سبیتا دیوی (انگریزی: Sabita Devi) (1914ء تا 1965ء)[1] بھارتی سنیما کے ابتدائی دور کی ایک اداکارہ رہی ہیں۔ انھیں بالی ووڈ کے عہد زریں کی چند مشہور اداکاراوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انھیں بیبو، درگا کھوٹے، دیویکا رانی اور سیتا دیوی جیسی اداکاروں کی صف میں شامل کیا جاتا ہے۔[2] وہ اصلا یہودی تھی مگر بالی وڈ میں کام کرنے کے لیے اپنا نام تبدیل کر لیا تھا۔[3] ان کی طرح دیگر اکاراوں نے بھی ایسا کیا تھا جیسے روبی میئر سلوچنا بن گئی، رینی سمتھ سیتا دیوی بن گئی، بیرل کلاسین نے مادھوری نام رکھ لیا اور ایرین ڈٰینیل نے [[منورما (اداکارہ) نام رکھا۔[4][5] پہلے وہ کلکتہ میں دھیریندر ناتھ گنگولی کے ساتھ کام کرتی تھی پھر ممبئی منتقل ہو گئی اور ساگر مووی ٹون کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔ ان کی فلموں میں ساتھی اداکار زیادہ تر موتی لال ہوا کرتے تھے۔ موتی لال کے ساتھ ان کی دو فلمیں: 1935ء میں ڈاکٹر مدھوریکا اور1937ء میں کلودھو مشہور ہوئیں۔[6] ان دونوں کی ساتھ میں پہلی فلم 1934ء میں کالا جادو تھی جو موتی لال کی پہلی فلم بھی تھی۔[7]

سبیتا دیوی
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1914ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 1965ء (50–51 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بیسٹن، ناٹنگھم شائر   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ادکارہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اہل و عیال

ترمیم

سبیتا دیوی کی ولادت ایک یہودی خاندان میں ہوئی۔ ان کے والد پیرسی اوسبورن گیسپر تھے جن کا انتقال 1938ء میں بامبے میں ہوا۔[8] ان کی والدہ نے ان کی تربیت کی جو بعد میں ان کی دوست اور ساتھی کی طرح ہوگئئی تھی۔ سیتا دیوی کا اصل نام آئرس موڈے گیسپر تھا۔

کیرئر

ترمیم

سبیتا دیوی کی پہلی کامانیر آگون (انگریزی نام: فلیمس آف دی فلیش) تھی جسے دھیریندر ناتھ گنگولی نے کلکتہ میں 1930ء میں پروڈیوز کیا تھا۔ ہدایتکاری کے فرائض دنیش رنجن داس نے انجام دیے تھے۔

1931ء میں سبیتا نے اپرادھی (دی کلپرٹ) فلم بنائی جسے دیبکی بوس نے لکھا تھا اور ڈئریکٹ کیا تھا۔ اس میں سبیتا کے علاوہ پی سی بروا اور بھانو بنرجی نے اداکاری کی تھی۔

1940ء میں انھوں نے پرتھوی راج کپور کے ساتھ سجنی فلم بنائی جو ان کی پہلی سماجی فلم تھی جسے سوداما پکچرز نے پروڈیوز کیا تھا۔ اسی سال ان کی چنگاری فلم آئی جس میں پرتھوی راج کپور کے علاوہ سرووتم بادامی بھی تھے۔ یہ ایک رومانی فلم تھی جسے فلم جرنلسٹ آف انڈیا اعزاز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔[9]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Sabita Devi"۔ muvyz.com۔ Muvyz, Ltd۔ 30 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 ستمبر 2015 
  2. Ashok Raj (1 نومبر 2009)۔ Hero Vol.1۔ Hay House, Inc۔ صفحہ: 37–۔ ISBN 978-93-81398-02-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  3. Baburao Patel (دسمبر 1937)۔ "India Has No Stars"۔ Filmindia۔ 3 (8): 5۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 ستمبر 2015 
  4. Hymns Ancient & Modern Ltd (اپریل 1982)۔ "Religion Has Shaped Indian Films"۔ ThirdWay۔ 4۔ 5۔ Hymns Ancient & Modern Ltd۔ صفحہ: 6–۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  5. The Modern Girl around the World Research Group، Alys Eve Weinbaum، Lynn M. Thomas، Priti Ramamurthy، Uta G. Poiger، Madeleine Yue Dong، Tani E. Barlow (3 دسمبر 2008)۔ The Modern Girl Around the World: Consumption, Modernity, and Globalization۔ Duke University Press۔ صفحہ: 162–۔ ISBN 0-8223-8919-3۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  6. Subodh Kapoor (2002)۔ The Indian Encyclopaedia: Meya-National Congress۔ Cosmo Publications۔ صفحہ: 4933–۔ ISBN 978-81-7755-273-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  7. Gulazāra، Saibal Chatterjee (2003)۔ "Motilal"۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 615–۔ ISBN 978-81-7991-066-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  8. Baburao Patel (دسمبر 1938)۔ "Notes And News"۔ Filmindia۔ 4 (8): 36۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 ستمبر 2015 
  9. Baburao Patel (جون 1940)۔ "Don't Miss These"۔ Filmindia۔ 6 (6): 12۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 

بیرونی روابط

ترمیم