زریاب ایران کا ایک ہمہ دان جو فلکیات، جغرافیہ، موسمیات، نجوم، جمالیات، موسیقی، تاریخ، طبیعیات، کیمیا اور غذائیات پر عبور رکھتا تھا۔ وہ بیک وقت شاعر، موسیقار، گلوکار، فیشن ڈیزائنر، پالیسی ساز، رجحان ساز اور عود نواز تھا۔

زریاب
"زرياب"
أبو الحسن علي بن نافي
Monument of Ziryab represented as a blackbird in قرطبہ

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 789ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
موصل، خلافت عباسیہ
وفات 857
قرطبہ، امارت قرطبہ
شہریت اندلس   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ اسحاق الموصلی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ لسانیات، جغرافیہ دان، شاعر، کیمیادان، موسیقار، ماہر فلکیات، gastronomist
مادری زبان کردی زبان [1]  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان کردی زبان ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

غیر معتبر روایات کے مطابق زریاب بغداد میں پیدا ہوا اور اس کے آبا و اجداد ایرانی کرد تھے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ایک افریقی غلام تھا جسے عرب فاتحین ساتھ لے کر آئے تھے۔وہ مشہور موسیقار اور شاعر اسحاق موصلی کا شاگرد تھا۔اس کا اصل نام ابو الحسن بن علی ابن نافع تھا زریاب کا لقب اسے عربوں نے اس کی خوش الحانی اور کالے رنگ کی وجہ سے دیا تھا۔ عرب ایک سیاہ رنگ کا پرندے کو زریاب کہتے ہیں جس کی آواز بہت دلنشیں ہوتی ہے۔ ہمارے ہاں غالبا اسے کوئل کہا جاتا ہے۔ کیونکہ ہسپانوی اسے پجرو نگرو کہتے تھے ۔ پجرو نگرو کی گوگل تلاش کے نتیجے میں مجھے کوئل کی تصاویر ملیں۔

زریاب کو پہلی بار ایک فنکار اور عظٰیم ایرانی موسیقار اسحاق موصلی کے شاگرد کی حیثیت سے ہارون رشید کے دربار سے شہرت ملی۔ درباری سازشوں کی وجہ سے اس نے مامون الرشید کے دور میں بغداد کو خیر باد کہا اور شام چلا گیا کچھ عرصے بعد تیونس چلا گیا اور زیادۃ اللہ کے دربار میں رہا اسی دوران میں اندلس کے حکمران الحکم نے اسے اندلس آنے کی دعوت دی۔ جب وہ قرطبہ(اندلس) پہنچا تو اسے معلوم ہوا کہ الحکم کی وفات ہو چکی ہے۔الحکم کے بیٹے عبد الرحمان ثانی نے اپنے باپ کے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے اسے درباری موسیقار کا عہدہ دیا اور دو سو طلائی سکے ماہانہ تنخواہ مقرر کی۔ جلد ہی وہ اپنی صلاحیتوں ، سرگرمیوں اور اعلیٰ اخلاق کی وجہ سے پورے اندلس میں مشہور ہو گیا۔ زریاب دنیا کا پہلا سیلیبرٹی تھا۔ مورخ المقری لکھتا ہے

زریاب سے پہلے اور نہ اس کے بعد دنیا میں کوئی ایسا شخص پیدا ہوا جسے عوام اور خواص میں اس قدر شہرت، پزیرائی اور محبت ملی ہو

موسیقی ،فیشن، سٹائل، غذائیات اور جدید طرز رہن وسہن میں اس نے انقلابات برپا کر دیے۔ اس نے ایک ساز عود میں پانچویں سر کا اضافہ کیا اور لکڑی کی بجائے عقاب کی ہڈی استعمال کی۔قرطبہ میں دنیا کے پہلے موسیقی کے اسکول کی بنیاد رکھی۔اس کی بنائی دھنوں اور نغموں نے پورے عرب کو اپنے سحر میں جکڑ لیا۔ زریاب وہ پہلا شخص تھا جس نے مختلف ہئر سٹائل ایجاد کیے اور خصوصا چھوٹے بالوں کا فیشن متعارف کروایا، زریاب نے ہی داڑھی شیو کرنے کا رواج ڈالا اور مختلف صابن، کریمیں اور پاؤڈر ایجاد کیے، خوش ذائقہ ٹوٹھ پیسٹ ایجاد کیا۔مختلف موسموں کے لیے مختلف انداز کے لباس بنائے اور دن میں دو مرتبہ نہانے کو فروغ دیا۔ کہا جاتا ہے کہ اس نے طبقہ امرا کی خواتین کے لیے بیوٹی پارلر بھی بنائے۔ اس نے مختلف سبزیاں اور پھل متعارف کروائے جن سے لوگ پہلے واقف نہیں تھے۔ اور سہ دورانی کھانے کا انداز پیش کیا جس میں پہلے سوپ یا سلاد وغیرہ پیش کیا جاتا ہے اسے ابتدائیہ (سٹارٹر) کہا جاتا ہے اس کے بعد اصل کھانا یعنی جو بھی گوشت، چاول جسے اصل دور کہا گیا اور آخر میں میٹھا وغیرہ یا یوں کہہ لیجیے کہ سلاد اور میٹھے کو اصل کھانے میں شامل کر لیا۔ اس نے شیشے کا گلاس ایجاد کیا (اس سے پہلے صرف دھات کے گلاس ہوتے تھے)۔

بلا شبہ زریاب ایک ذہین و طباع شخص تھا جس نے نہ صرف اس وقت کے اندلس کے طرز حیات کو ہر زاویے سے بدل کر رکھ دیا بلکہ جدید دنیا کو فیشن، صحت اور لائف سٹائل کے بنیادی افکار بھی دے گیا۔ آج پیرس کا فیشن ویک ہو یا سمر، ونٹر فیشن شو، بیوٹیشنگ ہو یا لگژری لائف سٹائل سب کے سب زریاب سے اخذ کیے گئے ہیں۔

علی ابن نافع (زریاب857ء ) نویں صدی میں عراق سے ہجرت کر کے اسلامی سپین آیا تھا۔ یہاں آ کر اس نے بہت سے نئی چیزوں کو رواج دیا جیسے اس نے کھانے میں تین ڈشوں کو رواج دیا یعنی پہلے سوپ، اس کے بعد مچھلی یا گوشت اور آخر پر فروٹ یا خشک پھل۔ اس نے ہی مشروبات کے لیے کر سٹل گلاس کا استعمال شروع کیا۔ اس نے کھانے کی میز پر میز پوش کو رواج دیا۔ اس نے سپین میں شطرنج اور پولو کا کھیل شروع کیا۔ اس نے چمڑے کے فر نیچر کو رواج دیا۔ اس نے کھا نے کے آداب کو رواج دیا۔ اس نے ہی پر فیوم ، کاسمیٹکس، ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ کو رواج دیا۔ اس نے چھوٹے بالوں کے فیشن کو رواج دیا۔ اس نے دنیا کا سب سے پہلا زیبائش حسن کا مرکز (بیوٹی سیلون) قرطبہ میں کھولا تھا۔ اس نے گرمیوں میں سفید کپڑے اور سردیوں میں گہرے رنگ کے کپڑے پہننے کا کہا اور اس کے لیے تاریخ بھی معین کی۔

حوالہ جات

ترمیم