سراج الدین محمد بن محمد بن 'عبد الرشید سجاوندی (عربی: ابی طاہر محمد السجاوندي الحنفي) ملقب بہ سراج الدین (وفات ت. 1203 عیسوی یا 600 ھ)[1] 12ویں صدی کے حنفی علم فرائض، ریاضی،[2] علم نجوم اور جغرافیہ کے ماہر و عالم تھے۔[3] وہ بنیادی طور پر اپنی کتاب کتاب الفرائض السراجیہ (عربی:کتاب الفرائض السراجیه) کے لیے جانے جاتے ہیں۔ عام طور پر صرف "سراجیہ/سراجی" کے نام سے معروف ہے، جو حنفی قانون وراثت پر ایک اہم خدمت ہے۔[2][4] اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ سر ولیم جونز نے 1792ء میں برطانوی ہند کی عدالتوں میں بعد کے استعمال کے لیے کیا تھا۔[5][4][6] اس کتاب میں قانون وراثت کے بارے میں تفصیل کے ساتھہ بحث کی گئی ہے۔ اسی لیے فنِ میراث کا شاہکار تصور کی جاتی ہے۔ اس کتاب پر خود سجاوندی نے سب سے پہلے حاشیہ لکھا، بعد میں دوسرے علما بھی اس کتاب پر حواشی لکھتے رہے ہیں۔[7] وہ قاری محمد ابن طیفور سجاوندی کے بھتیجے تھے۔ وہ سجاوند میں "زیارتِ حضرت و عاشقان و عارفان" نامی قبرستان میں مدفون ہیں۔[8]

ابوطاہر محمد سجاوندی
معلومات شخصیت
پیدائش 12ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سجاوند، زابلستان، سلطنت غزنویہ (موجودہ افغانستان)
وفات 1203 عیسوی
سجاوند، زابلستان، غوری سلطنت (موجودہ افغانستان)
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات ،  ریاضی دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر محمد بن موسیٰ خوارزمی، ابو ریحان بیرونی
متاثر شریف گرگانی، Shahab ud-Din Ahmad ibn Mahmud al-Siwasi، Burhan ud-Din Haidar ibn Muhammad al-Hirwi، Shams ud-Din ibn Hamza al-Fanari، Abdul Karim ibn Muhammad al-Hamdani

ان کا پورا نام سراج الدین ابو طاہر محمد ابن محمد ابن عبد الرشید ابن طیفور سجاوندی (فارسی: سراج الدین محمد سجاوندی) ہے۔[1] ان کے نسب "ابن محمد بن عبد الرشید ابن طیفور" کا مطلب یہ ہے کہ وہ "طیفور کے پڑ پوتے، عبد الرشید کے پوتے اور محمد کے بیٹے" ہیں۔ سجاوندی ان کا نسبتی نام ہے ان کے وطن سجاوند کی طرف نسبت کرتے ہوئے"۔ ان کی کنیت ابو طاہر ہے۔

تصانیف

ترمیم
  • کتاب الفرائض السراجیه
  • کتاب التجنیس فی الحساب
  • عین المعانی فی تفسیر سبع من المثانی
  • رسالة فی الجبر و المقابله
  • ذخائر النثار فی اخبار سید المختار (اس کتاب کا ترکی اور فارسی زبانوں میں بھی ترجمہ ہو چکا ہے۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب خير الدين الزركلي۔ الأعلام - ج 7 : محمد بن قاسم - نافع بن الحارث (بزبان عربی)۔ IslamKotob 
  2. ^ ا ب "Al Sirajiyyah: Or the Mahommedan Law of Inheritance" (بزبان انگریزی)۔ 1890۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 مئی 2018 
  3. "Islamic astronomy and geography | Sci-napse | Academic search engine for paper"۔ Scinapse (بزبان انگریزی)۔ 15 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 دسمبر 2018 
  4. ^ ا ب M. J. L. Young، J. D. Latham، R. B. Serjeant (2006-11-02)۔ Religion, Learning and Science in the 'Abbasid Period (بزبان انگریزی)۔ Cambridge University Press۔ ISBN 9780521028875 
  5. Gregory C. Kozlowski (2008-10-30)۔ Muslim Endowments and Society in British India (بزبان انگریزی)۔ Cambridge University Press۔ ISBN 9780521088671 
  6. Muhammad Qasim Zaman (2010-12-16)۔ The Ulama in Contemporary Islam: Custodians of Change (بزبان انگریزی)۔ Princeton University Press۔ ISBN 9781400837519 
  7. ^ ا ب مکمل اسلامی انسائیکلوپیڈیا از مرحوم سید قاسم محمود، ص-927
  8. "د لوګر تاريخي، فرهنګي محلات"۔ loyghar.bloguna.tolafghan.com۔ 10 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 دسمبر 2018 

مزید پڑھیے

ترمیم
  • مولانا محمد حنیف گنگوہی۔ "صاحب فرائض سراجیہ"۔ ظفر المحصلین باحوال المصنفین یعنی حالات مصنفین درس نظامی (مارچ 2000ء ایڈیشن)۔ اردو بازار، کراچی: دار الاشاعت۔ صفحہ: 178–179 
  • مولانا محمد حنیف گنگوہی۔ "علم فرائض"۔ قرۃ العیون فی تذکرۃ الفنون (مارچ 2000ء ایڈیشن)۔ اردو بازار، کراچی: دار الاشاعت۔ صفحہ: 75