جنوری 2011ء کو مزنگ لاہور کی سڑک پر گاڑی چلاتے ہوئے دو موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ مقتولین کے نام فہیم اور فیضان ہیں۔ ریمنڈ کا بیان ہے کہ ان میں سے ایک نوجوان نے اس پر پستول لہرایا تھا۔ قتل کے وقوع سے اس نے امریکی سفارت سے بذریعہ ہاتف مدد طلب کی جس کے نتیجہ میں ایک امریکی تیز رفتار سفارت گاڑی نے غلط سمت سے یکطرفی سڑک پر دوڑتی آتے ہوئے ایک راہگیر موٹر سائیکل سوار کو کچل کر ہلاک کر دیا۔ اس ہلاک ہونے والے کا نام عبادالحق ہے۔ بعد میں پولیس نے ریمنڈ کو گرفتار کر لیا۔ امریکی سفارت خانہ نے دعوی کیا کہ ریمنڈ سفارت کار ہے اور اس لیے اسے گرفتار یا سزا نہیں دی جا سکتی۔ مبصرین کے مطابق ریمنڈ امریکی نجی ادارے کا ملازم ہے، تجارتی ویزا پر پاکستان میں داخل ہوا اور پاکستان میں سی آئی اے کی طرف سے جاسوسی میں ملوث تھا۔[3][4][5][6] اس لیے اس پر دوہرے قتل کا مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔[7] لاہور کی عدالت نے ریمنڈ کو ملک سے باہر بھیجنے پر پابندی لگاتے ہوئے جیل میں رکھنے کا حکم دیا۔ اطلاعات کے مطابق موٹر سائیکل سوار کو کچلنے والی گاڑی کا سائق فرار ہو کر امریکا پہنچ گیا۔[8]
ریمنڈ ڈیوس Raymond Allen Davis | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | Wise, Virginia |
اکتوبر 2, 1974
رہائش | Highlands Ranch, Colorado |
شہریت | امریکی |
قومیت | امریکی |
آبائی علاقہ | Wise, Virginia |
زوجہ | ربیکا ڈیوس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | پاؤل ویلی ہائی اسکول |
پیشہ | محافظ[1] |
ملازمت | سی آئی اے، امریکا ادارہ۔ لاہور قونصل خانہ امریکا[1] |
درستی - ترمیم |
ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے ایک نوجوان کی بیوہ نے انصاف نہ فراہم ہونے کے خدشہ پر 6 فروری کو احتجاجاً خود کشی کر لی ہے اور مقتول کے دیگر لواحقین نے بھی انصاف نہ ملنے کی صورت میں خود کشی کی دھمکی دی ہے۔[9] سابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطرفی کے بعد اعتراف کیا کہ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتکار کا درجہ حاصل نہیں۔[10] ریمنڈ کی اصلیت ایک تجربہ کار جاسوس ہونے کے ناطے سے صوبہ پنجاب کی انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ ریمنڈ کو امریکی دوران حراست قتل نہ کر دیں۔[11] 25 فروری 2011ء ریمنڈ کے امریکی "خاندان کے افراد" لاہور پہنچے۔[12]
دو ملین ڈالر دیت
ترمیم16 مارچ 2011ء کو مقتولین کے ورثاء کی طرف سے معافی بعوض 2 ملین ڈالر دیت کے وعدہ پر عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کو بری کر دیا۔ پنجاب کی حکومت کے وزیر انصاف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں کیونکہ مقتولین کے ورثا کی طرف سے معافی کے بعد وہ قانوناً کچھ نہیں کر سکتے۔ تاہم واضح رہے کہ ملکی قانون کے تحت پنجاب حکومت (یا پولیس) یہ فیصلہ کرتی ہے کہ مقدمہ شرعی قانون کے تحت قائم کیا جائے (جس میں خون بہا کی اجازت) ہے یا روایتی قانون کے تحت (جس میں قصاص کے عوض ورثا معاف نہیں کر سکتے)۔ مقتولین کے ایک وکیل نے دعوی کیا کہ ورثا سے زبردستی معافی نامہ پر دستخط کرائے گئے۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کی حکومت نے قصاص کے تحت مقدمہ ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور قصاص کی رقم بھی خادم الحرمين الشريفين ہی نے ادا کی۔[13] مبصرین نے اس مقدمہ کے اچانک فیصلہ کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں، امریکا اور عدالت کے منصف کے درمیان پہلے سے طے شدہ ڈراما قرار دیا ہے جس کا ریاستی اور شرعی قانون سے کوئی تعلق نہیں۔[14]
فرار
