ترکی زبان ترک زبانوں میں سب زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔[1] دنیا بھر کے 6.5 سے 7.3 کروڑ افراد کی زبان جن کی اکثریت ترکیہ میں رہتی ہے تاہم قبرص[2]، یونان[3] اور وسطی یورپ کے علاوہ مغربی یورپ خصوصاً جرمنی میں رہائش پزیر تارکین وطن کی بڑی تعداد بھی ترک زبان بولتی ہے۔

مصطفٰی کمال اتاترک نئے لاطینی رسم الخط پیش کر رہے ہیں
فائل:OldTurkish.jpg
قدیم ترکی زبان کا نمونہ جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی۔

اس زبان کی جڑیں وسط ایشیا سے جا ملتی ہیں اور پہلا تحریری ثبوت 1200 سال قدیم ہے۔ مغرب میں عثمانی ترکی زبان کے اثرات عثمانی سلطنت کے پھیلاؤ کے ساتھ بڑھتے رہے۔ اس دور میں ترکی زبان کو عربی رسم الخط میں لکھا جاتا تھا۔ اسے عثمانی ترکی زبان بھی کہا جاتا ہے۔ سینکڑوں سال تک کا ادبی، ثقافتی اور تاریخی مواد اسی رسم الخط میں ترکی اور کچھ دیگر ممالک کے عجائب گھروں میں موجود ہے۔ 1928ء میں اتاترک کی اصلاحات کے نتیجے میں عربی رسم الخط کا خاتمہ کر کے نئے لاطینی رسم کو رائج کیا گیا۔

اصلاحات کے نتیجے میں عربی اور فارسی کے الفاظ کو بڑی تعداد میں ترکی زبان سے نکالا گیا اور ان کی جگہ ترکی زبان کے مقامی لہجوں اور قدیم الفاظ رائج کیے گئے۔

ترکی زبان کے بولنے والے تقریباً 15 ملین ہیں جو بطور مادری زبان ترکی کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ زیادہ تر مغربی ایشیا اور بالخصوص اناطولیہ میں پائے جاتے ہیں۔ ملک ترکیہ کے علاوہ ترکی زبان کے بولنے والے جرمنی[4]، بلغاریہ، شمالی مقدونیہ، ترک جمہوریہ شمالی قبرص، یونان، قفقاز اور یورپ اور وسط ایشیا کے دیگر علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ قبرص نے یورپی اتحاد سے اپیل کی ہے کہ ترکی زبان کو رسمی زبان کا درجہ دیا جائے حالانکہ ترکی یورپی اتحاد کا رکن نہیں ہے۔

مغرب میں ترکی زبان کا پھیلاو سلطنت عثمانیہ کے ساتھ ساتھ ہوا کیونکہ سلطنت عثمانیہ تمام تر سرکاری کام کاج میں ترکی زبان ہی استعمال کرتی تھی۔ 1928ء میں عثمانی ترکی حروف تہجی کو ترکی حروف تہجی میں بدل دیا گیا۔

ہاگوپ مارتایان نے عثمانی ترکی زبان سے تقریباً تمام اسلامی الفاظ ہٹوایا اور نئی ترکی زبان بنایا جو زمانۂ حال میں ترکی کی سرکاری زبان ہے۔

موجودہ دور میں تاریخی ترکی ڈراموں کی وجہ سے پہت سے غیر ملکی ترکی زبان سیکھ رہے ہیں۔

درجہ بندی

ترمیم
 
قدیم ترکی زبان inscription with the Old Turkic alphabet (c. 8th century)۔ کائزل، Russia

ترکی زبان کے 40 فیصد بولنے والے اسے مادری زبان کی حیثیت سے بولتے ہیں۔[5] ترکی زبان اوغور زبانوں سے تعلق رکھتی ہے جو ترک زبانوں کی ایک شاخ ہے اور ذیلی اکائی ہے۔ ترکی زبان اور دیگر اوگور زبانوں کے درمیان میں بہت حد لسانیاتی یکسانی ہے جیسے آذربائیجانی زبان، ترکمانی زبان، گاگاؤز زبان وغیرہ۔[6]

ترکی زبانوں کو مزید الطائی میں منقسم کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ""İstanbul Türkçesi" konulu deneme yarışması ödül töreni"۔ Turkish Language Association (بزبان التركية)۔ 04 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اکتوبر 2019