ریمڈیسیویر (انگریزی: Remdesivir) ایک اینٹی وائرل (وائرسوں سے متصادم) ڈرگ ہے۔ یہ پہلی ڈرگ ہے جسے رہاستہائے متحدہ امریکا کی وفاقی ڈرگ ایجنسی (ایف ڈی اے) نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے منظور کیا۔ اس کا استعمال 12 سال یا اس سے بڑھی ہوئی عمر کے لوگ کر سکتے ہیں جن کا وزن کم از کم 40 کیلو گرام ہو۔ ایف ڈی اے نے اس ڈرگ کو یکم مئی 2020ء میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے منظور کیا جو شدید نوعیت (مصدقہ یا مشتبہ) ہو اور جہاں مریض ہسپتالوں میں زیر علاج ہوں۔ بعد ازاں یہ ڈرگ کو ہنگامی حالات میں استعمال (ای یو اے) کے تحت کم عمر مریضوں یعنی 12 سال سے کم عمر کے کورونا مریضوں کے لیے بھی منظور ہوا جو 12 سال سے کم ہوں اور جن کا وزن 3.5 کیلو سے لے کر 40 کیلو کے بیچ میں ہو۔[1]

اس سے قبل ریمڈیسیویر کو ایبولا وائرس کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا گیا، حالاں کہ اس معاملے میں اثر انگیزی پر اختلاف ہے۔[2]


عالمی ادارہ صحت کی مخالفت

ترمیم

عالمی ادارہ صحت نے نومبر 2020ء میں اور بعد میں 2021ء میں ریمڈیسیویر کے ہسپتال بھرنی مریضوں کے لیے ہنگامی استعمال کے خلاف صلاح دی۔ ادارے کے مطابق ریمڈیسیویر نہ تو فنا بزیری (mortality) ، مشینی وینٹی لیٹر کی ضرورت، مطبی بہتری کی ضرورت اور نہ دیگر مریضوں سے متعلق امور میں مدد گار ثابت ہوئی ہے۔[3]

سیاست دانوں کے بیچ ڈرگ کو لے کر رسا کشی

ترمیم

بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں جہاں اپریل 2021ء میں ہر روز اوسطًا 60,000 نئے کووڈ 19 معاملات ریکارڈ کر رہا تھا، ایک عجیب و غریب صورت حال دیکھنے میں آئی ریاستی بر سر اقتدار مہا وکاس اگھاڑی کے بر عکس حزب اختلاف بی جے پی نے ذاتی ریمڈیسیویر سازوں سے یہ ڈرگ خرید کر اسے بانٹنے کی کوشش کی جب کہ حکومت اس ڈرگ کی بازار میں بھاری قلت سے پریشان دکھائی دی۔[4] دوسری جانب قریب قریب ایسے ہی وقت پر ملک کے دار الحکومت دہلی کے وزیر اعلٰی اروند کیجریوال نے شکایت کی کہ جہاں ان کی انتظامی ریاست میں کورونا کے معاملے بڑھتے جا رہے ہیں، وہیں آکسیجن اور ہسپتال میں پلنگوں کی کمی کے ساتھ ساتھ ریمڈیسیویر کی بھی قلت دیکھی جا رہی ہے۔[5] اس طرح سے ادارہ عالمی صحت کے بر عکس کئی سیاست دان ریمڈیسیویر کو ایک مفید اینی وائرل ڈرگ تصور کر رہے ہیں جس کا کہ کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کی ممکنہ روک تھام اور علاج و معالجہ میں ایک اہم رول ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم