زینت بیگم ( پیدائش: 1920ء— وفات: 12 نومبر 1966ء، لاہور) ہندوستانی و پاکستانی اداکارہ، گلوکارہ اور ہدایت کارہ تھیں۔

زینت بیگم
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1920ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 نومبر 1966ء (45–46 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فنکارانہ زندگی
آلہ موسیقی صوت   ویکی ڈیٹا پر (P1303) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ گلو کارہ ،  فلمی ہدایت کارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
IMDB پر صفحات،  IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات

ترمیم

زینت بیگم کا تعلق طوائف خاندان سے تھا اور وہ 1920ء میں لاہور میں پیدا ہوئی تھیں۔انھوں نے کلاسیکی موسیقی سیکھی۔ 1944ء میں زینت بیگم کا خاندان لاہور سے ممبئی منتقل ہو گیا حالانکہ اِس سے قبل 1937ء میں وہ لاہور سے بحیثیتِ پس پردہ گلوکارہ اپنی موسیقی کا آغاز کرچکی تھیں۔

بحیثیت پس پردہ گلوکارہ

ترمیم

انھیں متعارف کروانے کا سہرا پنڈت امر ناتھ کے سر ہے جنھوں نے زینت بیگم کو 1937ء میں ہندوستان میں متعارف کروایا۔ 1942ء میں وہ پہلی بار پس پردہ گلوکارہ کی حیثیت سے منظر عام پر آئیں جب گوویند رام کی فلم منگتی کے لیے گیت گائے۔ فلم منگتی (1942ء) لاہور کی وہ پہلی فلم تھی جس نے گولڈن جوبلی منائی۔ زینت بیگم کی پہلی ہندی زبان کی فلم نشانی (1942ء) تھی۔ زینت بیگم نے 1944ء کی فلم پنچھی کے لیے کئی مشہور گیت گائے۔ اِن میں شالیمار (1946ء)، شہر سے دور (1946ء) اور داسی (1944ء) شامل تھیں۔ممبئی میں انھوں متعدد موسیقاروں کے ہمراہ گیت گائے جن میں پنڈت حُسن لال بھگت رام، ماسٹر غلام حیدر، پنڈت گوبند رام شامل تھے۔ 1951ء کی ہندوستانی فلم مکھڑا زینت بیگم کی بحیثیتِ پس پردہ گلوکارہ آخری فلم تھی۔ 1951ء میں وہ ہجرت کرکے پاکستان آگئیں اور 1950ء کی دہائی کے اواخر تک گیت گاتی رہیں۔ زینت بیگم نے ہیر (1955ء) میں سہتی کا کردار اداء کیا تھا۔

مشہور گیت

ترمیم

مختلف فلموں میں اُن کے گیت مشہور ہوئے، جن میں یہ ہیں:

وفات

ترمیم

زینت بیگم 12 نومبر 1966ء کو لاہور کو انتقال کرگئیں۔

حوالہ جات

ترمیم