ترمیمرہائی کے فوراً بعد امریکی ریمنڈ ڈیوس کو بذریعہ ہوائی جہاز افغانستان لے گئے۔ ریمنڈ ڈیوس کے مقدمہ کی سماعت کرنے اور عجلت میں فیصلہ دینے والا منصف اگلے دن چھٹی پر روانہ ہو گیا۔[15]
اکتوبر 2011ء میں امریکا میں غنڈہ گردی کے الزام میں ضمانت ہوئی۔[16]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Greg Miller (February 21, 2011)۔ "U.S. officials: Raymond Davis, accused in Pakistan shootings, worked for CIA"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ 12 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ February 21, 2011
- ↑ "CIA man free after 'blood money' payment"۔ الجزیرہ۔ Mar 16, 2011۔ 12 اپریل 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ March 17, 2011۔
The practice of pardoning those accused of murder under such an arrangement is permitted under Pakistani law.
- ↑ "Malik should be tried for lying in Davis case: PTI"۔ the nation۔ 5 Febraury 2011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 فروری 2011
- ↑ Ali Ismail (10 February 2011)۔ "US bullying Pakistan to release "diplomat" who killed two in Lahore market"۔ wsws۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 فروری 2011
- ↑ ڈیلکن والش (20 فروری 2011ء)۔ "American who sparked diplomatic crisis over Lahore shooting was CIA spy"۔ دی گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2011
- ↑ ایون میک آسکل اور ڈیلکن والش (21 فروری 2011ء)۔ "US gives fresh details of CIA agent who killed two men in Pakistan shootout"۔ دی گارجین۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 فروری 2011
- ↑ Sikander Shaheen (6 Febraury 2011)۔ "Davis detention 'lawful'"۔ the nation۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2011
- ↑ "Hit-and-run killer reaches US"۔ دی نیشن۔ 20 فروری 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2011
- ↑ "Wife of man killed by Davis commits suicide"۔ صبح صادق۔ 6 Febraury 2011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 فروری 2011
- ↑ "Davis no diplomat"۔ the nation۔ 13 Febraury 2011۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 فروری 2011
- ↑ انصار عباسی (19 Febraury 2011)۔ "Punjab fears Davis may be killed — even by CIA"۔ the news۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 فروری 2011
- ↑ "Davis's family arrives in Pakistan"۔ ڈان۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2011
- ↑ "ورثاء کی معافی، ڈیوس رہا، 'معاوضہ ہم نے نہیں دیا'"۔ بی بی سی اردو موقع۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2011
- ↑ اداریہ (ا8 مارچ 2011ء)۔ "ریمنڈ ڈیوس کی رہائی اور عوامی ردعمل"۔ روزنامہ جنگ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2011
- ↑ ڈیوس کیس کی سماعت کرنیوالے جج یوسف اوجلہ رخصت پر چلے گئے (روزنامہ جنگ)۔ https://web.archive.org/web/20181225141028/http://jang.net/urdu/update_details.asp?nid=113493%20۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2011 مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت) - ↑ "CIA contractor at heart of US-Pakistan row arrested after car park brawl"۔ ٹیلیگراف۔ 2 اکتوبر 2011ء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2011
بیرونی روابط
ترمیم- "Dunya News receives pictures taken from Raymond's camera"۔ دنیا خبریں،بعید نماء۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2011